بہار: اسمبلی اجلاس کا ہنگامہ خیز آغاز، ویشالی واقعہ پر کانگریس اراکین اسمبلی کا مظاہرہ

نتیش کمار کی قیادت میں حکومت تشکیل پانے کے بعد اسمبلی کا پہلا اجلاس پیر کے روز ہوا۔ پہلے دن سبھی نومنتخب اراکین اسمبلی کو حلف دلانے کا سلسلہ شروع ہوا جو دوسرے دن بھی جاری رہے گا۔

تصویر یو این آئی
تصویر یو این آئی
user

روی پرکاش

بہار میں نتیش کمار کی قیادت میں این ڈی اے حکومت تشکیل پا چکی ہے اور 23 نومبر کو اسمبلی کا پہلا اجلاس ہوا۔ اجلاس کے پہلے دن سبھی نومنتخب اراکین اسمبلی کو حلف دلانے کا سلسلہ شروع ہوا جو دوسرے دن بھی جاری رہے گا۔ کورونا بحران میں پانچ روزہ اجلاس میں کووڈ پروٹوکول پر مکمل طریقے سے عمل کیا جا رہا ہے۔ اسمبلی کے پروٹیم اسپیکر جیتن رام مانجھی نے نومنتخب اراکین اسمبلی کو حلف دلایا۔ پروٹیم اسپیکر نے اس موقع پر کہا کہ پہلے دو دن نومنتخب اراکین اسمبلی کو حلف دلایا جائے گا۔

17ویں بہار اسمبلی اجلاس کے دوران سماجی فاصلہ کا خیال رکھتے ہوئے اراکین کو باری باری سے حلف دلایا جا رہا ہے۔ سب سے پہلے نائب وزیر اعلیٰ تارکشور پرساد اور رینو دیوی نے حلف برداری کی۔ قابل ذکر ہے کہ بہار میں پہلی بار دو نائب وزیر اعلیٰ بنائے گئے ہیں، ان دونوں کی حلف برداری کے بعد دیگر لوگوں کے حلف لینے کا سلسلہ شروع ہوا۔


آج اسمبلی کی کارروائی ہنگامہ خیز انداز میں شروع ہوئی۔ دراصل کارروائی شروع ہونے سے قبل کانگریس اور بایاں محاذ پارٹیوں کے اراکین اسمبلی نے ایوان کے باہر مختلف ایشوز کو لے کر نعرہ بازی کی۔ ویشالی میں چھیڑچھاڑ کے احتجاج میں منچلوں کے ذریعہ جلاکر ماری گئی لڑکی کو انصاف دلانے، کسانوں کے ایشوز حل کرنے و دیگر کچھ مطالبات سامنے رکھتے ہوئے نتیش حکومت کو گھیرنے کی کوشش کی گئی۔

بہر حال، اجلاس کے پہلے دن اے آئی ایم آئی ایم کے رکن اسمبلی اخترالایمان نے حلف لیتے وقت ایک اعتراض ظاہر کیا۔ انھوں نے حلف نامہ میں لکھے ’ہندوستان‘ لفظ کو بولنے سے انکار کیا اور اس کی جگہ ’بھارت‘ کا استعمال کیا۔ دراصل اے آئی ایم آئی ایم رکن اسمبلی اخترالایمان کا نام جیسے ہی رکنیت کا حلف لینے کے لیے پکارا گیا، ویسے ہی انھوں نے کھڑے ہو کر ہندوستان لفظ پر اعتراض ظاہر کر دیا۔ اخترالایمان کو اردو زبان میں حلف لینا تھا، لیکن اردو میں بھارت کی جگہ ہندوستان لفظ کے استعمال پر انھوں نے اعتراض ظاہر کرتے ہوئے پروٹیم اسپیکر سے ’بھارت‘ لفظ کا استعمال کرنے کی گزارش کی۔


واضح رہے کہ اس بار آر جے ڈی اسمبلی میں سب سے بڑی پارٹی ہے جب کہ این ڈی اے میں شامل بی جے پی دوسری سب سے بڑی پارٹی ہے۔ ایوان میں اس وقت آر جے ڈی کے 75 اراکین، بی جے پی کے 74 اراکین اور جنتا دل یو کے 43 اراکین ہے۔ چوتھی بڑی پارٹی کانگریس ہے جس کے 19 اراکین ہیں۔ اے آئی ایم آئی ایم کے پانچ امیدوار اسمبلی میں پہنچنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 23 Nov 2020, 3:40 PM