ہندوستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں اضافہ: امریکہ

امریکی انسانی حقوق کے شعبہ نے اپنی رپورٹ میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو لے کر ہندوستان کی تنقید کی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہندوستان میں شہریوں کے انسانی حقوق کی مسلسل خلاف ورزی کی جا رہی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

اتر پردیش کے اناؤ میں نابالغ دوشیزہ کی عصمت دری اور پھر اس کے والد کی پولیس حراست میں موت کے معاملے میں پولیس انتظامیہ کی لاپرواہی اور سیاسی مداخلت اور پردیش میں مبینہ پولس تصادم کے واقعات کو لے کر ہندوستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے سوال اٹھ رہے ہیں۔ کئی سماجی اور انسانی حقوق کی تنظیمیں اس واقعہ کو لے کر الزام لگا رہی ہیں کہ ملک میں مودی حکومت کی مدت کار کے دوران گزشتہ کچھ سالوں میں انسانی حقوق کی خلافورزیوں کے واقعات مسلسل بڑھ رہے ہیں۔ ان الزامات کی تصدیق امریکی انسانی حقوق کے محکمہ کی اس رپورٹ سے بھی ہوتی ہے، جس میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر ہندوستان کی تنقید کی گئی ہے۔ اس رپورٹ میں علیحدگی پسند باغی قوتوں اور دہشت گردوں کی طرف سے بد فعلی کے شدید واقعات کو انجام دیے جانے کی بھی مذمت کی گئی ہے۔

اس رپورٹ میں ہندوستان میں میڈیا اداروں پر قدغن لگائے جانے اور انہیں پریشان کرنے کی بات بھی کہی گئی ہے ۔ امریکہ کے انسانی حقوق کے شعبہ کی طرف سے 20 اپریل کو واشنگٹن میں2017 کی انسانی حقوق کی رپورٹ جاری کی گئی۔ جس میں مقدمات سے وابستہ افراد کے قتل، لاپتہ ہونے کے واقعات، ظلم و ستم ، پولس اور سکورٹی اہلکاروں کی طرف سے استحصال، من مانے طریقہ سے گرفتاریاں اور حراست میں لیلنے کے معاملات میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا ذکر کیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں اس رپورٹ میں عصمت دری، حراست میں جان کو خطرہ پیدا کرنے والے حالات اور مقدمہ چلنے سے پہلے حراست کی طویل مدت کے معاملات میں بھی انسانی حقوق کی خلاف ورزی کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔

رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ جموں اور کشمیر، شمال مشرقی ریاستوں اور نکسل متاثرہ علاقوں میں علیحدگی پسند قوتوں اور دہشت گردوں کی طرف سے بد فعلی کے واقعات کو انجام دیا گیا ہے۔ ان واقعات پر پولیس، فوجی اہلکاروں، سرکاری افسران اور عام شہریوں کو ہلاک کیا گیا اور زد و کوب کیا گیا۔

رپورٹ میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے حوالہ سے کئی دوسرے ممالک کی بھی تنقید کی گئی ہے۔ جمہوریت، انسانی حقوق اور محنت بیورو کے سفیر جی كوجاك نے کہا، ’’پریس کی آزادی پر لگام لگانے کے لئے ہم جن ممالک کی مذمت کر رہے ہیں، وہاں مجرمانہ ہتک عزت سے جڑے معاملات ہیں ، آپ کے کچھ کہنے پر ہی آپ کو جیل میں ڈال دیا جا سکتا ہے اور کئی معاملے ایسے ہیں جن میں صحافیوں کا قتل کر دیا گیا۔ ‘‘

رپورٹ میں ہندوستان میں آبروریزی کے مجرمانہ مقدمات میں تحقیقات کا فقدان اور ذمہ داری عائد کرنے میں کمی سے لے کر گھریلو تشدد، جہیز کو لے کر قتل، عزت کے لئے قتل ، جنسی تشدد، خواتین اور لڑکیوں کے تئیں تعصب سے متعلق سنگین معاملات کا ذکر کیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ رپورٹ ایسے وقت میں شائع ہوئی ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کی انتظامیہ پر ہی شہری حقوق اور میڈیا کو ختم کرنے اور میڈیا پر حملہ کرنے کے الزامات عائد ہو رہے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔