شہریت ترمیمی بل پاس ہونے سے مایوس صحافی شیریں دلوی نے ساہتیہ اکیڈمی ایوارڈ کیا واپس
معروف صحافی اور مصنف شیریں دلوی کا کہنا ہے کہ ’’مجھے شہریت ترمیمی بل کے پاس کرائے جانے کی خبر سے افسوس ہوا ہے۔ اس بل کے ذریعہ ہماری جمہوریت اور آئین پر حملہ کیا گیا ہے۔‘‘
شہریت ترمیمی بل 2019 پارلیمنٹ سے پاس ہو جانے کے بعد جہاں آسام میں پرتشدد مظاہرے مزید تیز ہو گئے ہیں، وہیں ممبئی کی مشہور و معروف اردو صحافی اور مصنف شیریں دلوی نے اپنا ریاستی ساہتیہ اکیڈمی ایوارڈ واپس کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ شیریں دلوی کو یہ ایوارڈ 2011 میں دیا گیا تھا۔ ’اودھ نامہ‘ اخبار کی مدیر رہ چکی شیریں نے اپنی بات رکھتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اس بات سے بے حد مایوس ہیں کہ پارلیمنٹ سے یہ بل پاس ہو گیا جو کہ ہندوستانی جمہوریت کے منافی ہے۔
2015 میں چارلی ہبدو کے متنازعہ کارٹون اپنے اخبار میں شائع کرنے کی وجہ سے گرفتار ہو چکی شیریں دلوی کو بعد میں ضمانت پر چھوڑ دیا گیا تھا اور انھوں نے پھر سے صحافت و تصنیف کا عمل شروع کر دیا تھا۔ لیکن اس وقت شہریت ترمیمی بل کے خلاف پورے ملک میں جس طرح سے ایک خوف کا ماحول دیکھنے کو مل رہا ہے، شیریں دلوی نے بھی آگے آ کر اس احتجاج میں شامل ہونے کا فیصلہ کیا اور سب سے پہلے انھوں نے ساہتیہ اکیڈمی ایوارڈ واپس کر دیا۔
ایوارڈ واپس کرنے کا اعلان کرتے ہوئے شیریں دلوی نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ کیا ہے جس میں انھوں نے واضح لفظوں میں لکھا ہے کہ ’’مجھے بی جے پی کی قیادت والی حکومت کے ذریعہ شہریت ترمیمی بل کے پاس کرائے جانے کی خبر سے افسوس ہوا ہے۔ شہریت ترمیمی بل کے ذریعہ ہماری جمہوریت اور آئین پر حملہ کیا گیا ہے۔ یہ قانون غیر انسانی اور غیر اخلاقی ہے جس کے خلاف آواز اٹھاتے ہوئے میں اپنا ریاستی ساہتیہ اکیڈمی انعام واپس کر رہی ہوں۔‘‘
شیریں عبادی نے اپنے پوسٹ میں یہ بھی لکھا ہے کہ ’’شہریت ترمیمی بل تقسیم کرنے والا بل ہے۔ میں یہ ایوارڈ واپس کر رہی ہوں تاکہ میں اپنے طبقے کی آواز کے ساتھ جڑ سکوں اور ان لوگوں کے ساتھ کھڑی ہو سکوں جو سیکولرزم اور جمہوریت کے لیے جنگ لڑ رہے ہیں۔ ہم سب یہاں ہماری آئین اور گنگا جمنی تہذیب کی دفاع کے لیے متحد ہیں۔‘‘
قابل ذکر ہے کہ لوک سبھا میں شہریت ترمیمی بل 2019 بہ آسانی 9 دسمبر کو پاس ہو گیا تھا۔ لوک سبھا میں بل کے حق میں 311 ووٹ پڑے تھے جب کہ خلاف میں 80 اراکین نے ووٹ دیے تھے۔ وہیں راجیہ سبھا میں 11 دسمبر کو شہریت ترمیمی بل 2019 پاس ہوا اور یہاں بل کے حق میں 125 ووٹ پڑے جب کہ خلاف میں 105 ووٹ ڈالے گئے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔