لکھنؤ: متنازعہ ہندو مہاسبھا لیڈر کملیش تیواری کا برسرِعام قتل
کملیش تیواری مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیزی کے لئے جانا جاتا تھا، ایک اسے پیغمبر اسلامؐ کی شان میں گستاخی کے الزام میں گرفتار بھی کیا جا چکا تھا اور اس کے خلاف این ایس اے کے تحت کارروائی کی گئی تھی
لکھنؤ: ہندو سماج پارٹی سے وابستہ اور ہندو مہاسبھا کے سابق صدر کملیش تیواری کا جمعہ کے روز لکھنؤ میں دن دہاڑے گولی مار کر قتل کیا گیا، اسے گولی لگنے کے بعد ٹراما سینٹر لے جایا گیا جہاں اس کو مردہ قرار دے دیا گیا۔
اطلاعات کے مطابق، بھگوا لباس پہنے حملہ آور مٹھائی کا ڈبا دینے کے بہانے خورشید باغ علاقے میں واقع کملیش تیواری کے دفتر میں داخل ہوئے۔ حملہ آوروں نے اندر داخل ہونے کے بعد ڈبا کھولا، اس میں بندوق نکال لی اور تیواری کو گولیوں سے بھون دیا۔ واردار کو انجام دینے کے بعد حملہ آور وہاں سے فرار ہو گئے۔ کچھ میڈیا رپورٹوں کے مطابق حملہ آوروں کی طرف سے گولی مارنے سے قبل تیواری کا دھاردار ہتھیار سے گلا بھی ریتا گیا۔
کملیش تیواری نے جنوری 2017 میں ’ہندو سماج پارٹی‘ نامی سیاسی جماعت کی بنیاد رکھی تھی اور وہ اس سے قبل ہندو مہاسبھا کا کارگزار صدر کا عہدہ سنبھال چکا تھا۔ واضح رہے کہ کملیش تیواری نے سال 2015 کے نومبر ماہ میں ہندو مہاسبھا کا کارگزار صدر رہنے کے دوران لکھنو میں ایک پریس کانفرنس میں حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخانہ بیان دیا تھا جس کے خلاف ہندوستان بھر میں احتجاجی ریلیاں نکالی گئی تھیں۔
بعد میں تیواری کو گرفتار کر لیا گیا اور اس کے خلاف ’قومی سلامتی قانون‘ کے تحت کارروائی کی گئی۔ حال ہی میں الہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنؤ بینچ نے اس کے خلاف این ایس اے کو منسوخ کیا تھا۔ لکھنؤ کے سینئر پولس سپرنٹنڈنٹ کلاندھی نیتھانی نے کہا ہے کہ حملہ آوروں کی گرفتار کے لئے پولس ٹیموں کی تشکیل دی گئی ہے۔
رواں ماہ میں یہ دائیں بازو کے رہنما کا یہ چوتھا قتل ہے۔ اس سے قبل، بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے رہنما چودھری یشپال سنگھ کو 8 اکتوبر کو دیوبند میں اسی طرح سے گولی مار کر ہلاک کردیا گیا تھا۔ اس کے علاوہ 10 اکتوبر کو ایک اور بی جے پی رہنما اور سابق طلباء رہنما کبیر تیواری کو بھی بستی میں گولی مار کر ہلاک کردیا گیا تھا، جس کی وجہ سے طلباء گروپوں نے توڑ پھوڑ اور سرکاری گاڑیوں کو نذر آتش کر دیا تھا۔ سہارنپور کے دیوبند میں 13 اکتوبر کو بی جے پی کے کونسلر دھرا سنگھ (47) کو بھی نامعلوم حملہ آوروں نے گولی مار کر ہلاک کردیا تھا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 18 Oct 2019, 5:06 PM