اتر پردیش: بی جے پی کی معاون پارٹی نے بھی زرعی قوانین کے خلاف کھولا محاذ
رکن اسمبلی امر سنگھ چودھری نے کہا کہ زرعی قوانین میں ضرور کوئی خامی ہے، اگر ایسا نہیں ہوتا تو امبانی اور اڈانی کئی ریاستوں میں سال بھر پہلے ہی بڑے بڑے گودام نہیں بناتے۔
زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کا مظاہرہ جاری ہے اور مرکز کی مودی حکومت کے ساتھ ساتھ مختلف ریاستوں میں حکمراں بی جے پی کے تئیں بھی ان کی ناراضگی دن بہ دن بڑھتی جا رہی ہے۔ اس درمیان جہاں مرکز میں کچھ پارٹیوں نے این ڈی اے کا ساتھ چھوڑ کر کسانوں کے حق میں آواز بلند کی ہے، وہیں ریاستوں میں بھی بی جے پی کی معاون پارٹیاں زرعی قوانین کو لے کر اپنی ہی حکومت کے خلاف آواز اٹھانے لگی ہیں۔ اتر پردیش کی یوگی حکومت میں بھی کچھ ایسا ہی دیکھنے کو مل رہا ہے جہاں ’اپنا دل‘ پارٹی کے رکن اسمبلی امر سنگھ چودھری نے کسانوں کی حمایت میں اپنی ہی حکومت کے خلاف آواز بلند کر دی ہے۔
بدھ کے روز امر سنگھ چودھری نے نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ زرعی قوانین میں ضرور کوئی خامی ہے، اگر ایسا نہیں ہوتا تو امبانی اور اڈانی کئی ریاستوں میں سال بھر پہلے ہی بڑے بڑے گودام نہیں بناتے۔ انھوں نے مزید کہا کہ ’’ایسا لگتا ہے کہ یہ سوا سو کروڑ بنام چار والی حکومت ہے۔ چار صنعت کار ناراض نہ ہوں، عوام اور کسان ناراض ہو جائیں تو کوئی بات نہیں۔ ان کو تو جیسے تیسے بہلا پھسلا کر حکومت تو بنا ہی لیں گے۔‘‘
اپنا دل رکن اسمبلی نے زرعی قوانین کو کسانوں کے لیے خطرناک ٹھہراتے ہوئے کہا کہ سال 2014 لوک سبھا انتخاب میں عوام نے بی جے پی کو اکثریت دی اور اس کے بعد 2019 میں لوک سبھا انتخاب میں پہلے سے کہیں زیادہ بڑھ کر حمایت دی۔ اب حکومت کو چاہیے کہ وہ عوام کے حق میں کام کرے، نہ کہ دو چار صنعت کاروں کو فائدہ پہنچائے۔
زرعی قوانین کو لے کر کسانوں کے مطالبات نہ مانے جانے پر امر سنگھ چودھری نے حیرانی ظاہر کی۔ انھوں نے کہا کہ پہلے جو کسان آمدنی دوگنی ہونے کے وعدہ سے خوش ہو کر بی جے پی کو اقتدار میں لائے تھے، وہ اب نئے زرعی قوانین کو جبراً تھوپے جانے کے سبب حکومت سے ناراض ہو چکے ہیں۔ حکومت کو یہ بات سمجھنی چاہیے کہ کسانوں کو ناراض کر کے ملک کو آگے نہیں لے جایا جا سکتا۔
انھوں نے سوال کیا کہ آخر کیا وجہ ہے کہ بی جے پی نئے قوانین کو نافذ کرنے کی ضد کر رہی ہے۔ امر سنگھ نے یہ بھی کہا کہ امبانی اور اڈانی جیسے بڑے صنعت کاروں کے ذریعہ پانی پت سے لے کر گجرات تک بڑے بڑے گودام بنوائے جانے کی وجہ سے کسانوں کے دل میں اندیشہ پیدا ہوا ہے اور وہ سوچ رہے ہیں کہ ان کی زمین پٹّے پر لے لی جائے گی اور خود انھیں بندھوا مزدور بنا دیا جائے گا۔ حیرانی والی بات یہ ہے کہ حکومت کسانوں کے ان اندیشوں کو دور نہیں کر رہی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔