کرناٹک معاملہ پر پارلیمنٹ میں ہنگامہ آرائی جاری، حزب اختلاف کا پھر واک آؤٹ

کانگریس کے رہنما ادھیر رنجن چودھری نے کہا ’’کرناٹک کے وزیر آبپاشی ڈی کے شیوکمار نے ایک ہوٹل میں بکنگ کرائی تھی لیکن جب وہ پہنچے تو پولس نے انہیں اندر جانے سے روک دیا، کیا وہاں مارشل لا چل رہا ہے؟‘‘

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

نئی دہلی: کرناٹک کے مسئلے پر کانگریس اور دیگر اپوزیشن پارٹیوں نے بدھ کو وقفہ صفر کے دوران لوک سبھا میں ہنگامہ کیا اور دوپہر بعد 12 بج کر 40 منٹ پر ایوان سے باہر چلے گئے۔

وقفہ صفر کے دوران کانگریس رکن ادھیر رنجن چودھری نےمرکزی حکومت پر کرناٹک کی حکومت گرانے کی سازش کا الزام لگایا۔ اسپیکر اوم برلا نے کہا کہ یہ مسئلہ وہ کل بھی اٹھا چکے ہیں۔ اس کے بعد انہوں نے دوسرے رکن کا نام پکارا۔ اس سے ناراض کانگریس کے رکن اسپیکر کی نشست کے قریب آکر ’ہمیں انصاف چاہئے‘ کے نعرے لگانے لگے۔ ترنمول کانگریس، ڈی ایم کے اور بہوجن سماج پارٹی اور کچھ دیگر پارٹیوں کے رکن بھی اپنے مقامات پر کھڑے ہوکر ان کا ساتھ دے رہے تھے۔


بعد میں برلا نے کانگریس لیڈر ادھیر رنجن چودھری کو ان کی بات رکھنے کا موقع دیا۔ چودھری نے الزام لگایا کہ مہاراشٹر میں مارشل لا چل رہا ہے۔ کرناٹک کے وزیر آبپاشی ڈی کے شیوکمار نے ایک ہوٹل میں اپنی بکنگ کرائی تھی۔ لیکن جب وہ پہنچے تو پولس نے انہیں اندر جانے سے روک دیا۔ ہوٹل کے افسران نے کہا کہ ان کی بکنگ منسوخ کردی گئی ہے۔

واضح رہے کہ شیو کمار ممبئی کے رین سینس ہوٹل جا رہے تھے جہاں کرناٹک کانگریس کے استعفی دے چکے رکن اسمبلی ٹھہرے ہیں۔چودھری نے کہا ’’ایک منتخب شدہ عوامی نمائندے کو اپنی ہی پارٹی کے ارکان اسمبلی سے ملنے نہیں دیا جاتا۔ ہندوستان کی جمہوریت کی دھجیاں اڑائی جارہی ہیں۔‘‘


پارلیمانی امور کے وزیر پرہلاد جوشی نے کہا کہ کرناٹک کے وہ رکن اسمبلی اب کانگریس سے استعفی دے چکے ہیں۔ ان کا استعفی ابھی قبول نہیں کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا، ’’ارکان اسمبلی نے ممبئی کے پولیس کمشنر کو خط لکھ کر کہا ہے کہ انہیں ڈی کے شیو کمار سے خطرہ ہے، اس لئے انہیں ہوٹل آنے کی اجازت نہ دی جائے۔ ان کی تحریری شکایت کی بنیاد پر ہی شیو کمار کو ہوٹل میں داخل ہونے سے روکاگیا۔‘‘ جوشی نے یہ بھی کہا کہ کانگریس میں استعفی دینے کا سلسلہ پارٹی کے سابق صدر راہل گاندھی کے ذریعہ شروع کیاگیا ہے۔ وزیر نے ابھی اپنا بیان پورا بھی نہیں کیا تھا کہ کانگریس، ترنمول کانگریس، ڈی ایم کے اور بی ایس پی کے رکن ایوان سے واک آؤٹ کر گئے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 10 Jul 2019, 2:10 PM