یو پی: فیروز آباد میں ڈینگو ہوا بے قابو، اب تک 150 مریض جاں بحق

ڈینگو وائرل بخار سے پریشان مریضوں کے تیماردار علاج کے لئے سرکاری اور پرائیویٹ اسپتالوں میں چکر کاٹتے نظر آرہے ہیں، مناسب علاج کی کمی میں مریض دم توڑ رہے ہیں۔

علامتی، تصویر آئی اے این ایس
علامتی، تصویر آئی اے این ایس
user

یو این آئی

فیروزآباد: اترپردیش کے ضلع فیروزآباد میں ڈینگو بخار اور وائرل سے متاثرہ مریضوں کو راحت نہیں مل پارہی ہے۔ ضلع میں متعدی بخار کی زد میں آنے سے تقریباً 150مریضوں کی جان جاچکی ہے۔ تیمار دار مریض کے علاج کے لئے سرکاری اور پرائیویٹ اسپتالوں میں چکر کاٹتے نظر آرہے ہیں۔ مناسب علاج کی کمی میں مریض دم توڑ رہے ہیں جبکہ وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے مقامی انتظامیہ کو بیماری کے سلسلے میں کوتاہی نہ برتنے کی سخت ہدایت دی ہے۔

منگل کو میڈیکل کالج میں ڈینگو وارڈ میں مریضوں کی تعداد 465 بتائی گئی جس میں زیادہ تر بچے ہیں۔ اس کے باوجود بھی مریض علاج کے لئے بھٹک رہے ہیں۔ پرائیویٹ اسپتالوں میں بھی بڑی تعداد میں مریض علاج کرا رہے ہیں۔ وزیر اعلی نے اپنے دورے کے دوران یہ تیقن دیا تھا کہ سرکاری اسپتال کے علاوہ پرائیویٹ اسپتالوں میں علاج کرانے پر مریضوں کو حکومت کے ذریعہ خرچا دیا جائے گا مگر سب معاملہ ہوا ہوائی نظر آرہا ہے۔


خاص طور سے غریب مزدور علاج کے لئے معاشی تنگی کی وجہ سے در در بھٹک رہے ہیں اور ان کے بچے ان کے ہاتھوں میں دم توڑ تے نظر آرہے ہیں۔ مریضوں کا کہنا ہے کہ میڈیکل کالج کے افسران بھلے ہی کچھ دوا کریں لیکن اندرونی نظام خستہ حال ہے۔ اس سے تو اچھا ان کا ضلع اسپتال تھا جس میں سماعت جلدی ہوجاتی تھی میڈیکل کالج کے نام پر صرف مریضوں کو آگرہ ریفر کرنے کا کام کیا جارہا ہے۔ سنگین مریضوں کو یا تو بھرتی نہیں کیا جاتا ہے یا انہیں باہر کے لئے ریفر کر دیا جاتا ہے۔

گزشتہ 24 گھنٹوں میں 15 مریضوں کے ملنے کی اطلاع ہے جبکہ سرکاری ذرائع کچھ بھی بولنے کو تیار نہیں ہیں۔ ذرائع کی مانیں تو مریضوں کی اموات کی تعداد تقریباً 150 تک پہنچ چکی ہے۔ لیکن انتظامیہ اور حکومت نہ صرف سی ایم او کے اوپر گاز گرا کر اپنے فرض کی ادائیگی کر رہے ہیں۔ اب کوئی یہ دیکھنے کی کوشش نہیں کر رہا ہے کہ آخر مریضوں کی تعداد پر کنٹرول کیوں نہیں ہو پا رہا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔