یوپی ضمنی انتخاب: کانگریس نے امیدوار نہ اتارنے کا کیا فیصلہ، انڈیا اتحاد کے امیدواروں کی حمایت کا اعلان
اویناش پانڈے نے کہا کہ آئین کو بچانے اور بھائی چارہ کی حفاظت کے لیے بی جے پی کو شکست دینا ضروری ہے، اس لیے فیصلہ کیا گیا ہے کہ ہم پوری طاقت انڈیا اتحاد کے امیدواروں کو فتحیاب کرانے میں لگائیں گے۔
اتر پردیش کی 10 خالی اسمبلی سیٹوں میں سے 9 سیٹوں پر ضمنی انتخاب کرانے کا اعلان انتخابی کمیشن کے ذریعہ کیا جا چکا ہے۔ آئندہ 13 نومبر کو ان سبھی سیٹوں پر ووٹ ڈالے جائیں گے۔ کئی پارٹیوں نے اپنے امیدواروں کا اعلان بھی کر دیا ہے، لیکن کانگریس نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ کسی بھی سیٹ پر اپنا امیدوار نہیں اتارے گی، بلکہ 9 اسمبلی سیٹوں پر اتارے جانے والے انڈیا اتحاد کے امیدواروں کی حمایت میں مہم چلائے گی۔
یہ اعلان اتر پردیش کانگریس کے انچارج جنرل سکریٹری اویناش پانڈے اور اتر پردیش کانگریس صدر اجئے رائے نے نئی دہلی واقع کانگریس ہیڈکوارٹر میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کیا۔ اویناش پانڈے نے کہا کہ کانگریس ضمنی انتخاب میں انڈیا اتحاد کے سبھی امیدواروں کو فتحیاب کرانے کے لیے پوری طاقت لگا دے گی۔ ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ یہ فیصلہ ملک کے آئین کو بچانے اور بھائی چارہ کی حفاظت کے لیے بی جے پی کو شکست دینے کے مقصد سے اور عوام کے مفاد میں لیا گیا ہے۔
اویناش پانڈے کا کہنا ہے کہ آج کا وقت اپنی پارٹی کو بچانے کا نہیں، یہ وقت آئین اور بھائی چارہ کے تحفظ کا ہے۔ اسے دھیان میں رکھ کر ہی کانگریس کی اعلیٰ قیادت نے یہ فیصلہ لیا ہے کہ اتر پردیش ضمنی انتخاب میں کانگریس اپنے امیدوار نہیں اتارے گی۔ کانگریس کی ہر ممکن کوشش رہے گی کہ انڈیا اتحاد کے امیدواروں کی کامیابی یقینی بنائی جائے۔ کانگریس لیڈر نے مزید کہا کہ انڈیا اتحاد کی طرف سے خصوصاً سماجوادی پارٹی کے امیدوار میدان میں ہوں گے جنھیں کامیاب بنانے کے لیے کانگریس کارکنان اپنا پورا زور لگائیں گے۔ ہر بوتھ پر پارٹی کارکنان پوری طاقت کے ساتھ کام کریں گے۔
اویناش پانڈے نے پریس کانفرنس کے دوران بی جے پی کو شدید الفاظ میں تنقید کا نشانہ بھی بنایا۔ انھوں نے کہا کہ گزشتہ 10 سالوں سے بی جے پی ملک کے آئین کو کمزور کرنے اور اپنے سیاسی مفاد کو حاصل کرنے کے مقصد سے سماج کو تقسیم کرنے کا ایجنڈہ منصوبہ بند طریقے سے چلا رہی ہے۔ یوپی کی عوام نے لوک سبھا انتخاب میں بی جے پی کو سخت جواب دے دیا ہے، ضمنی انتخاب میں بھی کچھ ایسا ہی نتیجہ دیکھنے کو ملے گا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔