یوپی انتخابات: چوتھے مرحلے کی ووٹنگ جاری، کئی مقامات پر ای وی ایم خراب، محسن رضا نے زعفرانی لباس میں ڈالا ووٹ
زعفرانی لباس پہن کر ووٹ ڈالنے پہنچنے محسن رضا نے کہا، ’’آج یوپی جرائم اور دہشت گردی سے پاک ہے۔ ہر کوئی خود کو محفوظ محسوس کرتا ہے۔ لوگ بی جے پی کو ووٹ دے رہے ہیں۔ ہم حکومت بنانے جا رہے ہیں۔‘‘
لکھنؤ: اتر پردیش میں اسمبلی انتخابات کے چوتھے مرحلے میں نو اضلاع کی 59 نشستوں پر صبح سات بجے ووٹنگ شروع ہو گئی۔ انتخابات کے اس مرحلے میں شام 6 بجے تک ہونے والی ووٹنگ میں 91 خواتین امیدواروں سمیت 2.13 کروڑ ووٹر ای وی ایم میں کل 624 امیدواروں کی قسمت کا فیصلہ کر رہے ہیں۔
الیکشن کمیشن نے آزادانہ، منصفانہ اور پرامن پولنگ کے انعقاد کے لیے بھرپور تیاریوں کے درمیان وسیع حفاظتی انتظامات کے سائے میں پولنگ شروع ہونے کی اطلاع دی ہے۔ کمیشن کی طرف سے بتایا گیا کہ چوتھے مرحلے میں نو اضلاع پیلی بھیت، کھیری، سیتا پور، ہردوئی، اناؤ، لکھنؤ، رائے بریلی، باندہ اور فتح پور کی 59 نشستوں پر صبح 7 بجے ووٹنگ شروع ہوئی۔
موصولہ اطلاعات کے مطابق پولنگ شروع ہونے کے وقت کچھ پولنگ اسٹیشنوں پر چند ووٹر ہی پہنچے تھے۔ ایک سرد صبح پولنگ شروع ہونے پر ووٹرز سورج طلوع ہونے کا انتظار کر رہے تھے۔ کووڈ پروٹوکول کے تحت ووٹروں کو صرف ماسک پہن کر پولنگ اسٹیشن میں داخل ہونے کی اجازت ہے۔ اس کے علاوہ الیکشن کمیشن نے پولنگ اسٹیشنز پر سینیٹائزر اور تھرمل اسکیننگ سمیت دیگر انتظامات بھی کیے ہیں۔
دریں اثنا، ریاست کی سابق وزیر اعلیٰ اور بی ایس پی کی سربراہ مایاوتی اور یوپی حکومت میں وزیر محسن رضا سمیت کئی اہم شخصیات نے اپنے حق رائے دہی کا استعمال کیا۔ محسن رضا اس موقع پر زعفرانی رنگ کے کرتے میں نظر آئے ان کے ساتھ ان کی اہلیہ اور بیٹا بھی تھے۔ اس موقع پر محسن رضا نے کہا، ’’آج یوپی جرائم اور دہشت گردی سے پاک ہے۔ ہر کوئی خود کو محفوظ محسوس کرتا ہے۔ عوام کو روزگار مل رہا ہے۔ ہم نے یوپی کو اقتصادی محاذ پر دوسرے مقام تک پہنچایا ہے اور اسے اول مقام تک پہنچائیں گے اور لوگ اس کے لئے ووٹ دے رہے ہیں۔ ہم حکومت بنانے جا رہے ہیں۔‘‘
ادھر، ووٹ ڈالنے کے بعد مایاوتی نے کہا ’’بی ایس پی کو تمام طبقات کی جانب سے ووٹ دئے جا رہے ہیں۔ بی جے پی اور سماجوادی پارٹی جیت کے دعوے کر رہی ہیں، کہیں ایسا نہ ہو کہ ان کے دعوے دھرے کے دھرے رہ جائیں۔ جب نتائج جاری ہوں گے تو بی ایس پی کو 2007 کی طرح مکمل اکثریت حاصل ہوگی۔‘‘
پولنگ کے درمیان کئی مقامات پر ای وی ایم خراب ہونے کی شکایات موصول ہوئی ہیں۔ سماجوادی پارٹی نے الزام عائد کیا ہے کہ لکھنؤ ضلع کی سروجنی نگر اسمبلی سیٹ کے بوتھ نمبر 227، 291 اور 75 پر ای وی ایم خراب ہونے سے پولنگ رکی ہوئی ہے۔ اس کے علاوہ سماجوادی پارٹی کی طرف سے الزام عائد کیا گیا ہے کہ سروجنی نگر میں ہی بوتھ نمبر 12، 13، 15 اور 16 پر ایس پی کے تمام بوتھ ایجنٹوں کو باہر کر دیا گیا ہے۔
اس مرحلے میں 13,817 پولنگ اسٹیشنوں کے کل 24,643 پولنگ اسٹیشنوں پر 2.13 کروڑ ووٹر اپنے حق رائے دہی کا استعمال کریں گے۔ ان میں سے 1.14 کروڑ مرد، 99.3 لاکھ خواتین اور 966 تیسری جنس کے ووٹر ہیں۔ چوتھے مرحلے میں بندکی، حسین گنج اور فتح پور اسمبلی حلقوں کو حساس قرار دیا گیا ہے۔ ان کے 590 مراکز اور 3393 پولنگ بوتھوں کو غیر محفوظ قرار دیا گیا ہے۔ ان پولنگ اسٹیشنوں پر سکیورٹی کے اضافی انتظامات کئے گئے ہیں۔
اس الیکشن میں پولنگ کے پہلے تین مرحلوں سے حاصل ہونے والے رجحانات کی بنیاد پر ماہرین کا ماننا ہے کہ بی جے پی کے لیے راستہ اتنا آسان نہیں ہے جتنا کہ پچھلے انتخابات میں تھا۔ انتخابات میں بی جے پی کو اہم اپوزیشن پارٹی ایس پی کی جانب سے چیلنج کا سامنا ہے۔ اس کا اثر سات مرحلوں میں ہونے والے اس الیکشن میں آنے والے مراحل میں ضرور محسوس ہوگا۔ ماہرین کی رائے میں تینوں اپوزیشن پارٹیوں ایس پی، بی ایس پی اور کانگریس میں ذات پات کے فارمولیشن کی بنیاد پر ٹکٹوں کی تقسیم نے بی جے پی کے لیے چیلنج بڑھا دیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی دیہی علاقوں میں حکومت مخالف ہوا کی وجہ سے بی جے پی کے لیے راستہ آسان نہیں ہے۔
ووٹروں تک پہنچنے کے لیے وزیر اعظم نریندر مودی، اتر پردیش کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ اور وزیر داخلہ امت شاہ کے علاوہ ایس پی صدر اکھلیش یادو، بی ایس پی سپریمو مایاوتی اور کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی اتر پردیش کے حلقوں میں انتخابی مہم چلا رہے ہیں۔
اس مرحلے میں یوگی حکومت کے دو وزراء کے علاوہ دو مرکزی وزراء کی ساکھ بھی داؤ پر لگی ہوئی ہے۔ ان میں لکھنؤ سے رکن پارلیمنٹ اور وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ اور لکھیم پور کے ایم پی اور وزیر مملکت برائے داخلہ اجے مشرا ٹینی شامل ہیں۔ اس مرحلے میں یوگی حکومت کے وزیر قانون برجیش پاٹھک لکھنؤ کینٹ سیٹ سے اور شہری ترقی کے وزیر آشوتوش ٹنڈن لکھنؤ مشرقی سیٹ سے الیکشن لڑ رہے ہیں۔ اس سیٹ پر ایس پی کے انوراگ بھدوریا انہیں چیلنج کر رہے ہیں۔ وہیں سابق آئی پی ایس راجیشور سنگھ لکھنؤ کی سروجنی نگر سیٹ سے بی جے پی کے امیدوار ہیں۔ اس سیٹ پر ان کا مقابلہ ایس پی کے ابھیشیک مشرا سے ہے۔
ان کے علاوہ ایس پی نے موہن لال گنج سے سابق ایم پی سشیلا سروج کو ملیح آباد سیٹ سے میدان میں اتارا ہے۔ چوتھے مرحلے کے لیے دیگر نمایاں امیدواروں میں، ادیتی سنگھ بی جے پی کے ٹکٹ پر رائے بریلی صدر سیٹ سے الیکشن لڑ رہی ہیں۔ ہرچند پور سیٹ پر ایس پی نے بی جے پی کے باغی راکیش سنگھ کو میدان میں اتارا ہے۔ وہیں ایس پی سے بی جے پی میں آنے والے قانون ساز کونسل کے ڈپٹی اسپیکر نتن اگروال ہردوئی سیٹ سے میدان میں ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔