یوپی انتخاب: گورکھپور میں ہے دلچسپ لڑائی، پہلی بار اسمبلی انتخاب لڑ رہے یوگی کو مل رہی زوردار ٹکر
پہلی بار انتخاب لڑنے والوں کے خلاف کھڑے ہونے کے باوجود یوگی آدتیہ ناتھ اپنی انتخابی مہم کو ہلکے میں نہیں لے رہے، وہ لگاتار انتخابی حلقے کا دورہ کر رہے ہیں اور پارٹی کارکنان کے ساتھ بات چیت کر رہے ہیں
اتر پردیش اسمبلی انتخاب کے چھٹے مرحلے میں گورکھپور میں بھی ووٹنگ ہونی ہے اور اس سیٹ سے پہلی بار اسمبلی انتخاب لڑ رہے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ اور دوسرے امیدواروں کے درمیان سخت مقابلہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔ یوگی آدتیہ ناتھ دسویں صدی میں متسیندر کے ذریعہ قائم ناتھ مٹھ واسی طبقہ کی سیٹ گورکھ ناتھ مندر کے چیف ہیں۔ یہ ایک سیاسی طور سے اثردار مندر ہے۔
بی جے پی اس انتخابی حلقہ میں امیدوار سے کم معنی رکھتی ہے۔ یہاں یوگی آدتیہ ناتھ کو مقامی بول چال میں ’مہاراج‘ کی شکل میں جانا جاتا ہے۔ مندر کے منیجر دواریکا تیواری کا کہنا ہے کہ انتخاب کا وقت ہونے کے سبب مجھے ابھی کچھ بھی کہنے کی ضرورت نہیں ہے۔ ووٹنگ ختم ہونے تک انتظار کریں۔ یہاں مہاراج کے شیو کوئی نہیں ہیں۔ گورکھپور کے بیشتر ووٹرس انتخاب میں متبادل یا پسند کے بارے میں سوچنے کو بھی تیار نہیں ہیں۔ وہیں مقامی کاروباری رویندر ٹھاکر نے کہا کہ ’’جب مہاراج ہیں تو اور کوئی نہیں۔‘‘
1998 میں لوک سبھا میں پانچ بار گورکھپور کی نمائندگی کرنے والے یوگی آدتیہ ناتھ نے یہ یقینی بنایا ہے کہ وزیر اعلیٰ کی شکل میں ان کے انتخابی حلقہ پر سبھی کا دھیان جائے۔ یہاں کے سبکدوش سرکاری ملازم پرشورام اگروال نے کہا کہ ’’مہاراج نے گورکھپور کو سیفئی (یادو نسل کا آبائی گاؤں) بنا دیا ہے۔ ہمیں اور کیا چاہیے؟‘‘
گورکھپور میں یوگی کے سامنے سماجوادی پارٹی سے سبھاوتی شکلا میدان میں ہیں۔ سبھاوتی کے شوہر آنجہانی اوپیندر دَت شکلا، بی جے پی کے نائب صدر تھے اور یوگی آدتیہ ناتھ کے ساتھ ان کا مقابلہ مقامی حلقوں میں موضوعِ بحث ہے۔ 2020 میں جب شکلا کی موت ہوئی تو یوگی ان کے گھر تک نہیں گئے اور اس سے ان کا کنبہ پریشان ہو گیا۔ سبھاوتی اپنی مہم میں ’برہمن گورو اور پہچان‘ کا استعمال کر رہی ہیں اور علاقے میں برہمن-ٹھاکر مقابلے کو بھنانے کی امید کر رہی ہیں۔
یہاں کے انتخابی میدان میں بھیم آرمی اور آزاد سماج پارٹی کے چیف چندرشیکھر بھی ایک اہم امیدوار ہیں۔ چندرشیکھر بی جے پی حکومت میں دلت مظالم پر توجہ مرکوز کر رہے ہیں اور دلتوں کو مضبوط کرنے کے لیے اپنی مہم کا استعمال کر رہے ہیں۔ سیاسی تجزیہ نگاروں کا ماننا ہے کہ پوروانچل کی سیاست میں پیر جمانے اور ملک میں دلت لیڈر کی شکل میں پہچانے جانے کے لیے چندرشیکھر چالاکی سے انتخاب کا استعمال کر رہے ہیں۔ بی ایس پی نے خواجہ شمس الدین کو میدان میں اتارا ہے جنھیں مسلم ووٹ ملنے کی امید ہے، جب کہ یہاں سے کانگریس امیدوار چیتنا پانڈے ہیں۔
پہلی بار انتخاب لڑنے والوں کے خلاف کھڑے ہونے کے باوجود یوگی آدتیہ ناتھ اپنی انتخابی مہم کو ہلکے میں نہیں لے رہے ہیں۔ وہ لگاتار اپنے انتخابی حلقہ کا دورہ کر رہے ہیں، پارٹی کارکنان کے ساتھ بات چیت کر رہے ہیں اور عوام اجلاس کو خطاب کر رہے ہیں۔ انھوں نے پیر کی شام کو ایک روڈ شو بھی کیا تھا جس سے گورکھپور میں ان کی مقبولیت کا اندازہ ہوتا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔