اتر پردیش: جھانسی واقع اسپتال میں آتشزدگی کی تحقیقات کے لیے اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل، 7 دنوں میں رپورٹ پیش کرنے کا حکم
حادثے میں 10 نومولود بچوں کی موت ہو گئی، دیگر کئی بچے زخمی بتائے جا رہے ہیں۔ میڈیکل کالج نے بتایا کہ حادثے کے وقت این آئی سی یو میں 52 سے 54 بچے تھے، جن میں سے 10 کی موت ہوگئی اور 16 کا علاج جاری ہے۔
جھانسی کے میڈیکل کالج میں بچوں کے وارڈ میں جمعہ کی شب 10 بجے کے قریب آگ لگ گئی تھی۔ اس حادثہ میں 10 نو مولود بچوں کی جل کر موت ہو گئی۔ اس اندوہناک حادثہ کے حوالے سے حکومت اتر پردیش نے تفتیش کے لیے ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دی ہے۔ یہ کمیٹی اتر پردیش کے محکمہ صحت کی جانب سے تشکیل دی گئی ہے۔ اس میں ڈی جی میڈیکل ایجوکیشن کی سربراہی میں 4 ممبران شامل رہیں گے۔ حادثہ کے متعلق ڈائریکٹر میڈیکل اینڈ ہیلتھ، ایڈیشنل ڈائریکٹر الیکٹریکل میڈیکل ہیلتھ سروسز، ڈی جی فائر کے ذریعہ نامزد افسر بھی تفتیش کریں گے۔ یہ کمیٹی اگلے 7 روز میں حادثے کی تفصیلی و تحقیقی رپورٹ حکومت کو پیش کرے گی۔
جھانسی کے ایڈیشنل سپرنٹنڈنٹ آف پولیس گیانیندر کمار سنگھ نے نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہفتہ کو 7 نو مولود بچوں کا پوسٹ مارٹم کیا گیا جبکہ 3 کا پوسٹ مارٹم نہیں ہو سکا کیونکہ ان کے والدین نے ابھی تک شناخت نہیں کی ہے۔‘‘ اس درمیان حکومت نے ان رپورٹس کو خارج کر دیا جن میں کہا گیا تھا کہ ہاسپٹل میں آگ بجھانے والے آلات ایکسپائر ہو چکے تھے۔ نائب وزیر اعلیٰ برجیش پاٹھک نے کہا کہ ’’میڈیکل کالج میں آگ بجھانے والے تمام آلات بالکل ٹھیک تھے۔‘‘
یوپی کی یوگی حکومت نے مرنے والوں کے اہل خانہ کو 5-5 لاکھ روپے اور زخمیوں کو 50 ہزار روپے کی مالی امداد دینے کا اعلان کیا ہے۔ دوسری جانب وزیر اعظم مودی نے جھانسی میڈیکل کالج میں آتشزدگی کی وجہ سے مرنے والوں کے اہل خانہ کو وزیر اعظم کے قومی ریلیف فنڈ کی جانب سے 2-2 لاکھ روپے کی امدادی رقم اور زخمیوں کو 50 ہزار روپے دینے کا اعلان کیا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ جھانسی میں واقع بندیل کھنڈ خطہ کے سب سے بڑے سرکاری اسپتالوں میں سے ایک، مہارانی لکشمی بائی میڈیکل کالج کے این آئی سی یو وارڈ میں جمعہ کی رات تقریباً 10:45 بجے آگ لگ گئی تھی۔ ابتدائی وجہ بجلی کا شارٹ سرکٹ مانا جا رہا ہے۔ اس حادثے میں 10 نومولود بچوں کی جھلس کر موت ہو گئی، دیگر کئی بچے زخمی بھی بتائے جا رہے ہیں۔ میڈیکل کالج نے بتایا کہ حادثے کے وقت این آئی سی یو میں 52 سے 54 بچے تھے، جن میں سے 10 کی موت ہوگئی اور 16 کا علاج جاری ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔