یوپی: مہاراج گنج ضلع کے اہم لیڈر امن منی ترپاٹھی کانگریس میں شامل
امن منی ترپاٹھی نوتنوا حلقۂ اسمبلی کے سابق ایم ایل اے بھی ہیں اور نہ صرف اپنے حلقۂ اسمبلی بلکہ پورے مہاراج گنج ضلع کے ایک مضبوط لیڈر مانے جاتے ہیں۔
پوروانچل اور اترپردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کے ’ہوم ڈسٹرکٹ‘ گورکھپور سے بالکل متصل نوتنوا حلقۂ اسمبلی کے قدآور لیڈر و سابق ریاستی وزیر امرمنی ترپاٹھی کے صاحبزادے امن منی ترپاٹھی نے کانگریس میں شمولیت اختیار کر لی ہے۔ وہ کانگریس کے سینئر لیڈرو ریاستی کانگریس کےنگراں اویناش پانڈے کی موجودگی میں کانگریس میں شامل ہوئے ہیں۔ امن منی ترپاٹھی نوتنوا حلقۂ اسمبلی کے سابق ایم ایل اے بھی ہیں اور نہ صرف اپنے حلقۂ اسمبلی بلکہ پورے مہاراج گنج ضلع کے ایک مضبوط لیڈر مانے جاتے ہیں۔
کانگریس کے سینئر لیڈر اویناش پانڈے نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر امن منی ترپاٹھی کو رسمی طور پر کانگریس میں شامل کرتے ہوئے ایک تصویر شیئر کی ہے۔ انہوں نے اس کے ساتھ لکھا ہے کہ ’’نوتنوا حلقۂ اسمبلی کے سابق ایم ایل امر منی ترپاٹھی راہل گاندھی اور کانگریس پارٹی کی ’نیائے‘ کی لڑائی میں اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کانگریس پارٹی میں شامل ہوئے۔‘‘ امن منی ترپاٹھی اس سے قبل بی ایس پی میں تھے جنہیں گزشتہ سال پارٹی مخالف سرگرمیوں کی وجہ سے پارٹی نے نکال دیا تھا۔ وہ مہاراج گنج پارلیمانی سیٹ پر آنے والے عام انتخابات میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں کیونکہ سماج وادی پارٹی کے ساتھ الائنس میں مہاراج گنج کی یہ سیٹ کانگریس کے حصے میں آئی ہے۔
واضح رہے کہ امن منی ترپاٹھی اترپردیش کے سابق وزیر امر منی ترپاٹھی کے صاحبزادے ہیں۔ ترپاٹھی خاندان طویل عرصے سے سیاست سے وابستہ ہے اور مہاراج گنج میں ان کا کافی اثر و رسوخ مانا جاتا ہے۔ امن منی ترپاٹھی نے پہلی بار 2012 میں سماج وادی پارٹی کے ٹکٹ پر نوتنوا سیٹ سے اسمبلی انتخابات میں حصہ لیا تھا لیکن انہیں کانگریس کے کنور کوشل کشور کے ہاتھوں شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ اس کے بعد وہ 2015 میں اس وقت سرخیوں میں آئے جب ان کی اہلیہ سارہ کی ایک سڑک حادثے میں موت ہوگئی۔ بعد میں ایس پی نے انہیں 2017 میں ٹکٹ نہیں دیا۔
یہ بھی پڑھیں : غزہ بحران: سعودی سفارتکار کی جنگ کے علاقائی پھیلاؤ کی وارننگ
سماج وادی پارٹی سے ٹکٹ نہ ملنے کے بعد انہوں نے آزادانہ طور پر الیکشن میں حصہ لیا اور کامیاب ہوئے۔ وہ 2022 تک مہاراج گنج کی نوتنوا سیٹ سے ایم ایل اے رہے۔ اس کے بعد وہ مایاوتی کی پارٹی بی ایس پی میں شامل ہو ئے اور 2022 میں انہوں نے بی ایس پی کے ٹکٹ پر الیکشن لڑا لیکن انہیں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ بعد میں بی ایس پی نے انہیں پارٹی مخالف سرگرمیوں کے الزام میں پارٹی سے نکال دیا تھا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔