بے دم قاسم کو مارتے رہے شرپسند عناصر، پولس دیکھتی رہی تماشا

اترپردیش پولس کا کہنا ہے کہ پلكھوا میں قاسم نام کے قتل سے جوڑی جو تصویر سامنے آئی ہے، وہ جائے حادثہ پر پولس کے فورا ًپہنچنے کے بعد کی ہے، پولس کے مطابق اس شخص کو ہسپتال لے جانے کی کوشش کی جا رہی تھی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

اتر پردیش کے پلكھوا میں گئو کشی کے شک میں قاسم قتل معاملے میں حیران کر دینے والی تصویر سامنے آئی ہے، جس وقت قاسم کو بھیڑ پیٹ رہی تھی اس وقت پولس جائے واردات پر موجود تھی، پولس کی موجودگی میں بری طرح زخمی قاسم کو بھیڑ نے گھسیٹا اور بے رحمی سے مارا، لیکن پولس تماشا دیکھتی رہی، یہ بات سوشل میڈیا پر وائرل ایک تصویر کے ذریعے سامنے آئی ہے، معاملہ سامنے آنے کے بعد یوپی پولس نے معافی بھی مانگی ہے، ساتھ ہی واقعہ کے وقت موقع پر موجود 3 پولس اہلکاروں کو معطل کر کر دیا ہے۔

قاسم قتل معاملہ: گائے کاٹنے کی افواہ نے ایک مسلمان کی پھر جان لے لی

یوپی پولس نے دعویٰ کیا ہے کہ جو تصویر سامنے آئی ہے، وہ جائے حادثہ پر پولس کے فوراً پہنچنے کے بعد کی ہے، پولس کا کہنا ہے کہ ایمبولینس نہیں ملنے کی وجہ سے نوجوان کو فوری طور پر ہسپتال لے جانے کی کوشش کی جا رہی تھی، تاہم موقع پر موجود پولس اہلکاروں کو انسانی طریقے سے کام کرنا چاہیے تھا۔

یہ بھی پڑھیں: یو پی: گئو کشی کی افواہ پر مسلم نوجوان کا پیٹ پیٹ کر قتل

غور طلب ہے کہ 19 جون کو پلكھوا کے بچھیڑا خورد گاؤں میں ہجوم نے گئو کشی کے شک میں قاسم نام کے شخص اور ان کے ساتھی کی بری طرح پٹائی کر دی تھی، بری طرح زخمی دونوں لوگوں کو اسپتال میں داخل کیا گیا تھا، لیکن علاج کے دوران قاسم کی موت ہو گئی تھی۔

واضح رہے کی سڑک کنارے بجھیڑا گاؤں میں کسی شخص نے قاسم کو پالتوجانور خریدنے کے لئے بلایا تھا ، جہاں گئو کشی کی افواہ سے بھیڑ جمع ہوگئی اور بیمار قاسم کاقتل کردیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 22 Jun 2018, 11:31 AM