یوپی: بی جے پی کے میونسپل چیئرمین نے تیار کی سابق رکن اسمبلی کے قتل کی سازش، شوٹرس سمیت 6 گرفتار

پرمود گوڑ کی بی جے پی لیڈر سنجیو اگروال سے رنجش زمین قبضہ کرنے کی شکایت کے بعد شروع ہوئی تھی، گوڑ نے اگروال کے خلاف محکمہ آبپاشی کی ایک زمین پر قبضہ کرنے کی شکایت کی تھی جو جانچ میں درست پائی گئی تھی

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

آس محمد کیف

ایک طرف بی جے پی اتر پردیش کی یوگی حکومکت میں نظامِ قانون کو شاندار بتا اِتراتی ہے، وہیں دوسری طرف ریاست بھر میں کئی طرح کے جرائم میں بی جے پی سے ہی جڑے لوگوں کے نام آنے پر کئی طرح کے سوال کھڑے ہوتے ہیں۔ اس بار علی گڑھ میں جو انکشاف ہوا ہے، وہ تو مزید حیران کرنے والا اور آنکھیں کھولنے والا ہے۔ علی گڑھ پولیس نےا ٓر ایل ڈی لیڈر اور سابق رکن اسمبلی پرمود گوڑ کے قتل کی سازش تیار کرنے کے الزام میں بی جے پی کے کھیر نگر میونسپل کے چیئرمین سنجیو اگروال سمیت کئی لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔ بی جے پی لیڈر سنجیو اگروال نے باقاعدہ پرمود گوڑ کے قتل کی سپاری 25 لاکھ روپے میں بلند شہر کے شوٹرس کو سونپی تھی۔ شوٹرس بھی قتل کو انجام دینے کے لیے علی گڑھ پہنچ چکے تھے، لیکن پولیس کی سرگرمی نے سازش کو ناکام کر دیا۔

پرمود گوڑ بہوجن سماج پارٹی سے کھیر اسمبلی حلقہ سے رکن اسمبلی رہ چکے ہیں۔ اس بار انھوں نے آر ایل ڈی کے ٹکٹ پر بریلی اسمبلی حلقہ سے انتخاب لڑا تھا، لیکن انتخاب ہار گئے تھے۔ سازش کے انکشاف پر سابق رکن اسمبلی پرمود گوڑ نے کہا ہے کہ وہ علی گڑھ پولیس کے شکرگزار ہیں جنھوں نے ان کی بات سنی۔ مجھے انصاف ملا۔ دوسری بار میرے قتل کی سازش تیار کی گئی، اب پولیس کارروائی کر رہی ہے۔


سابق رکن اسمبلی پرمود گوڑ نے 27 اگست کو کھیر تھانے میں تحریر دے کر خود کے قتل کا اندیشہ ظاہر کیا تھا۔ تحریر میں انھوں نے بی جے پی میونسپل چیئرمین سنجیو اگروال، ہسٹری شیٹر راج کمار جاٹ اور کھیر کے ہی رہنے والے وکاس شرما عرف بابی پر قتل کی سازش کرنے کا اندیشہ ظاہر کیا تھا۔ اس معاملے میں جانچ کے بعد علی گڑھ پولیس نے قتل کی سازش کا انکشاف کرتے ہوئے بی جے پی لیڈر سنجیو اگروال، وکاس، راج کمار جاٹ، سنجے، راہل شرما، کرن سینی کو گرفتار کیا ہے۔

پولیس نے ملزمین کے پاس سے ریکی کے لیے استعمال کی گئی کار اور موٹر سائیکل برآمد کی ہے۔ ایڈوانس کی شکل میں دیے گئے ایک لاکھ 60 ہزار رپوے بھی پولیس نے برآمد کیے ہیں۔ اس کے علاوہ ایک اسلحہ بھی پولیس کو ملا ہے۔ علی گڑھ پولیس نے ملزمین کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعہ 506، دفعہ 115، دفعہ 120 بی کے تحت مقدمہ درج کرتے ہوئے جیل بھیج دیا ہے۔ گرفتار ملزمین کے خلاف پہلے سے مختلف تھانوں میں کئی مقدمے درج ہیں۔


اس معاملے کی جانچ کے دوران پولیس نے پرمود اور اس کے آس پاس کی سرگرمیوں پر نگرانی رکھنی شروع کی۔ نگرانی کے دوران ہی پولیس کو شبہ ہو گیا کہ پرمود کی ریکی کی جا رہی ہے۔ پرمود کے ذریعہ پولیس کو دیے گئے ناموں کے فون ریکارڈ کی پولیس نے جانچ کی تو اس میں کچھ مشتبہ اشخاص کے نمبر سامنے آئے۔ اس کے بعد پولیس نے لوکیشن اور سی سی ٹی وی فوٹیج کی بنیاد پر پایا کہ وِکاس عرف باکی اور راہل شرما بائک اور کار سے لگاتار رکن اسمبلی پر نظر رکھ رہے تھے، جس کے بعد پولیس نے ان دونوں کو گرفتار کیا۔

وکاس اور راہل سے پوچھ تاچھ میں یہ سامنے آیا کہ کھیر کے ہوٹل کراؤن پلازہ میں بدمعاشوں کو رکوایا گیا، جس کے بعد انھیں کھیر چیئرمین کے دفتر میں رکوایا گیا۔ پولیس نے اس کے بعد راج کمار کو گرفتار کیا اور پھر سب ایک کے بعد ایک گرفت میں آتے چلے گئے۔ اس کے بعد پولیس نے بی جے پی لیڈر سنجیو اگروال کے علاوہ ملزم سنجے اور کرن سینی کو گرفتار کر جیل بھیج دیا۔


قتل کی کوشش کی سازش کا انکشاف کرتے ہوئے علی گڑھ ایس ایس پی کلاندھی نیتھانی نے بتایا کہ سابق رکن اسمبلی پرمود شرما اور بی جے پی کے کھیر کے موجودہ چیئرمین سنجیو اگروال کا ایک زمین کو لے کر طویل مدت سے تنازعہ چل رہا تھا۔ اس مین سابق رکن اسمبلی کی طرف سے تحریر بھی دی گئی تھی، جس کے بعد معاملے کی جانچ شروع کی گئی۔ جانچ میں سامنے آیا کہ بلند شہر کے شوٹرس سے قتل کروانے کی سازش کی جا رہی تھی۔ پولیس نے چیئرمین سنجیو اگروال عرف بنٹو، کھیر باشندہ ٹھیکیدار وکاس شرما عرف بابی، بلند شہر خورجہ باشندہ راج کمار جاٹ آڑھتی کو گرفتار کیا ہے۔ ان کے ساتھ قتل کرنے آئے 3 شوٹرس کو بھی گرفتار کیا گیا ہے۔ سبھی ملزمین کے خلاف ڈیجیٹل ثبوت ملے ہیں۔ فی الحال معاملے کی مزید جانچ کی جا رہی ہے۔

پولیس جانچ میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ راج کمار جاٹ نے شوٹرس سے رابطہ کیا تھا۔ گرفتار کیے گئے سبھی ملزمین کے خلاف مختلف تھانوں میں پہلے سے کئی مقدمے درج ہیں۔ بی جے پی لیڈر سنجیو اگروال پر تھانہ کھیر میں چار مقدمے درج ہیں۔ اس کے علاوہ دیگر سبھی ملزمین پر بھی آرمس ایکٹ، قتل، قاتلانہ حملہ، چوری، لوٹ، آبکاری ایکٹ کے تحت معاملے درج ہیں۔


سابق رکن اسمبلی پرمود گوڑ کی بی جے پی لیڈر سنجیو اگروال سے رنجش زمین قبضہ کرنے کی شکایت کے بعد سے شروع ہوئی تھی۔ دراصل سابق رکن اسمبلی پرمود گوڑ نے سنجیو اگروال کے خلاف محکمہ آبپاشی کی ایک مزین پر قبضے کی شکایت انتظامیہ سے کی تھی۔ پرمود گوڑ نے بی جے پی لیڈر سنجیو اگروال پر الزام عائد کیا تھا کہ محکمہ آبپاشی کی زمین پر قبضہ کر کے اس کو پاٹ دیا اور پاٹنے کے بعد اس پر راستہ بنا دیا اور پھر وہاں زمین میں پلاٹ کاٹ کر فروخت کرنا شروع کر دیا۔

جب یہ معاملہ چیف سکریٹری اور محکمہ آبپاشی کے چیف سکریٹری تک پہنچا تو میرٹھ سے کئی افسران کی ٹیم جانچ کرنے پہنچی۔ جانچ میں بی جے پی لیڈر سنجیو اگروال پر الزام درست پائے گئے تھے۔ اس کے بعد محکمہ آبپاشی کے ذریعہ بی جے پی لیڈر کے خلاف ایف آئی آر بھی درج کروائی گئی تھی۔ اس کے علاوہ محکمہ آبپاشی نے زمین پر بنائے گئے تجاوزات کو بھی ہٹانے کی کارروائی شروع کر دی تھی۔


اس کے علاوہ بھی بی جے پی لیڈر سنجیو اگروال پر بدعنوانی کے کئی الزام لگ چکے ہیں۔ ایک آئی ٹی آئی بھون کو جے سی بی سے گروانے کے معاملے میں بھی ان پر الزام لگے تھے۔ سنجیو اگروال نے بی جے پی کے باغی کے طور پر آزاد میونسپل چیئرمین کھیر کا انتخاب جیتا تھا، لیکن وہ بعد میں بی جے پی میں شامل ہو گئے تھے۔ لیکن اس معاملے کے انکشاف کے بعد بی جے پی نے سنجیو اگروال سے کنارہ کر لیا ہے۔ بی جے پی کا کہنا ہے کہ سنجیو اگروال بی جے پی کے رکن نہیں تھے۔ حالانکہ سنجیو اگروال کے بی جے پی لیڈروں کے ساتھ کئی پوسٹر وائرل ہو رہے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔