اتر پردیش: یوگی حکومت میں نہیں سنی جا رہی بی جے پی ممبران اسمبلی کی آواز
اپنی ہی حکومت کے خلاف محاذ کھولتے ہوئے بی جے پی کے ایک رکن اسمبلی نے فیس بک پر لکھا کہ سرکاری ملازمین کی طرح ممبران اسمبلی کو بھی اپنی یونین بنانی چاہیے
یوپی بی جے پی میں ممبران اسمبلی کی بغاوت جاری ہے، یوپی اسمبلی کے سرمائی اجلاس کے پہلے دن منگل کو بی جے پی کے رکن اسمبلی نند کشور گوجر نے اپنی ہی حکومت کے خلاف محاذ کھول دیا تھا اور ان کا ساتھ بی جے پی کے 150 سے زیادہ ممبران اسمبلی نے دیا تھا، اس کے بعد 150 سے زیادہ بی جے پی ممبران اسمبلی اپنی ہی حکومت کے خلاف دھرنے پر بیٹھ گئے تھے، دھرنے پر بیٹھنے والے ضلع ہردوئی کے گوپامئو سے بی جے پی ممبر اسمبلی شیام پرکاش نے بھی ممبران اسمبلی کو یونین بنانے کا مشور دیا ہے، شیام پرکاش نے اپنے فیس بک وال پر لکھا، ’’چپراسی سے لے کر آئی اے ایس، ہوم گارڈ سے لے کر آئی پی ایس تک تمام محکموں کے افسران اور ملازمین، پردھان، پرمکھ، کسان، تاجر وغیرہ کی تنظیمیں ہوتی ہیں، چنانچہ ممبران اسمبلی کو بھی اپنے وجود اور حقوق کی حفاظت کے لئے یونین بنانی چاہیے، کیونکہ آج سیاست میں رکن اسمبلی ہی سب سے کمزور کڑی بن گئی ہے‘‘۔
بتا دیں کہ گوپامئو سے بی جے پی ممبر اسمبلی شیام پرکاش اکثر سوشل میڈیا پر پوسٹس کو لے کر بحث میں رہتے ہیں، شیام پرکاش اکثر یوگی آدتیہ ناتھ حکومت کے خلاف بیان بازی کرتے رہتے ہیں۔ اپنی ہی حکومت کو کٹہرے میں کھڑا کرنے کا شیام پرکاش کی طرف سے یہ کوئی پہلا معاملہ نہیں ہے، اس سے پہلے بھی وہ سوشل میڈیا پر یوگی حکومت کو کئی بار ’ستہ دھرم‘ کی بات یاد کرا چکے ہیں۔ انہوں نے فیس بک پر لکھا تھا، ’’ایک دن وزیر اعلی یوگی کو بھی دھرنے پر بیٹھنا پڑ سکتا ہے‘‘۔
سابق بی جے پی کے ریاستی صدر لکشمی کانت باجپئی پولیس کے خلاف دھرنے پر بیٹھنے سے متعلق پوسٹ پر شیام پرکاش نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ریاست کی بی جے پی حکومت کو صرف اصولوں کا دعوی کرنے والی پارٹی قرار دیا تھا۔
غور طلب ہے کہ یوپی اسمبلی میں غازی آباد لونی کے ممبر اسمبلی نند کشور گوجر اپنی جگہ کھڑے ہو کر کچھ کہنا چاہ رہے تھے اور کچھ کہنے کی اجازت مانگ رہے تھے، لیکن ایوان میں انہیں بولنے کی اجازت نہیں ملی، جس کے بعد نند کشور بولنے کے لئے کھڑے ہوئے اور انہوں نے غازی آباد پولس پر ہراساں کرنے کا الزام لگایا۔ لیکن ایوان میں انہیں بھی بولنے نہیں دیا گیا۔
اس سے ناراض ہو کر نند کشور ودھان سبھا کے اندر ہی دھرنے پر بیٹھ گئے تھے، ہنگامہ شروع ہوتے ہی ان کے ساتھ حکمراں فریق کے سینکڑوں رکن اسمبلی کھل کر سامنے آ گئے۔ ایوان کے ملتوی ہونے کے بعد جب ممبران اسمبلی کا دھرنا شروع ہوا تو حکمراں فریق کے قریب 150 سے زیادہ ممبر اسمبلی ان کے ساتھ تھے۔ اس دھرنے کو اپوزیشن کا بھی ساتھ ملا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔