یوگی کی لاچاری: ’بس میں ہوتا تو ایودھیا معاملہ 24 گھنٹے میں نمٹا دیتا‘
یوگی آدتیہ ناتھ نے پارلیمنٹ سے رام مندر تعمیر کے حق میں قانون سازی کے سوال پر کہا کہ جو معاملہ عدالت میں زیر غور ہوتا ہے، عموماً پارلیمنٹ میں اس پر بات کرنے سے بچا جاتا ہے۔
دہلی میں منعقدہ ایک تقریب کے دوران شعلہ بیان رہنما اور اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے بابری مسجد-رام مندر تنازعہ پر لب کشائی کی ہے۔ مرکزی اور یوپی دونوں مقامات پر بی جے پی کی حکومت ہونے کے باوجود انہوں نے ایودھیا تنازعہ سے متعلق ایک سوال کے جواب میں اپنی لاچاری کا اظہار کیا۔ یوگی آدتیہ ناتھ نے کہا کہ اگر ان کے ہاتھ میں ہوتا تو اس معاملہ کو 24 گھنٹے میں نمٹا دیتا اور اس کے بعد کوئی تنازعہ بھی نہیں ہوتا۔
جن لوگوں نے یوگی آدتیہ ناتھ کے مسلمانوں کے خلاف دیئے گئے بیانات کو سنا ہے وہ ان کے اس جملے ’کوئی تنازعہ نہیں ہوتا‘ سے ان کی کیا مراد ہے۔ بخوبی سمجھ رہے ہوں گے۔ یوگی آدتیہ ناتھ نے پارلیمنٹ سے رام مندر تعمیر کے حق میں قانون سازی کے سوال پر کہا کہ جو معاملہ عدالت میں زیر غور ہوتا ہے عموماً پارلیمنٹ میں اس پر بات کرنے سے بچا جاتا ہے۔ (حال ہی میں بی جے پی، سنگھ اور ان سے وابستہ سخت گیر ہندو تنظیموں نے معاملہ عدالت میں ہونے کے باوجود ایودھیا میں ’دھرم سبھا‘ کر کے اشتعال انگیزی کا اظہار کیا۔ یوگی کی پارٹی کے رہنما بھی ایک نیا شوشہ چھوڑ کر مسلمانوں کے جذبات مجروح کرتے رہتے ہیں اور تو اور سپریم کورٹ کے خلاف بھی نازیبا الفاظ استعمال کرتے رہتے ہیں۔ تب یوگی کو یہ خیال نہیں آتا کہ ’معاملہ عدالت میں ہے‘)۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس ملک میں نام نہاد سیکولر لوگوں کو بھلے ہی یہ بات سمجھ نہ آئے لیکن ملک کا ہر شہری خواہ وہ گاؤں کا ہو یا شہر کا یہ جانتا ہے کہ بھگوان رام ایودھیا میں ہی پیدا ہوئے تھے۔
یوگی نے بغیر نام لئے سماجوادی کے سربراہ اکھلیش یادو اور بی ایس پی سپریمو مایاوتی پر جم کر نشانہ لگایا۔ یوگی نے کہا جو خود ذاتیات کی سیاست کر رہے ہیں وہ ہمیں سرٹیفکٹ دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کچھ لوگوں کو ایودھیا کا نام لینے سے کرنٹ لگ جاتا ہے۔ یوگی نے دعوی کیا کہ ان کی تین نسلیں رام مندر تحریک سے وابستہ ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 07 Dec 2018, 3:09 PM