یوپی انتخاب: سماجوادی پارٹی کے دو امیدواروں کے خلاف لوگ سڑک پر نکلے، پُتلا نذرِ آتش

مراد آباد کانٹھ و کندر اسمبلی حلقوں میں سیاست گرما گئی ہے کیونکہ ان دونوں سیٹ سے سماجوادی پارٹی کا ٹکٹ حاصل کرنے والے کمال اختر اور ضیاء الرحمن کی مخالفت میں لوگ سڑکوں پر آ گئے ہیں۔

تصویر محمد فہیم
تصویر محمد فہیم
user

محمد فہیم

مرادآباد: سماجوادی پارٹی اعلیٰ کمان نے بھلے ہی ٹکٹ کا اعلان کرنے میں پھونک پھونک کر قدم رکھا ہو مگر ان کے ٹکٹ بٹوارے سے مراد آباد کانٹھ و کندر اسمبلی حلقوں میں سیاست گرما گئی ہے اور دونوں ہی امیدواروں کی مخالفت میں لوگ سڑکوں پر آ گئے ہیں۔ دونوں ہی اسمبلی حلقوں میں احتجاج کر رہے لوگوں کا کہنا ہے کہ باہری امیدوار انھیں برداشت نہیں۔ ان دونوں ہی اسمبلی حلقوں میں احتجاج کر رہے مظاہرین نے موجودہ امیدواروں کے مجسمے بھی نظرِ آتش کئے۔

اس درمیان مراد آباد کانٹھ و کندر کے اسمبلی حلقہ سے کھڑے کیے گئے ان دونوں امیدواروں کے حامی بھی سامنے آئے ہیں۔ ان لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ عوامی احتجاج نہیں ہے بلکہ وہ سیاست داں اپنے لوگوں سے احتجاج کرا رہے ہیں جن پر سماج وادی پارٹی اعلیٰ کمان نے اعتماد نہیں کیا۔ کانٹھ اسمبلی حلقہ سے جیسے ہی سماجوادی پارٹی اعلیٰ کمان نے کمال اختر کے نام کا اعلان کیا تو کچھ لوگ باہری امیدوار قبول نہیں کرنے کے نعرے لگاتے ہوئے سڑکوں پر آ گئے اور کمال اختر کا پُتلا نذرِ آتش کرتے ہوئے سماجوادی پارٹی سربراہ اکھلیش یادو کے فیصلے کو غلط ٹھہراتے ہوئے مخالفت کی۔

تصویر محمد فہیم
تصویر محمد فہیم

ایسا ہی کچھ حال کندر اسمبلی سیٹ پر دیکھنے کو ملا جہاں سماجوادی پارٹی نے موجودہ رکن اسمبلی حاجی رضوان کا ٹکٹ کاٹ کر ڈاکٹر شفیق الرحمن برق کے پوتے ضیاء الرحمن کے نام کا اعلان کیا۔ کمال اختر پڑوس کے ضلع امروہہ ساکن سے ہیں جبکہ ضیاء الرحمن سنبھل میں رہتے ہیں۔ کمال اختر کا باہری ہونے کا یہ معاملہ پہلا نہیں ہے بلکہ پارلیمانی انتخابات میں بھی مراد آباد سے انہیں ٹکٹ اسی بنیاد پر نہیں مل پایا تھا۔ اس وقت سماجواد ی پارٹی کے قدآور لیڈر محمد اعظم خان نے کچھ لوگوں کی مخالفت کے بعد اس مدعہ کو پارٹی اعلیٰ کمان کے سامنے رکھا تھا جس کے بعد پارٹی اعلیٰ کمان نے ایس ٹی حسن کو یہاں کا امیدوار بنایا تھا اور وہ اس وقت مراد آباد کی نمائندگی مرکزی ایوان میں کر رہے ہیں۔ سماج وادی پارٹی کے اعلان کے بعد اس طرح کی مخالفت پارٹی کے لئے خطرے کی گھنٹی ضرور ہے۔ اس طرح کی مخالفت سے اکھلیش یادو یوپی کے اقتدار پر قابض ہونے کا جو خواب دیکھ رہے ہیں اس کے چکناچور ہونے کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔

کمال اختر کے ساتھ بھی یہ المیہ ہے کہ ان کے باہری ہونے کا مدعہ عوامی نمائندگی کرنے میں دقتیں حائل ہو رہی ہیں۔ کمال اختر کے مطابق کانٹھ اسمبلی حلقہ کی عوام ان کے ساتھ ہے، کچھ سیاست داں اپنے مفاد کے لئے اس طرح کی حرکتیں کر رہے ہیں۔ ضیاء الرحمن کا بھی یہی کہنا ہے کہ سیاسی فائدہ لینے کے لئے کچھ لوگ عوام کو گمراہ کر نے میں لگے ہیں۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ ان دونوں اسمبلی حلقوں میں ہو رہے اس احتجاج پر سماجوادی پارٹی سربراہ اکھلیش یادو کا رخ کیا ہوتا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔