یوگی کے افسر نے رام مندر بنانے کا حلف اٹھایا!

ڈی جی ہوم گارڈ سوریہ کمار شکلا نے لکھنو یونیورسٹی میں کھلے پلیٹ فارم سے رام مندر کو جلد سے جلد بنانے کے عزم کا اظہار کیا۔ سینئر پولیس افسر کا یہ ویڈیو وائرل ہوتے ہی پولیس محکمے میں ہلچل مچ گئی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

لکھنؤ: رام مندر کے معاملے کو لے کر پولیس کے اعلی ترین افسر کا ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہا ہے۔ اس میں، وہ رام مندر تعمیر کرنے کے خواب کو پورا کرنے کا حلف اٹھا رہے ہیں۔ اتنا ہی نہیں افسر موصوف سپریم کورٹ کے خلاف جاکر رام مندر بنانے کی قسم لیتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔

صوبے کے سینئر پولیس افسر ڈی جی ہوم گارڈ سوریہ کمار شکلا نے لکھنو یونیورسٹی میں کھلے پلیٹ فارم سے رام مندر کو جلد سے جلد بنانے کے عزم کا اظہار کیا۔ سینئر پولیس افسر کا یہ ویڈیو وائرل ہوتے ہی پولیس محکمے میں ہلچل مچ گئی ہے۔ سوریہ کمار شکلا 1982 بیچ آئی پی ایس آفیسر ہے۔ ان کی طرف سے لیا گیا یہ حلف سپریم کورٹ کے احکامات کی خلاف ورزی بھی کر رہا ہے لیکن ان سب سے بے فکر ڈی جی ہوم گارڈ سوریہ کمار شکلا ہر حال میں رام مندر بنانے کی قسم لیتے ہیں اور ’جے شری رام‘ کے نعرے لگاتے نظر آرہے ہیں۔ ہندو منچ کے اعظم خان نے اس پروگرام میں ہر ایک کو حلف دلوایا۔

رول بک کی خلاف ورزی

سوریہ کمار شکلا 1982 بیچ کے آئی پی ایس افسر ہیں اور اتر پردیش کے ڈی جی پی بنائے جانے کے لئے ان کے نام پر بھی قیاس لگائے جا رہے تھے۔ بطور ڈی جی ان کا سیاسی تقریب میں حصہ لینا او ر رام مندر تعمیر کی قسمیں کھانا ’سروس رول بک ‘ کی خلاف ورزی ہے۔

عام شہری یہ کہہ رہے ہیں کہ جب پولیس کا اعلی حاکم سپریم کورٹ اور سرکاری قوانین کی خلاف ورزی کر رہا ہے تو چھوٹے افسران کو کیسے سمجھایا جا سکتا ہے۔اس حرکت سے پولیس محکمہ پر سوالات شروع ہو گئے ہیں اور اسکا ذمہ دار ریاست کے وزیر اعلی یوگی کو بھی ٹہرایا جا رہا ہے جنکے دور میں کھل کر اب مسلمانوں سے متعلق مسائل کو اٹھاکر ان کو گھیرا جا رہا ہے۔ سر و دست ریاست میں مسلمانوں کو خوفزدہ کرنے کی پوری کوشش کی جا رہی ہے اور سرکاری و بر سر اقتدار بی جے پی پارٹی کے ساتھ ہندوتوا میں ملوث تنظیموں کو ذمہ دار کہا جا رہا ہے۔

ایک صحافی کے سوال پر خود سوریہ شکلا نے جواب دیا کہ میں اس جلسہ میں ضرور گیا تھا مگر میں نے وہاں جمع کچھ مسلمانوں سے کہا تھا کہ فی الحال یہ معاملہ سپریم کورٹ میں زیر غور ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
مندر تعمیر کی قسم کھاتے سوریہ کمار شکلا

واضح رہے، بابری مسجد کی شہادت کے وقت رام ماندر کی مہم نے پوری طرح سے سرکاری ملازمین کو اپنی گرفت میں لے لیا تھا۔سرکاری ملازمین جن میں پولیس کے اعلی و ادنی افسران خود کو مسجد توڑ کر مندر بنانے کی مہم میں سینہ سپر کئے ہوئے تھے۔انہوں نے سرکاری قوائد و ضوابط طاق پر رکھ دیئے تھے اور صورتحال یہ تھی کہ ان کو مندر سے کچھ کم برداشت ہی نہیں تھا۔یہی وجہ تھی کہ جب 6 دسمبر کو ایودھیا میں بابری مسجد کی مسماری کی خبر لکھنو میں واقع ڈائریکٹر جنرل پولیس کے دفتر پہنچ رہی تھی تو اعلی حکام مونچھوں پر تاو دے رہے تھے انکے چہروں پر خوشی اور فخر کے نشانات تھے اور ہاتھوں میں مٹھائیوں کے ڈبے۔ ڈی جی پی دفتر میں مسجد کی مسماری کی خوشی میں مٹھائی تقسیم ہو رہی تھی اور پولیس والے جھوم رہے تھے۔اب صوبے میں یوگی کی قیادت والی بی جے پی کی حکومت برسراقتدار آ گئی ہے تو ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ وہی 1992 والا خمار پھر سے کچھ افسران پر آنے لگا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 02 Feb 2018, 3:13 PM