اتر پردیش: پولس بربریت کے خلاف کسانوں میں ناراضگی، 12 فروری کو بجنور میں مہاپنچایت کا اعلان
گنّا کی بقایہ ادائیگی کے لیے بجنور میں مظاہرہ کر رہے کسانوں پر پولس نے نہ صرف ٹھنڈے پانی کی بوچھار کروائی بلکہ انھیں دوڑا دوڑا کر پیٹا بھی گیا۔ اس دوران 150 کسانوں کے خلاف مقدمہ بھی درج کیا گیا۔
گنّا بقایہ رقم کی ادائیگی کا معاملہ اتر پردیش حکومت کے گلے کی ہڈی بنتا جا رہا ہے۔ اتر پردیش میں جگہ جگہ گنا بقایہ کی ادائیگی کے لیے احتجاجی مظاہرے ہو رہے ہیں۔ اتر پردیش میں کسانوں کے تشدد کی خبریں بھی لگاتار آ رہی تھیں کہ اسی درمیان پیر کے روز بجنور میں حالات انتہائی سنگین ہو گئے۔ یہاں گنّا سوسائٹی کے دفتر پر کسانوں نے خودکشی کرنے کی کوشش کی جس کے بعد پولس نے ان پر پانی کی بوچھار کر دی۔ ساتھ ہی ان پر لاٹھی چارج بھی کیا گیا۔ اس میں کئی کسانوں کو سنگین چوٹیں آئی ہیں۔ ناراض کسانوں نے پولس بربریت کے خلاف 12 فروری کو کسان مہاپنچایت کا اعلان کر دیا ہے۔
کسان تنظیم ’آزاد کسان یونین‘ کی قیادت میں گنّا بقایہ کی ادائیگی کے لیے مظاہرہ کر رہے کسانوں کو اس دوران پولس نے دوڑا دوڑا کر پیٹا۔ اس زبردست ہنگامہ میں تقریباً 50 کسان زخمی ہو گئے۔ اس کے بعد بجنور انتظامیہ نے کم و بیش 150 کسانوں پر مقدمہ درج کیا۔
پیر کے روز دیکھنے کو ملی پولس کی اس بربریت سے بجنور کے کسانوں میں زبردست ناراضگی ہے۔ کئی دوسری تنظیمیں بھی اب ’آزاد کسان یونین‘ کی حمایت میں آ گئی ہیں۔ ’آزاد کسان یونین‘ کے قومی صدر چودھری راجندر سنگھ کا کہنا ہے کہ ’’حکومت نے کسانوں کا استحصال کرنے کا کام کیا ہے۔ اب حکومت پہلے کسانوں پر لاٹھی چارج کرنے والے افسروں کو معطل کرے، اس کے بعد اگلی بات ہوگی۔‘‘
چودھری راجندر سنگھ نے اس تعلق سے یہ بھی کہا کہ اس واقعہ سے کسان خود کو بے عزت محسوس کر رہے ہیں۔ پہلے اس کی بے عزتی بجٹ میں کی گئی۔ کسان بھیک نہیں مانگ رہے ہیں، بلکہ اپنا حق مانگ رہے ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ ’ویو گروپ‘ پر کسانوں کے 60 کروڑ روپے بقایہ ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ 4 فروری کو راجندر سنگھ کی قیادت میں سینکڑوں کسان مقامی گنا سوسائٹی کے دفتر پر مظاہرہ کر رہے تھے۔ اس دوران کسانوں نے وہاں لکڑی ڈال کر چِتا تیار کر لی اور کچھ کسان اس پر جا کر لیٹ گئے۔ اس کے بعد پولس نے کسانوں کو پانی کی بوچھار سے منتشر کرنے کی کوشش کی اور لاٹھیاں چلانی شروع کر دی۔ اس دوران پولس نے کسانوں کو دوڑا دوڑا کر پیٹا۔ پیر کے روز پولس نے راجندر سنگھ، سنجیو راٹھی، پون کمار، حاجی شکیل احمد، رام کرن سنگھ کو گرفتار کر لیا تھا۔ حالانکہ دیر رات کسانوں کا ہنگامہ کم ہونے کے بعد انھیں آزاد کر دیا گیا۔
اس پورے معاملے سے ناراض کسان منگل کو رشید پور گڑھی کے پنچایت بھون میں جمع ہوئے اور آگے کا منصوبہ تیار کیا۔ تنظیم کے ریاستی کنوینر این پی سنگھ نے کہا کہ ’’یہ حکومت غضب ڈھا رہی ہے۔ کسان اپنے پیسے مانگ رہا ہے اور وہ لَٹھ دے رہی ہے۔ کسان گنّے کی ادائیگی کے مطالبہ کو لے کر جمع ہوئے تھے۔ وہ اپنے پیسے مانگ رہے تھے، لیکن بدلے میں انھیں لاٹھیاں ملیں۔ کسان ایک مہینے سے لگاتار اپنا پیسہ مانگ رہے تھے۔ انتظامیہ نے کسانوں کے ساتھ بربریت والا سلوک کیا۔‘‘
چودھری راجندر سنگھ نے اس تعلق سے مزید کہا کہ ’’ہمارا مطالبہ جائز ہے۔ انتظامیہ نے انگریزی حکومت کی طرح برتاؤ کیا ہے۔ یہ امیروں کی سرکار ہے۔ ہمارے ہی لوگوں کے خلاف مقدمے درج کر دیے گئے ہیں۔ انتظامیہ نے ہم سے کوئی بات نہیں کی۔ ضلع مجسٹریٹ کو لگاتار بلایا جاتا رہا لیکن وہ کسانوں کی بات سننے نہیں آئے۔ اس کے برعکس کسانوں کے اوپر اس سردی کے موسم میں ٹھنڈا پانی ڈالا گیا اور جان بچا کر بھاگتے کسانوں کو آدھا کلو میٹر تک دوڑا دوڑا کر پیٹا گیا۔ ہم کسانوں کی آزادی کے لیے لڑیں گے۔‘‘
کسانوں کی میٹنگ میں سبھی کسان تنظیموں سے ایک اسٹیج پر آنے کی اپیل کی گئی۔ پیر کے روز کچھ کسانوں نے خود کو بھی آگ لگا لیا تھا۔ کچھ کسانوں نے خودکشی نوٹ لکھ کر دیا تھا۔ علاقے کے کسان اپنے ساتھی کسانوں کی پٹائی ہونے سے مشتعل ہیں اور انتظامیہ کے خلاف عدالت میں جانے کی تیاری کر رہے ہیں۔
بجنور کے ضلع مجسٹریٹ اٹل کمار رائے کا اس پورے معاملے میں کہنا ہے کہ کسان اپنے گنّا کی بقیہ ادائیگی کا مطالبہ کر رہے تھے۔ ’ویو گروپ‘ پر کسانوں کا بقایہ ہے، جس کے لیے ہم کوشش کر رہے ہیں۔ ضلع مجسٹریٹ نے کہا کہ کسان خودکشی کی کوشش کر رہے تھے اس لیے ہم نے انھیں روکا۔
حالانکہ کسان ستیندر راٹھی کے مطابق انتظامیہ نے کسانوں سے بات چیت کی کوئی کوشش ہی نہیں کی۔ اس کی وجہ سے ہی حالات مشکل ہو گئے۔ انھوں نے کہا کہ ’’ایسا لگتا تھا جیسے انتظامیہ نے کسانوں پر ظلم کرنے کا ذہن تیار کیا ہوا تھا۔ کسانوں کو بے حد بری طرح سے پیٹا گیا۔‘‘
اس واقعہ کے بعد تمام اپوزیشن پارٹیاں بھی کسانوں کی حمایت میں آگے آ گئے ہیں۔ سماجوادی پارٹی کے سابق ضلع صدر راشد حسین نے کسانوں پر لاٹھی چارج کی مذمت کی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ایسا لگتا ہے جیسے انتظامیہ نے اشتعال کی حالت میں یہ کارروائی کی ہے۔ پیر کے روز کسان جہاں احتجاجی مظاہرہ کر رہے تھے وہاں سے بالکل قریب میں ہی سماجوادی پارٹی کا مقامی دفتر ہے۔ ہنگامہ کے دوران کچھ کسانوں نے سماجوادی پارٹی کے دفتر میں گھس کر جان بچانے کی کوشش کی۔ کئی کسانوں کا الزام ہے کہ پولس نے انھیں وہاں سے بھی کھینچ کر پٹائی کی۔
آر ایل ڈی ضلع صدر راہل سنگھ کے مطابق وہ کسانوں کے ساتھ کسی بھی طرح کی بربریت کے خلاف ہیں۔ انھوں نے کہا کہ آر ایل ڈی کسانوں کے ساتھ ہی اور 12 فروری کو کسانوں کی پنچایت کو بھی انھوں نے اپنی حمایت دی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔