نیرو مودی سے وصولی پر امریکی عدالت کی روک

امریکی عدالت نے کہا ہے کہ کسی بینک یا ایجنسی نے نیرو مودی کی کمپنی کے خلاف کوئی قانونی کارروئی کی یا اس کی املاک کو ضبط کیا تو اسے ہرجانہ بھرنا ہوگا اور وکلاء کی فیس بھی ادا کرنی ہو گی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

ایک طرف مودی حکومت نیرو مودی اور وجے مالیا جیسے مفرور افراد پر نکیل کسنے کے لئے قانون بنانے کی تیاری کر رہی تھی دوسری طرف نیرو مودی نے مودی حکومت کو ایسا جھٹکا دیا جس سے پورا ملک سکتہ میں ہے۔

نیرو مودی کی عرضی پر امریکہ کی ایک عدالت نے اس کے اور اس کی کمپنی کے خلاف کسی بھی قسم کی وصولی، قانونی کارروائی وغیرہ پر روک لگا دی ہے۔ اس حکم کے بعد نیرو مودی کے خلاف کوئی قانونی کارروائی کی یا اس کی املاک کو ضبط کیا تو اسے ہرجانہ کے ساتھ ہی اس کے وکلاء کی فیس بھی ادا کرنی ہوگی۔

اس کے ساتھ ہی یہ روک بھی لگائی گئی ہے کہ اب کوئی بھی قرض دار نیرو مودی اور اس کی کمپنی سے فون، ای میل یا کسی دوسرے طریقہ سے رابطہ بھی قائم نہیں کر سکتا۔

تقریباً 12700 کروڑ کے گھوٹالہ میں ملک کی ایجنسیاں جہاں چھاپہ ماری سے زیادہ رابطہ عامہ میں مصروف رہتے ہوئے روزانہ دعووے کر رہی تھیں کہ میہل-مودی کی اتنے کروڑ کی املاک ضبط کر لی گئی ہے ، وہیں نیرو مودی کھلے عام ان ایجنسیوں اور مرکز کی مودی حکومت کو ٹھینگہ دکھا رہا ہے کہ ’کر لو میرا جو کرنا ہے، نہ میں واپس آؤں گا اور نہ پیسے واپس کروں گا۔‘ اب نیرو مودی نے ایسا داؤ چلا ہے کہ سی بی آئی ، ای ڈی، انکم ٹیکس اور دیگر تمام ایجنسیاں ایک دوسرے کا منہ تاکتے ہوئے حکومت کی طرف دیکھ رہی ہیں کہ اب کیا کریں؟

اس حکم کے بعد پنجاب نیشنل بینک نیرو مودی سے کسی بھی قسم کی وصولی کا دعویٰ نہیں کر سکتا کیوں کہ دیوالیا قرار ہونے کی عرضی میں نیرو مودی نے پی این بی کو قرض دہندہ کی فہرست میں شامل ہی نہیں کیا۔ ایسے حالات میں اس پر بھی سوالیہ نشان لگ گیا ہے سی بی آئی اور ای ڈی کس بنیاد پر اس کے خلاف کارروائی کریں گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔