امریکی صدارتی انتخاب: مسلم اکثریتی خطہ میں ٹرمپ کی شاندار جیت اور کملا ہیرس کی شکست کی وجہ کیا رہی؟
2017 میں جب ٹرمپ امریکہ کے صدر بنے تھے تو کئی مسلم ممالک پر ’سفری پابندی‘ عائد کر دی تھی جس میں عراق، شام، ایران، لیبیا، صومالیہ، سوڈان اور یمن شامل ہیں۔ اس کے باوجود مسلم ووٹرز نے ان پر بھروسہ کیا ہے
امریکی صدراتی انتخاب میں ایک بار پھر ڈونلڈ ٹرمپ نے بازی مار لی ہے۔ اپنی انتخابی حریف کملا ہیرس سے کافی آگے چل رہے ہیں۔ اس انتخاب میں سب سے چونکانے والی بات جو سامنے نکل کر آئی ہے وہ یہ کہ مسلم اکثریتی علاقوں میں ٹرمپ نے بہترین مظاہرہ کیا ہے۔ مشی گن ریاست میں جہاں مسلمانوں کی آبادی زیادہ ہے وہاں سے ٹرمپ نے کملا ہیرس کو شکست دے دی ہے۔ رواں انتخاب سے قبل تک وہاں سے ڈیموکریٹک پارٹی کے امیدوار بازی مارتے آ رہے تھے۔ لیکن اس بار معاملہ اس کے برعکس ہو گیا اور مسلم ووٹرز کی پہلی پسند ٹرمپ رہے۔
مسلم علاقوں میں جیت سے جہاں ٹرمپ کی پارٹی ریپبلکن کافی خوش ہے وہیں ڈیموکریٹک پارٹی کے لئے یہ شکست ایک بُرے خواب کی طرح ہے۔ حالانکہ ماضی میں یہ مانا جاتا رہا ہے کہ ریپبلکن پارٹی نے ہمیشہ سے مسلم مخالف فیصلے دیئے ہیں۔ ٹرمپ نے اپنے گزشتہ دور حکومت میں کئی مسلم مخالف فیصلے لئے تھے، جس میں سے ایک کئی مسلم ممالک پر ’سفری پابندی‘تھی۔ جو بائیڈن نے اقتدار میں آتے ہی اس پابندی کو ہٹا دیا۔
خبر رساں ایجنسی ’آج تک‘ کے مطابق حال ہی میں مسلم اکثریتی ریاست مشی گن میں ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک ریلی کا انعقاد کیا جس میں انہوں نے کچھ مسلم لیڈران کو بھی مدعو کیا تھا۔ ریلی کو خطاب کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا ’’عرب امریکی اور مسلم ووٹرز اسرائیل اور غزہ میں امریکہ کی خارجہ پالیسی سے ناراض ہیں۔‘‘ انہوں نے اپنے خطاب میں آگے کہا کہ ’’یہاں رہنے والے عرب مسلم ووٹرز اس انتخاب کے نتائج کو ایک طرف سے دوسری طرف کر سکتے ہیں۔‘‘
ٹرمپ کی منعقدہ اسی ریلی میں اس خطے کے معروف مسلم مذہبی رہنما امام بلال الظاہری نے اسٹیج سے لوگوں کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’مسلم ووٹرز اس بار کے انتخاب میں ٹرمپ کے ساتھ ہیں۔ ٹرمپ نے جنگ نہیں امن و شانتی قائم کرنے کی بات کی ہے۔ ہم تمام مسلمان ٹرمپ کے ساتھ ہیں کیونکہ انہوں نے وعدہ کیا ہے کہ وہ مشرق وسطیٰ اور یوکرین میں جاری جنگ ختم کر دیں گے۔‘‘
امریکی صدارتی انتخاب سے ایک روز قبل ٹرمپ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر ایک پوسٹ کیا جس میں انہوں نے لکھا کہ ’’ہم امریکی انتخاب کی تاریخ میں سب سے بڑا اتحاد بنا رہے ہیں۔ اس میں مشی گن میں عرب اور مسلم ووٹرز کی ریکارڈ تعداد شامل ہیں، جو امن چاہتے ہیں۔ وہ جانتے ہیں کہ کملا اور ان کی جنگ کی حمایت کرنے والی کابینہ مشرق وسطیٰ پر حملہ کرے گی، لاکھوں مسلمانوں کو قتل کرے گی اور تیسری عالمی جنگ شروع کرے گی۔ ٹرمپ کو ووٹ دیں اور امن و شانتی لائیں۔‘‘
دوسری جانب جو بائیڈن سے مسلم کافی ناراض ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ گزشتہ ایک سال سے اسرائیل اور فلسطین کے جنگ میں بائیڈن نے اسرائیل کا کھل کر ساتھ دیا ہے۔ حالانکہ مسلم ووٹرز نے ہمیشہ سے ڈیموکریٹک پارٹی کا ساتھ دیا تھا۔ اس کے باوجود بائیڈن نے اسرائیل کی ہتھیاروں سے مسلسل مدد کی ہے۔ جس کی وجہ سے ٹرمپ کی شاندار جیت ہوئی اور کملا ہیرس کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
قابل ذکر ہے کہ 2017 میں جب ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکہ کے اقتدار پر قبضہ کیا تھا تو انہوں نے کئی مسلم ممالک پر ’سفری پابندی‘ عائد کر دی تھی جس میں عراق، شام، ایران، لیبیا، صومالیہ، سوڈان اور یمن شامل ہیں۔ اس بار کے انتخاب میں بھی ٹرمپ نے ’سفری پابندی‘ کی بات دہرائی ہے۔ اس کے باوجود بھی مشی گن میں ٹرمپ کی جیت اس بات کی طرف اشارہ کر رہی ہے کہ امریکی مسلمان ٹرمپ کے امن و شانتی کے وعدے سے پُر امید ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔