یوپی انتخاب: الیکشن کمیشن کے ذریعہ جلسوں پر عائد پابندی سے بے روزگاری میں اضافہ

ایک ٹینٹ ہاﺅس کے مالک دھرمیندر گپتا نے بتایا کہ آن لائن ورچوئل میٹنگ کا سیدھا اثر ان کے علاوہ ہزاروں ان مزدوروں پر بھی پڑا ہے جو پانچ برس بعد آنے والے انتخابی ماحول میں زیادہ کام کر لیتے تھے۔

الیکشن ریلی، علامتی تصویر آئی این ایس
الیکشن ریلی، علامتی تصویر آئی این ایس
user

ابو ہریرہ

علی گڑھ: ہندوستان کے 5 صوبوں میں منعقد ہونے والے اسمبلی انتخابات کے موقع پراتر پردیش میں الیکشن کمیشن کے احکامات کے تحت ریلیوں پر پابندی عائد کئے جانے کے سبب روز مرہ مزدوری کے ذریعہ متعدد افراد کو انتخابات کے دوران بے روزگاری سے گزرنا پڑ رہا ہے اس میں ٹینٹ ہاﺅس کا کام کرنے والوں کے علاوہ لائٹ والے، پانی والے، ڈسپوزل اور پانی والے، پوسٹر بینر لگانے والے، اسٹیج بنانے والے، مائک و ساﺅنڈ جیسی خدمات دینے والے مزدور و ان کے مالکان اس میں شامل ہیں۔

قومی آواز سے بات کرتے ہوئے بنواری ٹینٹ ہاﺅس کے مالک دھرمیندر گپتا نے بتایا کہ آن لائن ورچوئل میٹنگ کا سیدھا اثر ان کے علاوہ ہزاروں ان مزدوروں پر بھی پڑا ہے جو پانچ برس بعد آنے والے انتخابی ماحول میں زیادہ کام کر لیتے تھے اور اس سے ان کی کچھ بچت بھی ہو جاتی تھی۔ اسٹار ٹینٹ ہاﺅس کے مالک احتشام خان نے بتایا کہ ہم لوگ سبھی ٹینٹ والے انتخابات کے مد نظر کچھ سامان اضافی بھی خرید لیتے تھے جس سے زیادہ آمدنی ہو سکے، اس کے علاوہ کام کرنے والے کاریگروں کو پیشگی رقم بھی دے دیتے ہیں تاکہ جب زیادہ کام کا آرڈر ملے تو وہاں کاریگروں کی کمی کے سبب کام متاثر نہ ہو، لیکن اس مرتبہ کی پابندی نے جہاں ٹینٹ مالکان کو متاثر کیا ہے، وہیں کاریگر بھی تنگی کا سامنا کرنے کو مجبور ہیں۔


نایاب لائٹ ہاﺅس کے مالک دانیال پرویز نے بتایا کہ الیکشن ریلیوں اور جلسوں پر لگی پابندی کے سبب ہم جیسے مزدوری پر کام کرنے والے چھوٹے کاروباری اس حکم سے سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں ہمارے ساتھ کام کرنے والے بجلی مزدور 5 سال کی مدت کے بعد آنے والے انتخابات کی ریلیوں کا خصوصی طور پر انتظار کرتے تھے اس سے ہم لوگوں کو زیادہ کام مل جاتا تھا دن رات کی محنت مزدوری کے بعد ہم لوگ اپنے رکے ہوئے کچھ ضروری کاموں کو اس رقم سے نمٹا لیتے تھے جو زیادہ مزدوری کرنے سے حاصل ہو جاتی تھی لیکن اب یہ ممکن نہیں لگتا کہ ہم اپنی ضروریات کو پورا کر سکیں گے۔

چیمپئن الیکٹرو ساﺅنڈ کے مالک راجپال شرما نے بتایا کہ نوٹ بندی کے بعد سے لیکر ابھی تک ہمارے کاروبار درست راہ پر نہیں آ سکے ہیں۔ انہوں نے اپنا درد بیان کرتے ہوئے بتایا کہ نوٹ بندی کے بعد کورونا آ گیا اس سے شادی بیاہ کے پروگرام لاک ڈاﺅن کی وجہ سے کم ہو گئے، اس کے بعد شادیوں میں شامل ہونے والے افراد کی کمی کے سبب ہمارا کاروبار تقریباً ختم جیسا ہو گیا، امید تھی کہ اب انتخابات کی ریلی سے کچھ صحیح ہو جائیگا لیکن اب ریلیوں پر عائد پابندی نے ہماری مزدوری کو ہی کھا لیا ہے ہم لوگ دور حاضر میں دو وقت کی روٹی کے لئے مجبور ہیں۔


مزدور ایسو سی ایشن کے سکریٹری بھانو پرکاش کا کہنا ہے کہ حکومت نے ویسے ہی کورونا کے نام پر مزدوروں کے روزگار اورمزدوری پر کاری ضرب لگائی ہوئی ہے، حکومت نے کوئی راحت نہیں دی مزید ریلیوں اور جلسوں پر عائد پابندی نے مزدور طبقہ کو بری طرح سے متاثر کیا ہے۔ انہوں نے الیکشن کمیشن سے گزارش کی ہے کہ ریلیوں اور جلسوں پر لگی پابندی کو مزدوروں کی دشواریوں کو سامنے رکھتے ہوئے ہٹایا جائے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔