برطانوی دور کے 138 قوانین منسوخ کرے گی یوپی حکومت، تجاویز کی گئیں طلب
مرکزی حکومت نے اتر پردیش حکومت کو خط لکھا ہے کہ وہ آزادی سے پہلے کے 138 قوانین پر غور کرے۔ ان قوانین کو مناسب وجوہات بیان کر کے ہٹانا ہے اور نہ ہٹائے جانے کی صورت میں بھی وجہ بتانی ہوگی
لکھنؤ: اتر پردیش کی حکومت آزادی سے پہلے نافذ برطانوی دور کے 138 قوانین کو ہٹانے کی تیاری کر رہی ہے۔ قانون ساز محکمہ نے اس قانون کو ختم کرنے کے لیے ریاستی لاء کمیشن سے تجاویز طلب کی ہیں۔ محکموں سے خط و کتابت میں کہا گیا ہے کہ اگر قانون کو نافذ رکھنا ہے تو اس کے پیچھے ٹھوس وجوہات بتانا ہوں گی۔ قانون کو ختم کرنے کے لیے بھی رضامندی دینی ہوگی۔
معلومات کے مطابق اتر پردیش میں اس طرح کے 40 سے زیادہ محکمے ہیں جن میں بہت سے قانون آزادی سے پہلے سے چل رہے ہیں۔ ان قوانین کی تعداد 138 ہے۔ جو اس وقت استعمال میں نہیں ہیں اور موجودہ دور میں ان کا کوئی جواز بھی نہیں ہے۔ انگریزوں کے بنائے ہوئے ان قوانین کو ختم کرنے اور ان میں ترمیم کرنے کی ضرورت ہے۔
ان قوانین میں انڈین پارٹنرشپ ایکٹ 1932 بھی شامل ہے۔ یہ قانون ان لوگوں کے لیے بنایا گیا تھا جو ایسی فرمیں چلاتے ہیں، جن کی ملکیت دو یا دو سے زیادہ افراد کی ہے۔ یا ایک کمپنی جس کو دو یا دو سے زیادہ لوگ مل کر چلا رہے ہوں۔ حکومت کا خیال ہے کہ اب اس قانون کا کوئی جواز نہیں ہے۔ لا کمیشن نے مختلف محکموں کے پرنسپل سیکرٹریز سے کہا ہے کہ وہ قوانین کو ختم کرنے کی وجوہات بیان کریں۔
قانون ساز محکمہ کے پرنسپل سکریٹری اتل سریواستو کے مطابق مرکزی حکومت نے پرانے قوانین کو ختم کرنے کے لیے خط لکھا ہے۔ اس حوالے سے لا کمیشن سے رائے طلب کی گئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ایسے قوانین کو ختم کیا جائے جو استعمال میں نہیں ہیں۔ اس کے لیے تمام پرنسپل سیکریٹریز سے خط و کتابت کی گئی ہے، جس میں انہیں رائے دینا ہوگی اور رضامندی بھی دینا ہوگی۔
خیال رہے کہ ملک میں انگریزوں کے زمانے سے چل رہے سیڈیشن یا بغاوت قانون کو ختم کرنے کا مطالبہ بھی وقفہ وقفہ پر کیا جاتا رہا ہے۔ یہ قانون، جو 1870 میں نافذ ہوا تھا، ہندوستان کی آزادی کی جدوجہد کو کچلنے کے لیے لایا گیا تھا۔ یہ 153 سال پرانا قانون رفتہ رفتہ حکومت کا ہتھیار بن گیا ہے۔ حکومت پر مسلسل الزامات لگ رہے تھے کہ آزاد ہندوستان میں انگریز دور کے قانون کا کیا فائدہ؟ 2010 سے 2020 کے درمیان تقریباً 11 ہزار لوگوں کے خلاف بغاوت کے 816 مقدمات درج کیے گئے۔ ان میں سب سے زیادہ 405 ہندوستانیوں پر لیڈروں اور حکومتوں پر تنقید کرنے پر غداری کا الزام لگایا گیا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔