’حیدرآباد آبروریزی سانحہ کے ملزمان کو جلد پھانسی ہو‘
جیہ بچن نے کہا کہ سخت قانون کا بھی لوگوں میں خوف نہیں رہا، اس لئے اب ملزمان کو لوگوں کے حوالہ کر دیا جانا چاہیے۔ دنیا کے بہت سے ممالک میں اس طرح کا التزام ہے۔
نئی دہلی: حیدرآباد میں ایک وٹنری ڈاکٹر کی آبروریزی کے بعد جلا کر قتل کرنے کے معاملہ کے ملزمان کو جلد از جلد پھانسی کی سزا دیئے جانے کی مانگ کرتے ہوئے پیر کو راجیہ سبھا میں تمام سیاسی جماعتوں کے ارکان نے سیاست سے اوپر اٹھ کر ملک کی پولس کے طریق کار اور انصاف کے نظام پر سوال اٹھائے۔
عام آدمی پارٹی کے سنجے سنگھ اور بہت سے دوسری پارٹیوں کے ارکان نے ملک میں حالیہ دنوں میں خواتین کے خلاف جرائم میں اضافے پر کام روکو قوانین 267 کے تحت بحث کرانے کا نوٹس دیا تھا۔ صبح کارروائی شروع ہونے پر چیئرمین ایم ونکیا نائيڈو نے کہا کہ اس معاملہ پر ایوان میں کئی بار بحث ہو چکی ہے لیکن پھر بھی پورے ملک میں اس طرح کے واقعات ہو ر ہے ہیں ۔ سخت قانون بھی بنائے گئے لیکن اس کا بھی خوف نہیں ہو رہا ہے۔ وہ اس معاملہ پر بحث کے لئے تیار ہیں لیکن اس کے لئے کسی ریاست یا حکومت کا نام نہیں لیا جائے گا۔ اس پر وقفہ صفر کے تحت ہی بحث کی جائے گی۔
ایوان کے حزب اختلاف کے رہنما غلام نبی آزاد نے بحث کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ جب بھی اس طرح کے سنگین واقعہ ہوتے ہیں ایوان میں بحث کی جاتی ہے۔ اس کے لئے سخت قانون بھی بنائے گئے ہیں۔ ملزمان کو سزا بھی ہوئی ہے لیکن مجرموں کے قلب و ذہن پر خوف پیدا نہیں ہو رہا ہے۔ اس طرح کے واقعات پر روک لگانے کے لئے قانون، پولس اور عدلیہ ہی کافی نہیں ہے بلکہ سماجی سطح پر پہل کیے جانے کی ضرورت ہے۔
کانگریس کی یامی ياگنك نے کہا کہ قانونی سطح پر سخت قانون بنائے جا چکے ہیں لیکن اب سماجی اور ذہنی سطح پر تبدیلی لائے جانے کی ضرورت ہے، جب تک سماجی اور ذہنی سطح پر تبدیلی نہیں آئے گی تب تک اس مسئلہ کا حل نہیں ہو سکتا ہے۔
کانگریس کے محمد علی خان نے کہا کہ حیدرآباد کے واقعہ کی طرح ہی کچھ سال قبل دہلی میں بھی اس طرح کا ایک واقعہ ہوا تھا اور اس کے بعد سخت قانون بنائے گئے تھے۔ لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ پولس بروقت نہیں پہنچی، اور واقعہ ہو جانے کے بعد انہوں نے اپنی سرگرمیوں کا مظاہرہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ حیدرآباد سانحہ میں 15 سے 20 دنوں میں ملزمان کو پھانسی کی سزا دی جانی چاہیے۔راشٹریہ جنتا دل کے منوج کمار جھا نے کہا کہ اس طرح کی درندگی کی وجہ سماجی اور ذہنی بیماری ہے۔ ہر سطح پر پولس کی گشت نہیں ہو سکتی ہے۔ اس طرح کی بگاڑ پر روک لگانے کے لئے ذہنی سطح پر تبدیلی لائے جانے کی ضرورت ہے۔
بھارتیہ جنتا پارٹی کے آر کے سنہا نے کہا کہ اس طرح کے واقعات سے پورا ملک احتجاج کرنے لگتا ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ کیا ہم اتنے بے حس ہو گئے ہیں کہ تعلیم اور اقدارو تہذیب بھی اس طرح کے واقعات کو نہیں روک پا رہے ہیں۔ اس کی وجوہات کو دیکھنا ہوگا۔ ہمارے نظام تعلیم میں کچھ خامیاں ہیں اور اس پر سنجیدگی سے غور کرنے کی ضرورت ہے۔حیدرآباد واقعہ کے ملزمان کو فوری پھانسی کی سزا دی جانی چاہیے۔
انادرمک کی وجلا ستیہ ناتھن نے حیدرآباد سانحہ کے ملزمان کو 31 دسمبر 2019 سے پہلے پھانسی دیئے جانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اخبار کے صفحات کھولنے پر ہر روز تین سے چار اس طرح کے واقعات کا ذکر ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسکولوں کے پاس منشیات کی فروخت پر مکمل طور پر روک لگائی جانی چاہیے۔
سماجوادی پارٹی کی جیا بچن نے کہا کہ سخت قانون کا بھی لوگوں میں اب خوف نہیں ہے اس لئے وہ چاہتی ہیں کہ اس طرح کے معاملات کے ملزمان کو لوگوں کے حوالہ کر دیا جانا چاہیے۔ دنیا کے بہت سے ممالک میں اس طرح کا التزام ہے۔
’آپ‘ کے سنجے سنگھ نے کہا کہ حیدرآباد، رانچی اور دہلی میں بھی اس طرح کے واقعات ہو ئے ہیں۔ سخت قانون بنے ہیں لیکن اب تک سزا ملنے میں بہت تاخیر ہورہی ہے۔ نربھیا کی والدہ کو ابھی تک انصاف نہیں ملا ہے۔ ایک مقرر ہ وقت میں انصاف ملنا چاہیے۔ اس کے ساتھ ہی تاریکی والے مقام پر روشنی لگائی جانی چاہیے اور سی سی ٹی وی کیمرے شہروں کے ساتھ ساتھ دیہات میں بھی لگائے جانے چاہیے۔
بیجو جنتا دل کے امر پٹنائک نے کہا کہ اس طرح کے واقعات پر روک لگانے کے لئے صرف قانون ہی کافی نہیں ہے۔ اس کے لئے ثقافتی وسماجی سطح پر سزا دیئے جانے کی ضرورت ہے۔بہوجن سماج پارٹی کے بہادر سنگھ نے کہا کہ فاسٹ ٹریک عدالت میں فوری انصاف ملنا چاہیے اور اس پر فوری عمل کیا جانا چاہیے۔
بھارتیہ جنتا پارٹی کے بھوپندر یادو نے کہا کہ اس طرح کے واقعات مہذب معاشرے کے لئے کسک ہے۔ خواتین کی حفاظت اور خواتین کے حقوق نہ صرف حل کیے جانے چاہیے بلکہ یہ سیاسی عزائم میں بھی ہونا چاہیے۔ بی جے پی کے ہی اشونی ویشنو نے کہا کہ اس طرح کے واقعات پر روک لگانے کے لئے سسٹم میں تبدیلی لانے کی ضرورت ہے۔
ترنمول کانگریس کے سكھیندر شیکھر رائے نے کہا کہ سپریم کورٹ کی واضح ہدایات کے باوجود پولس اپنے تھانہ علاقہ کا معاملہ نہیں ہونے کا حوالہ دے کر معاملہ درج نہیں کرتی ہے۔ ایسی صورت میں وزیر داخلہ کو تمام ریاستوں کو ڈائریکٹری بھیج کر واضح کرنا چاہیے کہ اس طرح کا واقعہ کا کسی بھی تھانے میں رپورٹ درج کی جانی چاہیے اور فوری کارروائی کی جانی چاہیے۔
ہندوستانی کمیونسٹ پارٹی کے بنوئے وسوم نے کہا کہ وہ پھانسی کی سزا کے خلاف ہیں لیکن حیدرآباد سانحہ کے ملزمان کو جلد از جلد پھانسی کی سزا دی جانی چاہیے۔ مارکسی کمیونسٹ پارٹی کے ٹی کے رنگ راجن، کانگریس کے ٹی سبارامی ریڈی، ترنمول کانگریس کے ڈاکٹر سانتنو سین، ایم ڈی ایم کے وائيكو اور شرومنی اکالی دل کے نریش گجرال نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔