یو پی: کورونا بحران میں بھی غریبوں کے ساتھ دھوکہ کر رہے راشن ڈیلر
یو پی کے وزیر اعلیٰ یوگی نے اعلان کیا ہے کہ جن خاندانوں کے پاس راشن کارڈ نہیں ہے انھیں بھی، اور گھمنتو طبقہ کو بھی راشن دیا جائے گا۔ لیکن جب اہل لوگوں کو ہی راشن نہیں مل رہا تو دوسرے کیا امید رکھیں۔
اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کی شبیہ ریاست سمیت ملک بھر میں ایک سخت حاکم کی بتائی جاتی ہے۔ خود یوگی بھی کم از کم اپنے بیانات کے اسٹائل سے تو یہی ظاہر کرنے کی کوشش کرتے ہیں کہ وہ ایک سخت حاکم ہیں اور افسران سے کام کرانا جانتے ہیں۔ لیکن بجنور ضلع آتے آتے یوگی جی کی یہ سخت گیری جیسے دم توڑ جاتی ہے، یا پھر اس کی ہوا نکل جاتی ہے۔
دراصل یہاں کے ہلدور تھانہ حلقہ کے شاہ نگر علاقہ کے راشن ڈیلر دھرم پال سنگھ کسی سے نہیں ڈرتے۔ اس گاؤں کے تقریباً 300 راشن کارڈ ہولڈر عرضی دہندہ کی طرح ان کے دربار پر دستک دیتے ہیں اور وہ جو چاہے کرتے ہیں۔ جسے چاہتے ہیں راشن دیتے ہیں، اور جتنا چاہتے ہیں اتنا دیتے ہیں۔ جب مرضی ہوتی ہے دکان کھولتے ہیں، جب مرضی ہوتی ہے شٹر گرا دیتے ہیں۔ نہ انتظامیہ کا خوف، نہ حکومت کا۔
گاؤں کے ایک نوجوان سوریہ کانت بتاتے ہیں کہ راشن ڈیلر دھرم پال سنگھ کے مطابق ان کی لاٹھی مضبوط ہے۔ کورونا کے اس بحرانی دور میں بھی راشن کے کوٹے میں سیندھ لگانے والے ایسے لوگ ہی اصلی غدارِ وطن ہیں۔ گاؤں کے ہی سریندر چودھری بتاتے ہیں کہ بڑے افسران تک شکایت کرنے کوئی جا نہیں پاتا، کیونکہ راشن لینے آنے والے سبھی غریب لوگ ہیں، اور نچلی سطح کے افسروں کی ڈیلر سے سانٹھ گانٹھ ہے۔
سریندر بتاتے ہیں کہ "ہمارے گاؤں کی حالت تو یہ ہے کہ شاید ہی یہاں کسی کو پورا راشن مل رہا ہو۔ ڈیلر دبنگ ہے۔ سوال کرنے والوں کی پٹائی بھی کر چکا ہے۔ ویڈیو بھی وائرل ہوئے ہیں، لیکن کوئی کچھ بگاڑ نہیں پا رہا ہے۔ ریاست میں وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ ہیں، مگر ان کا کہنا ہے کہ یہاں وہ ہوگا جو میں کہوں گا۔ یہی نظر بھی آتا ہے۔ راشن تقسیم میں ان کی منمانی ہے۔ اس سے زیادہ میں آپ کو ان کے مظالم کی کہانی نہیں بتا سکتا۔"
کورونا بحران کے درمیان غریبوں تک سرکاری راشن تقسیم ایک بڑا مسئلہ بن کر ابھرا ہے۔ کہنے کو تو اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ خود اس کی مانیٹرنگ کر رہے ہیں۔ حال ہی میں انھوں نے اعلان کیا کہ جن خاندانوں کے پاس راشن کارڈ نہیں ہے، انھیں بھی راشن دیا جائے گا۔ اس کے علاوہ انھوں نے یہاں تک کہہ دیا ہے کہ گھمنتو ذاتوں کو بھی حکومت راشن دے گی۔ لیکن راشن ڈیلروں کا حال دیکھ کر ایسا لگتا ہے کہ جب اہل لوگوں تک ہی راشن نہیں پہنچ پا رہا ہے تو ایسے لوگوں تک راشن پہنچنا کہاں سے ممکن ہے۔
اتر پردیش میں کل 30007971 راشن کارڈ ہولڈر ہیں۔ ان میں کل 133678317 لوگوں کو راشن بھجوانے کا دعویٰ خوردنی اشیاء فراہمی محکمہ کرتا ہے۔ انھیں جانچ پڑتال کے بعد غریب مانتے ہوئے راشن کارڈ جاری کیے گئے ہیں۔ راشن کارڈ جاری کرنے کے لیے تحصیل سطح تک کا عمل ہوتا ہے۔ کئی بار راشن کارڈ مقامی لیڈروں کے قریبی لوگوں کا بھی بن جاتا ہے۔ ظاہر ہے کہ ایک بہت بڑی تعداد بغیر راشن کارڈ والے لوگوں کی ہے۔ حکومت نے اعلان کیا ہے کہ وہ ایسے غریب لوگوں کو بھی راشن دے گی جن کے پاس کارڈ نہیں ہیں۔ اس میں ابھی سروے کا عمل چل رہا ہے۔
ضابطوں کے مطابق راشن کارڈ ہولڈرس کو فی کس 3 کلو گیہوں اور 2 کلو چاول ملتا ہے۔ کورونا بحران کے وقت یہ راشن اب مہینے میں دو بار ملنے کی بات کہی گئی ہے۔ ایک بار حکومت بالکل مفت دے رہی ہے جب کہ دوسری بار 2 روپے فی کلو گیہوں اور 3 روپے فی کلو چاول کے پیسے لیتی ہے۔ لیکن بنیادی حقیقت یہ ہے کہ راشن ڈیلر اس طرح کی کوششوں کو ناکام بنا رہے ہیں۔ بجنور، مظفر نگر، میرٹھ، سہارنپور سمیت مغربی اتر پردیش کے زیادہ تر اضلاع سے ایسی شکایتیں آئی ہیں کہ راشن ڈیلر کم راشن دے رہے ہیں۔ حالانکہ حکومت نے شکایت کے لیے ہیلپ لائن نمبر 18001800150 جاری کیا ہے۔ لیکن ان نمبروں کی سچائی سب کو معلوم ہے۔ مظفر نگر ضلع کے یٰسین بتاتے ہیں کہ شکایت کرنے پر ہوئی کارروائی کی انھیں اب تک کوئی جانکاری نہیں ہے، کیونکہ ان کے راشن ڈیلر نے ابھی تک کم راشن دینا جاری رکھا ہے۔ وہ بہت زیادہ پریشان کر رہا ہے۔
یٰسین ٹیلر ماسٹر کا کام کرتے ہیں اور لاک ڈاؤن کی وجہ سے ان کے جیسے بہت سارے لوگ اب کھانے پینے کے بحران سے نبرد آزما ہیں۔ وہ کہتے ہیں "کورونا ملک بھر کے لیے بحران ہے، لیکن راشن ڈیلر اس کو ایک موقع تصور کر رہے ہیں۔ اس بار انھیں کافی راشن مل رہا ہے، لیکن وہ کسی کو بھی ایمانداری سے راشن نہیں دے رہے ہیں۔"
ملک بھر کی بات کریں تو سرکاری اعداد و شمار کے مطابق پورے ملک میں کورونا راحت پیکیج کے تحت اب تک محض 22 فیصد اضافی راشن تقسیم ہوا ہے۔ یعنی عام دنوں کے مقابلے میں 15 ریاستوں کے 270 اضلاع میں صرف 22 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ ملک میں 75 فیصد راشن کارڈ ہولڈروں کو ہی اس کا فائدہ ملا ہے۔ کورونا بحران کو لے کر مرکزی حکومت نے پردھان منتری غریب کلیان یوجنا کا اعلان کرتے ہوئے 13.27 لاکھ میٹرک ٹن اناج الاٹ کیا تھا۔ 15 اپریل تک کے اعداد و شمار کے مطابق صرف 21.82 فیصد اناج ہی تقسیم کیا گیا ہے۔
جن 15 ریاستوں میں قومی فوڈ سیکورٹی ایکٹ کے تحت بنے 5.70 کروڑ راشن کارڈوں میں 1.43 راشن کارڈ پر اب تک اضافی راشن ملا ہے، ان میں بہار، دمن اینڈ دیو، ہریانہ، ہماچل پردیش، جموں و کشمیر، مدھیہ پردیش، ہماچل پردیش، اتراکھنڈ اور مہاراشٹر بھی شامل ہیں۔
مہاراشٹر کے لاتور ضلع کے رہنے والے سماجی کارکن امر مورے بتاتے ہیں کہ راشن ڈیلر کی بدمعاشی کا مسئلہ یہاں بھی ہے۔ راشن ڈیلر ڈنڈی مار رہے ہیں۔ وہ ایمانداری سے راشن نہیں دے رہے ہیں۔ سب سے مشکل یہ ہے کہ ان کے گاؤں میں نصف سے زیادہ لوگوں کے پاس راشن کارڈ ہی نہیں ہے، جب کہ ان کی بھی معاشی حالت اچھی نہیں ہے۔ حکومت کو ہر ایک فیملی کے لیے راشن کا مسئلہ سمجھنا ہوگا۔ ان میں ایسے لوگ بھی ہیں جو خانہ بدوش ہیں۔ ان کے پاس راشن کارڈ تو دور، آدھار کارڈ بھی نہیں ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 20 Apr 2020, 10:40 PM