کشواہا کا پرشانت کشور پر طنز، فضیحت کے بعد جیت بھی گئے تو کیا پی ایم بنیں گے!
کشواہا نے پرشانت کشور کا نام لئے بغیر ٹوئٹ کر کے کہا کہ ’’قابل فخر پٹنہ یونیورسٹی کا سابق اسٹوڈنٹ ہوں۔ یونیورسٹی کاوقار اور طلباء کی شبیہہ خراب ہوتے دیکھ بیحد تکلیف ہوتی ہے۔
پٹنہ: پٹنہ یونیورسٹی طلبا یونین انتخاب کے معاملے میں بہارکی سیاسی جماعتوں میں جاری گھمسان کے درمیان مرکزی وزیر اوپندر کشواہا نے جنتا دل یونائٹیڈ (جے ڈی یو) کے نائب صدر پرشانت کشور (پی کے) پر حملہ کرتے ہوئے آج کہا کہ طلباء یونین انتخاب کو وقار کا مسئلہ بنا کر پولس، انتظامیہ اور یوینورسٹی کو شرمسار کر کے کیا وہ وزیراعظم بن جائیں گے؟۔
کشواہا نے پرشانت کشور کا نام لئے بغیر ٹوئٹ کر کہا کہ ’’قابل فخر پٹنہ یونیورسٹی کا سابق اسٹوڈنٹ ہوں۔ یونیورسٹی کاوقار اور طلباء کی شبیہہ خراب ہوتے دیکھ بیحد تکلیف ہوتی ہے۔ جناب! طلباء یونین انتخاب کو وقار کا مسئلہ بنا کر پولیس، انتظامیہ، یونیورسیٹی سب کو شرمسار کر دیا۔ اتنی فضیحت کراکر جیت بھی گئے تو وزیراعظم بن جائیں گے؟‘‘
ایک دوسرے ٹوئٹ میں راشٹریہ لوک سمتا پارٹی (آر ایل ایس پی) کے صدر مسٹر کشواہا نے کہا کہ طلباء یونین کا انتخاب طلباء کا ہے۔ پٹنہ یونیورسٹی کے طلباء وطالبات معصوم اور حساس ہیں، انہیں بخش دیں۔ طلباء کو سیاسی مفاد میں گمراہ کر ان کے مستقبل سے کھلواڑ نہ کریں۔ طلباء کے مابین نظریاتی تنازعہ کو مجرمانہ رنگ دینا ٹھیک نہیں۔
کشواہا نے کہا کہ طلباء یونین انتخاب میں حکمراں جماعت کی طاقت کا غلط استعمال انسان کے انا کاخاتمہ ہے۔ ایسی انا تو تاریخ میں ہمیشہ ہی تباہی کی وجہ ثابت ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا ’’معزز وزیراعلیٰ جی، آنے والی نسل کیسے یقین کرے گی کہ آپ بھی اسی یونیورسٹی کے طالب علم رہے ہیں۔‘‘
خیال رہے کہ دو دن قبل یونیورسٹی طلباء یونین انتخاب کی تشہیر کے دوران اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد (اے بی وی پی) اور حکمراں جماعت جنتادل یونائٹیڈ (جے ڈی یو) کے کارکنان کے مابین مار پیٹ ہوئی تھی جس میں جے ڈی یو طلباء لیڈر دیویانشو بھاردواج کو کافی چوٹ آئی تھی۔
اس معاملے میں پٹنہ پولس نے اے بی و ی پی کے ریاستی دفتر پر چھاپے ماری کی تھی۔ اس سے ناراض بی جے پی لیڈران نے پرشانت کشور کے خلاف مورچہ کھولتے ہوئے ان پر طلباء یونین انتخاب میں مداخلت کرنے کا الزام لگایا تھا۔ یونیورسٹی کے وائس چانسلر سے ملنے پہنچے پرشانت کشورکی کار پر سوموار کی رات پٹنہ یونیورسیٹی میں طلباء نے حملہ کردیا تھا جس میں وہ بال بال بچ گئے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 04 Dec 2018, 7:09 PM