یوپی بجٹ 2019: یوگی حکومت کی ’ہندوتوا ‘ پر خاص عنایت
اس بجٹ میں سب سے دلچسپ بات یہ ہے کہ گائے کے نام پر سیاست کرنے والی بی جے پی نے گئو شالاؤں کی تعمیر اور اس کے رکھ رکھاؤ کے لیے 248 کروڑ روپے الاٹ کر دیے ہیں۔
لکھنو: یوپی حکومت نے مالی سال 20-2019 کے لئے جمعرات کو ریاست کا اب تک کا سب سے بڑا بجٹ پیش کیا ہے۔ اس بجٹ میں مذہبی ایجنڈے کو آگے بڑھانے کے ساتھ ساتھ انفراسٹرکچر پر بھی خاص توجہ دی گئی ہے۔
بجٹ میں دیہی علاقوں کے لئے بھی بہت اعلانات کی گئی ہیں،لیکن یوگی سرکار’ہندوتوا‘ ایجنڈا پر خاص توجہ دیتی ہوئی نظر آرہی ہے۔یعنی ’سب کا ساتھ، سب کا وِکاس‘ نعرہ صرف ایک ہی طبقہ کے لئے موثر ثابت کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ اس بجٹ میں سب سے دلچسپ بات یہ ہے کہ گائے کے نام پر سیاست کرنے والی بی جے پی نے گئو شالاؤں کی تعمیر اور اس کے رکھ رکھاؤ کے لیے 248 کروڑ روپے الاٹ کر دیے ہیں۔
یوگی حکومت نے اپنے ہندوتوا ایجنڈے کو فروغ دیتے ہوئے ایودھیا، متھرا اور کاشی کے لئے 462 کروڑ روپے کے منصوبوں کا اعلان کیا ہے۔ اس کے تحت متھرا میں بنیادی سہولیات کی ترقی کے لئے 125 کروڑ روپے، ایودھیا کی سیاحتی سائٹس کی ترقی کے لئے 101 کروڑ روپے، متھرا اور ورنداون میں آڈیٹوریم کی تعمیر کے لئے آٹھ کروڑ 38 لاکھ روپے، عوامی رام لیلا سائٹس میں چہار دیواری تعمیر کے لئے پانچ کروڑ روپے، گڑھ مکتیشور کے سیاحوں کی سائٹس کی ترقی کے لئے 27 کروڑ اور مجوزہ ورنداون تحقیق انسٹی ٹیوٹ کے کے لئے ایک کروڑ روپے کا اہتمام کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ کاشی میں لہر تارا تالاب، کبیر سائٹ اور جمعرات روداس کی جائے پیدائش، گووردھن پور کے ساتھ ہی پریاگ راج میں رشی بھاردواج آشرم کی ترقی اور لکھنؤ میں بجلی پاسی کے قلعہ کی ترقی کا اعلان کیا ہے۔
یوگی کے بجٹ میں اقلیتوں کے مراکز اور اوقاف کی فلاح و بہبود کے لئے کسی بھی طرح کی کوئی رقم مختص نہیں کی گئی ہے۔اکھلیش یادو کے زمانے میں وقف حسین آباد کی آراضیات اور املاک کو خوبصورتی کے نام پر چھینا گیا تھا اسکا کوئی معاوضہ اکھلیش سرکار نے نہیں دیا تھا اور نہ ہی یوگی سرکار نے اس پر غور کیا۔ صرف اقلیتی طبقہ کے لئے اسکالر شپ وغیرہ کے لئے نو سو کروڑ مختص کئے گئے ہیں۔
یہ بھی حیرت کی بات ہے کہ ابھی تک بی جے پی کی ’گود‘ میں بیٹھنے والے کسی مولانا نے اس بجٹ کی تنقید نہیں کی ہے جس میں ہندوتوا سے متعلق عمارتوں،باغوں اور مراکز کی مدد کے لئے بڑی رقمیں مختص کی گئی ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔