یو پی: مختلف مطالبات کے ساتھ سڑکوں پر اترے ہزاروں کسان، گنے کی ہولی جلا کر احتجاج
اتر پردیش کے مختلف اضلاع میں بھارتیہ کسان یونین کے بینر کے تلے احتجاجی مظاہرہ کیا اور گنے کی ہولی جلائی، راجدھانی لکھنؤ میں کسانوں نے اسمبلی کے گھیراؤ کی کوشش کی جسے پولس نے ناکام بنا دیا
لکھنؤ: گنا کی سہارا قیمت (ایم ایس پی) میں اضافہ نہ کرنے اور گنے کی پتی اور دھان کی پرالی جلانے کے الزام میں کسانوں کے خلاف مقدمہ درج کرنے سے ناراض کسانوں نے بدھ کے اتر پردیش کے مختلف اضلاع میں بھارتیہ کسان یونین کے بینر کے تلے احتجاجی مظاہرہ کیا اور گنے کی ہولی جلائی۔
گنے کی قیمتوں میں اضافہ نہ کئے جانے کی وجہ سے کسانوں نے مغربی اتر پردیش میں مظاہرہ کیا، جبکہ راجھدانی لکھنؤ سمیت درجنوں اضلاع میں بیک وقت مظاہرے اور چکا جام کیا گیا۔ کاشتکاروں نے اعلان کیا ہے کہ اگر 21 دسمبر تک گنے کی قیمت میں اضافہ نہ ہوا تو تمام ضلعی صدر دفاتر پر قبضہ کر لیا جائے گا۔ دریں اثنا، کسانوں نے اپنا احتجاج درج کرنے کے لئے روڈ جام کرنے کے ساتھ کچھ مقامات پر گنے کی ہولی بھی جلائی۔ احتجاج کے دوران کسانوں کے حکومت کے خلاف نعرے بازی بھی کی اور مختلف اضلاع میں ضلع انتظامیہ کو وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ کے نام اپنے مطالبوں کا میمورنڈم بھی پیش کیا۔
دریں اثنا، ناراض بھارتیہ کسان یونین کے لیڈران و کسان کارکنان یوپی اسمبلی کا گھیراؤ کرنے کے لئے راجدھانی لکھنؤ میں پہنچے لیکن انتظامیہ نے انہیں اسمبلی تک نہیں جانے دیا اور پہلے ہی روک لیا۔ انتظامیہ نے آدھی رات کے بعد ہی بیریکیٹنگ کر کے سڑکیں بند کر دیں جس کی وجہ سے بھارتیہ کسان یونین کے ڈویژنل صدر ہری نام ورما کی قیادت میں کسانوں نے دیوی روڈ جام کر کے گنا اور کسانوں کی ہولی جلائی۔ پولیس نے یونین کے تقریبا 100 کارکن حضرت گنج سے بسوں پر بھر کر ایکو گارڈن بھیج دیا۔
ادھر باغپت میں مشتعل کسانوں نے میرٹھ کے دورالا تھانے کے سامنے ہائی وے پر دونوں جانب ڈیرا ڈال کر ہائیوے کو جام کر دیا۔ پولس نے کسانوں کی سمجھانے کی کوشش کی لیکن وہ نہیں مانے اور دھرنے پر بیٹھ گئے۔ اس دوران پولس اور کسانوں کے درمیان نوکھ جھونک بھی ہوئی۔ ہائی وے کے دونوں جانب لمبا جام لگنے کی وجہ سے مسافروں کو کافی دقتوں کا سامنا کرنا پڑا۔
مظفر نگر میں کسانوں نے احتجاج میں گنے کی ہولی جلائی اور ہائی وے جام کیا۔ حالانکہ موقع پر موجود افسران کو میمورنڈم دینے کے بعد کسانوں نے جام کھول دیا۔ وہیں سہارنپور میں گنا کی قیمتوں میں اضافہ نہ کئے جانے سے ناراض بھارتیہ کسان یونین و کسان کارکنوں نے ضلع میں فتحپور۔دہرادون، سہارنپور۔ہریانہ ہائی وے، چھوٹمل پور میں دہرادون۔سہارنپور ہائی وے وغیرہ پر کسانوں نے جام لگا کر اپنا احتجاج درج کرایا۔ دریں اثنا، کسانوں نے ریاستی حکومت کے خلاف جم کر نعرے بازی بھی کی۔
ناراض کسانوں نے مراد آباد میں بھی مظاہرہ کیا اور ڈاکٹر نوسنگھ، رشی پال سنگھ، منوج چودھری اور نیٹو چوہان کی سربراہی میں قومی شاہراہ اور اسٹیٹ ہائی وے پر چار مقامات پر ناکہ بندی کر دی گئی۔ ادھر، ہاپوڑ میں 6 مقامات پر قومی شاہراہ اور اسٹیٹ ہائی وے کو بلاک کر دیا گیا۔ اس کے علاوہ بلند شہر، علی گڑھ، فیض آباد، میرٹھ، نوئیڈا اور غازی آباد کے کسانوں نے بھی زبردست مظاہرہ کیا۔ دریں اثنا، رام پور کے کسان رہنما محمد حسیب کو ضلعی انتظامیہ نے تحویل میں لے لیا۔ بعد میں شدید احتجاج کے بعد انہیں رہا کر دینا پڑا۔ ضلع بجنور میں 40 مقامات پر جام لگا کر مظاہرہ کیا گیا جبکہ امروہہ اور سنبھل میں بھی کسانوں نے احتجاج درج کرایا۔
مغربی اتر پردیش کی موثر کسان تنظیم بھارتیہ کسان یونین (بی کے ڈی) کے جنرل سکریٹری راکیش ٹکیت کے مطابق ’’ کسان گنے کی قیمتوں میں اضافہ نہ کئے جانے سے سخت نالاں ہے، لہذا ان کا غصہ پھوٹ پڑا ہے۔‘‘ واضح رہے کہ رواں کرشنگ سیزن 2019۔20 کے لئے حکومت نے 303 روپے فی کونٹل گنے کی قیمت طے کی ہے، جس پر کاشتکاروں کو سخت اعتراض ہے۔
بی کے ڈی کے ترجمان دھرمیندر ملک نے کہا ’’لگاتار تیسرے سال گنے کی قیمتوں میں اضافہ نہ ہونے کی وجہ سے کسان ناراض ہیں، جس کا وہ اظہار کررہے ہیں۔ کاشتکار چاہتے ہیں کہ انہیں گنے کی قیمت 450 روپے فی کونٹل کے حساب سے ادا کی جائے، چونکہ موجودہ وقت میں پیداواری لاگت 300 روپے فی کونٹل کے قریب ہے۔ اس کے علاوہ کاشتکاروں کے اربوں روپے چینی ملوں پر بقیہ جو انہیں نہیں دئے جا رہے ہیں۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔