’یوپی پولیس نے بے قصوروں کو بغیر تفتیش گرفتار کیا!‘ اتراکھنڈ کے ایڈیشنل چیف سکریٹری کے بیان پر یوگی کی پولیس چراغ پا
یوپی پولیس نے اسے غیر ذمہ دارانہ بیان قرار دیا ہے تو وہیں اتراکھنڈ نے اس بیان کو اتراکھنڈ میں پیش آنے والے اس واقعہ سے منسلک کیا ہے جس میں یوپی پولیس کی گولی لگنے سے ایک خاتون کی موت واقع ہو گئی تھی۔
’’یوپی پولیس معاملے کو حل کرنے کی ہڑبڑاہٹ میں بے قصوروں کو پکڑ لیتی ہے…‘‘ اتراکھنڈ کی ایڈیشنل چیف سکریٹری (داخلہ) رادھا رتوڑی کے اس بیان کے بعد اتر پردیش اور اتراکھنڈ پولیس کے درمیان تو تو میں میں شروع ہو گئی ہے۔ جہاں یوپی پولیس نے اسے غیر ذمہ دارانہ بیان قرار دیا ہے، وہیں اتراکھنڈ نے اس بیان کو اتراکھنڈ میں پیش آنے والے اس واقعہ سے منسلک کیا ہے جس میں یوپی پولیس کی گولی لگنے سے ایک خاتون کی موت واقع ہو گئی تھی۔
اتراکھنڈ حکومت کی ایک سینئر افسر کے بیان نے یوپی پولیس کے طریقہ کار پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔ اتراکھنڈ کی ایڈیشنل چیف سکریٹری رادھا رتوڑی نے پریس کانفرنس میں کہا کہ معاملات کی صحیح طریقے سے جانچ ہونی چاہئے اور قصورواروں کو سزا ملنی چاہئے، بے قصوروں کو نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’’بعض اوقات یوپی پولیس بے قصوروں کو گرفتار کرتی ہے اور دعویٰ کرتی ہے کہ وہ قصوروار ہیں۔ ایسا نہیں ہونا چاہیے۔ ایک بے گناہ کو پکڑنے سے 99 گنہگار پیدا ہوتے ہیں۔‘‘
اس بیان کو غیر ذمہ دارانہ قرار دیتے ہوئے اتر پردیش حکومت نے کہا کہ ایک افسر کو ایسے بیانات سے پرہیز کرنا چاہیے۔ یوپی کے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل آف پولیس (لا اینڈ آرڈر) پرشانت کمار نے کہا کہ "اتر پردیش پولیس نے اتراکھنڈ کی ایڈیشنل چیف سکریٹری کا بیان سنا۔ انہوں نے حقائق جانے بغیر اس بیان کو جاری کر دیا۔ کسی بھی افسر کو ایسے بیانات سے گریز کرنا چاہیے، خاص طور پر اس وقت جب اس کا تعلق ملک کی سب سے بڑی اور حساس ریاست سے ہو۔‘‘
پرشانت کمار نے یہاں تک کہہ دیا کہ ’’کیا مختار انصاری اور وجے مشرا، جنہیں عدالت نے سزا سنائی ہے، اتراکھنڈ کی ایڈیشنل چیف سکریٹری کو بے قصور نظر آتے ہیں؟ کیا کوئی مائننگ مافیا، جو مطلوب ہے یا ادھم سنگھ نگر کا ایک سینئر بلاک سربراہ، انہیں بے قصور نظر آتے ہیں؟"
جب معاملہ نے طول پکڑ لیا تو اتراکھنڈ کی اے سی ایس رادھا رتوڑی نے بھی کچھ وضاحت کی۔ انہوں نے کہا، "بیان کا مطلب یہ نہیں تھا۔ تمام ریاستوں کی پولیس اچھا کام کر رہی ہے۔ کئی مرتبہ یوپی اور اتراکھنڈ پولیس معاملات کو حل کرنے کے لیے مل کر کام کرتی ہیں۔‘‘
معاملہ کیا ہے؟
دراصل، معاملہ اتراکھنڈ کے ادھم سنگھ نگر میں یوپی پولیس کے چھاپے سے جڑا ہوا ہے۔ حال ہی میں اتر پردیش کی مرادآباد پولیس نے کانکنی مافیا کو پکڑنے کے لیے اتراکھنڈ کے کاشی پور میں چھاپہ مارا تھا۔ اس دوران فائرنگ ہونے لگی اور بی جے پی کے ایک مقامی لیڈر کی بیوی ہلاک ہو گئی۔
جس جگہ یہ واقعہ پیش آیا وہاں کے لوگوں کا کہنا ہے کہ اتر پردیش پولیس سادہ کپڑوں میں ہتھیاروں کے ساتھ بلاک چیف کے گھر میں داخل ہوئی۔ مسلح افراد نے احتجاج کیا تو پولیس نے فائرنگ شرع کر دی۔ ایک گولی بی جے پی بلاک سربراہ کی بیوی کو لگی اور وہ ہلاک ہو گئیں۔ اس پر گاؤں والوں نے یوپی پولس کے لوگوں کو پکڑ کر مقامی پولیس کے حوالے کر دیا، لیکن یہ پولیس والے اتراکھنڈ پولیس کی گرفت سے فرار ہو گئے۔ وہیں، ادھم سنگھ نگر کے ایس ایس پی نے دعویٰ کیا تھا کہ یوپی پولیس نے چھاپے سے پہلے اتراکھنڈ پولیس کو اطلاع نہیں دی تھی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔