یو پی: چھٹے دور کی 14 میں سے 13 سیٹوں پر مودی بریگیڈ کو سخت امتحان کا سامنا
لوک سبھا انتخاب کے چھٹے دور میں 59 سیٹوں پر ووٹنگ ہونی ہے ان میں یو پی کی 14سیٹیں شامل ہیں۔ ان سیٹوں کا جائزہ لیا جائے تو پتہ چلتا ہے کہ 13سیٹوں پر ایس پی-بی ایس پی اتحاد بی جے پی کو جھٹکا دے سکتی ہے۔
لوک سبھا الیکشن کے چھٹے دور میں جن 59 سیٹوں پر ووٹنگ ہونی ہے ان میں اتر پردیش کی 14 سیٹیں شامل ہیں۔ ان سیٹوں کا بغور تجزیہ کرنے پر اشارہ ملتا ہے کہ ان 14 سیٹوں پر بی جے پی کو ایس پی-بی ایس پی اتحاد کے ہاتھوں زبردست جھٹکا لگنے والا ہے۔ 2014 کے الیکشن میں بی جے پی نے ان 14 میں سے 13 سیٹوں پر کامیابی حاصل کی تھی جب کہ ایک سیٹ پر ایس پی سربراہ ملائم سنگھ یادو نے قبضہ کیا تھا۔
2019 کے لوک سبھا انتخاب میں تصویر بالکل برعکس نظر آ رہی ہے۔ ان سیٹوں پر ووٹوں کا جو ایکویشن ہے، وہ بتاتا ہے کہ بی جے پی کے حصے میں بمشکل ایک سیٹ آ سکتی ہے، کیونکہ بقیہ سبھی سیٹوں پر ایس پی-بی ایس پی اتحاد کا قبضہ ظاہر ہو رہا ہے۔ سیاسی تجزیہ نگاروں کے مطابق اگر بی جے پی کو اپنی سیٹیں بچانی ہے تو اس کے پاس پی ایم مودی کے کرشمے کے علاوہ اور کوئی دوسرا متبادل نہیں ہے۔
دراصل ایس پی-بی ایس پی نے اس اتحاد کا استعمال پھول پور اور گورکھپور لوک سبھا سیٹ کے ضمنی انتخاب میں کیا تھا اور کامیابی بھی حاصل کی تھی۔ 2018 میں ان دونوں سیٹوں پر ہوئے ضمنی انتخاب میں بی جے پی کو شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ گورکھپور تو وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کی سیٹ تھی اور اس سیٹ کو ان کا قلع تصور کیا جاتا تھا، لیکن یہاں بھی اتحاد کو کامیابی ملی۔
ووٹروں کا تجزیہ کرنے پر پتہ چلتا ہے کہ بی ایس پی اور ایس پی کو 2014 میں ملے ووٹ بی جے پی کو ملے ووٹوں سے کہیں زیادہ ہیں۔ اس کے علاوہ 2014 کے انتخاب میں مودی لہر کے ساتھ ہی مرکز کی یو پی اے حکومت کے خلاف زبردست ناراضگی بھی لوگوں میں تھی۔ اسی مودی لہر اور حکومت کے خلاف غصے کا فائدہ 2014 میں بی جے پی کو ملا تھا اور اس نے ان 14 میں سے 13 سیٹیں جیت لی تھیں۔ لیکن اس بار ایس پی-بی ایس پی مضبوط نظر آ رہے ہیں، کیونکہ دونوں پارٹیوں کے روایتی ووٹر ان کے ساتھ مضبوطی سے جمے ہوئے نظر آتے ہیں۔
اتر پردیش میں پہلے 5 مرحلہ کی ووٹنگ میں ریاست کی کل 80 میں سے 53 سیٹوں پر امیدواروں کی قسمت کا فیصلہ ہو چکا ہے۔ اگلے دور میں 14 مزید سیٹوں کا فیصلہ ہونا ہے جن میں اعظم گڑھ سے سماجوادی پارٹی صدر اکھلیش یادو کی سیٹ بھی ہے۔ اس سیٹ پر اکھلیش کے سامنے بی جے پی نے بھوجپوری اداکار نرہوا کو اتارا ہے۔ اس کے علاوہ سلطان پور میں مرکزی وزیر مینکا گاندھی کا مقابلہ کانگریس کے سنجے سنگھ سے ہے۔ 2014 میں سلطان پور سے مینکا گاندھی کے بیٹے ورون گاندھی نے انتخاب جیتا تھا، لیکن اس بار بی جے پی نے ماں-بیٹے کی سیٹیں بدل کر ورون گاندھی کو پیلی بھیت اور مینکا گاندھی کو سلطان پور سے امیدوار بنایا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 08 May 2019, 9:10 PM