منا بجرنگی کی بیوی نے مرکزی وزیر پر لگایا قتل کا الزام
منا بجرنگی قتل معاملہ سیاسی رنگ اختیار کرتا جا رہا ہے اور اس کی بیوی سیما سنگھ نے قتل کو ایک سیاسی سازش قرار دیتے ہوئے بی جے پی کے کئی بڑے رہنماؤں پر سیدھا الزام لگایا ہے۔
مافیا ڈان منا بجرنگی قتل معاملہ ہائی پروفائل ہوتا جا رہا ہے۔ اس قتل کو سیاسی سازش بتاتے ہوئے منابجرنگی کی بیوی سیما سنگھ نے مودی حکومت کے ایک وزیر سمیت کئی بی جے پی رہنماؤں کا نام لے کر سنسنی پھیلا دی ہے۔ سیما سنگھ نے شوہر کے قتل کے لئے مرکزی وزیر منوج سنہا پر سازش رچنے کا الزام لگایا ہے۔
شوہر کے قتل کی خبر ملنے پر بیٹی اور بہن کے ساتھ باغپت پہنچی سیما سنگھ نے سابق رکن پالیمنٹ دھننجے سنگھ اور سابق رکن اسمبلی کرشنانند رائے کی بیوی الکا سنگھ پر بھی قتل کی سازش کو رچنے کا الزام عائد کیا ہے۔ سیما سنگھ مڑیہاؤ حلقہ اسمبلی سے چناؤ لڑ چکی ہیں۔
میڈیا سے بات کرتے ہوئے سیما سنگھ نے الزام لگایا کہ انہیں پہلے ہی اس بات کا خدشہ تھا اور اس کی معلومات انہوں نے ریاستی حکومت، مرکزی حکومت اور انسانی حقوق کمیشن کو پہلے ہی دے دی تھی۔ انہوں نے کہا کہ علاقہ میں منا بجرنگی کے سیاسی عروج سے پریشان ہوکر ریلوے کے ریاستی وزیر منوج سنہا، سابق رکن پارلیمنٹ دھننجے سنگھ، سابق رکن اسمبلی کرشنا نند رائے کی بیوی الکا سنگھ اور کچھ دیگر ارکان اسمبلی نے حکومت و انتظامیہ کے ساتھ مل کر اس قتل کو انجام دیا ہے۔
واضح رہے کہ سیما سنگھ نے 29 جون کو لکھنؤ میں پریس کانفرنس کر کے شوہر کے قتل کا خدشہ ظاہر کیا تھا۔ منوج سنگھ غازی پور سے رکن پارلیمنٹ ہیں اور مرکز کی مودی حکومت میں ریلوے کے ریاستی وزیر ہیں۔
غور طلب ہے کہ مافیہ ڈان منا بجرنگی کا پیر کی صبح باغپت جیل میں گولی مار کر قتل کر دیا گیا۔ الزام ہے کہ ایک مقامی بدنام زمانہ مجرم سنیل راٹھی نے ان پر گولیاں برسائیں۔ اس واقعہ کے بعد صوبہ کی یوگی حکومت نے جیلر سمیت 4 جیل ملازمین کو معطل کر دیا ہے اور واقعہ کی تفتیش کے احکامات صادر کر دئیے ہیں۔
صوبہ میں چاک و چوبند نظم و نسق کا دعویٰ کرنے والی یوگی حکومت کے دور میں جیل کے اندر دن دہاڑے ہوئی اس واردات کے بعد صوبہ بھر میں سنسنی پھیل گئی ہے۔ اس واقعہ سے جرائم روکنے کے نام پر آئے دن انکاؤنٹر کو جائز ٹھہرانے والی صوبہ کی بی جے پی حکومت کی کارکردگی پر بھی سوالیہ نشان لگ گئے ہیں۔ دریں اثنا منا بجرنگی کے قتل کے بعد سے جرائم کی دنیا میں افراتفری ہے اور صوبہ بالخصوص پوروانچل میں ایک بار پھر گینگ وار چھڑنے کا خدشہ ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 10 Jul 2018, 8:53 AM