یو پی ایس سی نے بتایا کون سی عائشہ بنے گی آئی اے ایس، علی راج پور کی عائشہ کے خلاف چلے لے گا جعلسازی کا مقدمہ!
کمیشن کے مطابق ان دونوں لوگوں کے دعوے جعلی ہیں۔ ان لوگوں نے اپنے دعوؤں کو ثابت کرنے کے لیے جعلی دستاویزات تیار کیے ہیں۔
نئی دہلی: یو پی ایس سی نے دیواس کی عائشہ اور علی راج پور کی عائشہ کے آئی اے ایس کی ایک ہی سیٹ پر دعوی کرنے کے معاملہ میں اپنا فیصلہ سنا دیا ہے۔ کمیشن کے مطابق دیواس کی عائشہ کا دعوی صحیح ہے اور اس نے 184ویں رینک حاصل کی ہے، جبکہ علی راج پور کی عائشہ نے فرضی دعویٰ کیا ہے اور اب اس کے خلاف جعلسازی کا مقدہ چلایا جائے گا۔ اسی طرح کے ایک اور معاملہ میں تشار نامی نوجوان پر بھی مقدمہ چلانے کی بات کی گئی ہے، جس نے 44ویں رینک حاصل کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔ فرضی دعویٰ کرنے والے دونوں امیدواروں کے خلاف قانون کے مطابق تادیبی کارروائی بھی کی جائے گی۔
خیال رہے کہ مدھیہ پردیش کے دیواس کی رہنے والی عائشہ فاطمہ اور علی راج پور کی عائشہ مکرانی نے یو پی ایس سی 2022 کا امتحان پاس کرنے کا دعویٰ کیا تھا اور دونوں نے ایڈمٹ کارڈ بھی دکھائے تھے، جن پر ایک ہی رول نمبر درج تھا۔ تاہم، عائشہ فاطمہ اور عائشہ مکرانی کے ایڈمٹ کارڈ میں کچھ فرق بھی تھا۔ عائشہ مکرانی کے ایڈمٹ کارڈ پر نہ تو کیو آر کوڈ تھا اور نہ ہی 25 اپریل کو ہونے والے پرسنیلٹی ٹیسٹ کی تاریخ درست تھی لیکن عائشہ مکرانی نے دعویٰ کیا کہ انہیں دھوکہ دیا گیا ہے۔ دوسری طرف عائشہ فاطمہ اپنی رینک کے دعوے اور امتحانات میں کامیابی کے بارے میں پراعتماد تھیں۔
اسی طرح بہار کے بھاگلپور کے رہنے والے تشار کمار اور ہریانہ کے ریواڑی کے رہنے والے تشار کمار نے 44 ویں رینک حاصل رنے کا دعویٰ کیا تھا۔ دونوں نے اپنا رول نمبر ایک جیسا ہی بتایا تھا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق بہار میں پولیس میں بھی شکایت دی گئی۔ جبکہ ہریانہ کا تشار کمار اپنا دعویٰ لے کر دہلی میں یو پی ایس سی ہیڈ کوارٹر پہنچ گیا تھا۔ بعد میں خبر آئی کہ اس کا فون بند ہے اور اس کا پتہ نہیں چل سکا۔
انگریزی اخبار ہندوستان ٹائمز کی خبر کے مطابق 26 مئی کو یو پی ایس سی نے ان دونوں معاملات پر باضابطہ بیان دیا ہے۔ کمیشن نے کہا ہے کہ عائشہ مکرانی اور ہریانہ کے تشار کمار نے جعلی طور پر دو امیدواروں کے رول نمبر کا استعمال کرتے ہوئے خود امتحان پاس کرنے کا دعویٰ کیا تھا جو حقیقت میں پاس نہیں ہوئے تھے۔ کمیشن کے مطابق ان دونوں لوگوں کے دعوے جعلی ہیں۔ ان لوگوں نے اپنے دعوؤں کو ثابت کرنے کے لیے جعلی دستاویزات تیار کیے ہیں۔
کمیشن نے یہ بھی بتایا کہ عائشہ مکرانی اور ہریانہ کے تشار کمار نے سال 2022 میں یو پی ایس سی پری امتحان دیا تھا لیکن دونوں پری امتحان میں فیل ہو گئے تھے۔ کمیشن نے مزید کہا کہ ایسا کرکے عائشہ مکرانی اور تشار کمار نے سول سروسز امتحان 2022 کے قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی کی ہے جسے محکمہ پرسونل اینڈ ٹریننگ، حکومت ہند نے مطلع کیا ہے۔ اس لیے کمیشن فراڈ کرنے والے ان دو امیدواروں کے خلاف فوجداری اور تادیبی کارروائی کرنے پر غور کر رہا ہے۔ جاری کردہ بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ یو پی ایس سی کا امتحانی نظام فول پروف اور مضبوط ہے اور اس طرح کی غلطیاں ممکن نہیں ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔