امریکیوں نے ذرا بھی حرکت کی تو انہیں نشانہ بنانے میں دیر نہیں لگائیں گے: ایران

پاسداران انقلاب کی فضائیہ کے سربراہ امیر علی حاجی زادہ نے کہا ’’ہمارے میزائل قطر میں امریکی ائربیس ’العدید‘ سے لیکر افغانستان تک کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔‘‘

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

ایران کی سپاہ پاسداران انقلاب کے ایک سرکردہ کمانڈر نے دھمکی دی ہے کہ مشرق وسطیٰ میں امریکی اڈے اور خلیج کے پانیوں میں موجود طیارہ بردار امریکی بحری بیڑے ایرانی میزائلوں کی زد میں ہیں۔

العربیہ اردو نے خبر رساں ادارے ’’تسنیم‘‘ کے حوالہ سے خبر دی ہے۔ پاسداران انقلاب کی فضائیہ کے سربراہ امیر علی حاجی زادہ سے منسوب بیان جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ متذکرہ تمام تنصیبات ہماری فائرنگ رینج میں ہے۔ امریکیوں نے ذرا بھی حرکت کی تو انہیں نشانہ بنانا ہمارے لئے عین ممکن ہے۔‘‘

امیر علی حاجی زادہ کا مزید کہنا تھا کہ پاسداران انقلاب کے میزائل اپنے ہدف کو بہتر طور پر نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ ہم نے انہیں مزید ترقی دی ہے۔ انہوں نے کہا ہمارے میزائل قطر میں امریکی ائر بیس ’’العدید‘‘ سے لیکر افغانستان کے قندھار تک میں ان کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

ایرانی عسکری کمانڈر کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکہ کے ساتھ ان کے تعلقات میں کشیدگی عروج پر ہے۔ یہ کشیدگی امسال مئی ماہ میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے جوہری معاہدے سے نکلنے کے بعد پیدا ہوئی۔

یہ معاہدہ ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان طے پایا تھا۔ امریکی قیادت اس معاہدے کو ناقص اور نامکمل سمجھتی ہے کیونکہ اس میں بیسلٹک میزائل کی تیاری اور شام، یمن، لبنان اور عراق میں ایران کی پراکسی جنگ پر پابندی سے متعلق کوئی بات نہیں کی گئی۔

ایرانی حکومت نے اپنی فوجی طاقت بالخصوص سپاہ پاسداران انقلاب کی نگرانی میں چلنے والے میزائل پروگرام پر امریکہ سے کسی قسم کی بات چیت کو خارج از امکان قرار دے رکھا ہے۔

تہران اپنے میزائل پروگرام کو دفاعی نوعیت کی کارروائی قرار دیتا ہے۔ اس نے دھمکی دی ہے کہ اگر امریکہ نے ایران سے تیل کی برآمدات روکنے کی کوشش کی تو خلیجی سمندر سے گذرنے والے تجارتی تیل بردار جہازوں کو آبنائے ہرمز سے گذرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 22 Nov 2018, 4:09 PM