یوپی: ٹیچر تقرری معاملے میں حکومت پر اپوزیشن حملہ آور

پرینکا گاندھی واڈرا نے کہا ہے کہ وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ کوخود اس کی ذمہ داری لینی چاہیے کیونکہ یہ ایک پیڑھی کے مستقبل کا سوال ہے

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

لکھنؤ: اتر پردیش میں 69 ہزار ٹیچروں کی تقرری معاملے میں الہ آباد ہائی کورٹ کے روک کے بعد ریاستی حکومت نے اس کی جانچ ایس ٹی ایف کو سونپ دی ہے۔ تو وہیں اپوزیشن نے اس معاملے میں حکومت کے خلاف مورچہ کھول دیا ہے۔

اترپردیش میں میں اپوزیشن کا کردار ادا کرنے کے لئے جدوجہد کر رہی کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی واڈرا نے کہا ہے کہ وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ کوخود اس کی ذمہ داری لینی چاہیے کیونکہ یہ ایک پیڑھی کے مستقبل کا سوال ہے۔ انہوں نے امیدواروں سے بھی بات کی اور کہا کہ موصول رپورٹ کی بنیاد پر پتہ چلتا ہے کہ بڑے پیمانے پر بدعنوانی ہوئی ہے۔


انہوں نے کہا کہ اترپردیش میں تمام ایسے معاملے میں دھوکہ ہی ملتا ہے اور یہ سن کر دکھ ہوتا ہے۔ یہ تصور بھی نہیں کیا جاسکتا کہ ایک امتحان ڈیڑھ سال پہلے ہوا ہو اور اس کا رزلٹ اب آیا ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ اگر کوئی گھپلہ نہیں ہے تو اتنا وقت کیوں لگتا ہے۔

وہیں بہوجن سماج پارٹی کی سپریمو مایاوتی نےاس معاملے کی جانچ سی بی آئی سے کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریاست میں 69 ہزار ٹیچروں کی تقرری میں ہوئے گھپلے اور دھاندھلی کی جانچ سی بی آئی سے کرائی جانی چاہیے۔


اترپردیش کے بیسک ایجوکیشن کے وزیر ستیش چندر دویدی کہتے ہیں کہ 69 ہزار ٹیچروں کی تقرری میں پریاگ راج کے ایک امتحانی سنٹر میں گڑبڑی کا معاملہ سامنے آتے ہی حکومت نے اس کی جانچ ایس ٹی ایف کو سونپ دی ہے۔ اس معاملے میں 11 لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ طے شدہ کٹ آف نمبرکے خلاف کچھ لوگوں نے سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی ہے۔ سپریم کورٹ نے 37339 عہدوں کو روک کر بقیہ پر تقرری کا حکم دیا ہے۔ سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے سے پہلے محکمہ بیسک ایجوکیشن کا موقف نہیں سنا ہے۔ اس لئے ریاستی حکومت اس فیصلے میں تصحیح کرانے کے لئے اپیل دائر کرے گی۔ ایس ٹی ایف کی جانچ سے ہی پورے معاملے کی سچائی سامنے آسکے گی لیکن اپوزیشن کو تو حکومت کو گھیرنےکا موقع مل گیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 10 Jun 2020, 4:10 PM