یوپی احتجاج میں تشدد کا معاملہ، پولیس نے مزید تین افراد کو گرفتار کیا
پولیس کے مطابق پیر کو پولیس نے پاپولر فرنٹ کے تین اراکین ندیم، وسیم اور اشفاق کو تشدد بھڑکانے کے الزام میں گرفتار کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق کلیدی ملزم ندیم بارہ بنکی کا رہنے والا ہے۔
لکھنؤ: شہریت ترمیمی قانون کے خلاف اترپردیش کے مختلف اضلاع میں ہونے والے احتجاجی مظاہروں کے درمیان تشدد پھوٹ پڑنے کے بعد اب حالات معمول پر آرہے ہیں۔ ریاستی پولیس نے تشدد کو بڑھاوا دینے کے الزام میں پاپولر فرنٹ آف انڈیا (پی ایف آئی) کے تین اراکین کو گرفتار کیا ہے۔ وہیں اب بھی بعض شہروں میں انٹرنیٹ خدمات ہنوز معطل ہیں۔
پولیس کے مطابق پیر کو پولیس نے پاپولر فرنٹ کے تین اراکین ندیم، وسیم اور اشفاق کو تشدد بھڑکانے کے الزام میں گرفتار کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق کلیدی ملزم ندیم بارہ بنکی کا رہنے والا ہے۔ ندیم نے ہی ریاستی راجدھانی لکھنؤ میں ہونے والے احتجاجی مظاہرے میں پریورتن چوک پر مظاہرین کو تشدد پر اکسایا تھا۔جس میں متعدد گاڑیاں جل کر خاک ہوگئیں۔
پولیس کے دعوؤں کے مطابق ندیم کو سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد سے گرفتار کیا ہے جس میں وہ دکھائی دے رہا ہے۔ اتوار کو ریاست کے نائب وزیر اعلی دنیش شرما نے بھی پی ایف آئی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ریاستی راجدھانی میں ہوئے تشدد کے پیچھے اسی جماعت کا ہاتھ ہے۔ نائب وزیر اعلی نے دعوی کیا تھا کہ پی ایف آئی میں وہی ممبران شامل ہیں جو اس سے قبل ممنوعہ جماعت سیمی کے رکن تھے۔
یوپی پولیس نے 6 افراد کو مغربی بنگال سے گرفتار کیا ہے جو کہ جمعرات کو ہوئے تشدد کے بعد پولیس کی گرفت سے بچ گئے تھے۔ پولیس کے مطابق یہ لوگ راجدھانی اور ریاست کے دیگر اضلاع میں احتجاجی مظاہروں کے درمیان ہونے والے تشدد میں ملوث تھے۔
وہیں تشدد کے بعد یوپی کے بیشتر شہروں میں اب حالت قابو میں ہیں اور معمول پر لوٹ رہے ہیں۔ عموماً شہروں میں دوکانداروں نے دوکانیں کھولیں اور خریداروں کی چہل پہل دکھائی دی۔ باوجود اس کے انتظامیہ اب بھی کوئی خطرہ مول نہیں لینا چاہتا اور متأثرہ و حساس مقامات پر سیکورٹی افسران کو تعینات کر رکھا ہے۔ جمعہ سے معطل انٹرنیٹ خدمات اب بھی بعض شہروں میں ہنوز معطل ہیں جبکہ کچھ شہروں میں بحال کیا گیا ہے۔
لکھنؤ میں پیر کی آدھی رات کو انٹرنیٹ خدمات کے بحال ہونے کے آثار ہیں جبکہ میرٹھ مئو میں انٹرنیٹ خدمات کو بحال کردیا گیا ہے جبکہ پریاگ راج میں 24 دسمبر تک انٹرنیٹ خدمات معطل رہیں گی۔ پولیس نے شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج میں ہوئے تشدد کے ضمن میں ابھی تک 164 ایف آئی آر درج کی ہیں۔ اور 879 افراد کو گرفتار کیا ہے۔ علاوہ ازیں پوری ریاست میں 5312 افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔ پولیس کے مطابق 288 پولیس اہلکار زخمی ہوئے ہیں جن میں سے 61 کو گولیاں لگی ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 24 Dec 2019, 12:11 PM