یوپی اسمبلی انتخابات: ساتویں اور آخری مرحلے کے لیے کل 54 سیٹوں پر ووٹنگ ہوگی، 613 امیدوار میدان میں
اس مرحلے میں 54 سیٹوں پر 613 امیدوار قسمت آزما رے ہیں اور تقریباً 2.06 کروڑ ووٹر اپنے حق رائے دہی کا استعمال کریں گے
لکھنؤ: یوپی اسمبلی انتخابات کے تحت پیر یعنی 7 مارچ کو آخری اور ساتویں مرحلے کی پولنگ ہونے میں اب صرف چند گھنٹے باقی رہ گئے ہیں۔ اس مرحلہ میں پوروانچل کی 54 اسمبلی سیٹوں پر ووٹ ڈالے جائیں گے جبکہ تمام مراحل کے ووٹوں کی گنتی 10 مارچ کو ہوگی۔
جن اضلاع میں آخری مرحلے میں پولنگ ہونی ہے ان میں اعظم گڑھ، مؤ، جونپور، غازی پور، چندولی، وارانسی، مرزا پور، بھدوہی اور سون بھدر شامل ہیں۔ چیف الیکٹورل آفیسر اجے کمار شکلا کے مطابق ساتویں مرحلے میں آزادانہ، منصفانہ اور شفاف ووٹنگ کے لیے تمام ضروری انتظامات پورے کر لئے گئے ہیں۔
اس مرحلے میں کل 613 امیدوار 54 سیٹوں پر قسمت آزمائی کریں گے۔ ان میں سے 11 سیٹیں ایسی ہیں جو ایس سی کے لئے اور دو سیٹیں ایس ٹی کے لیے ریزرو ہیں، جبکہ تمام سیٹوں پر تقریباً 2.06 کروڑ ووٹر اپنے حق رائے دہی کا استعمال کریں گے۔ اس حتمی مرحلہ میں بی جے پی اور سماج وادی پارٹی دونوں کے ذات پر مبنی چھوٹی پارٹیوں کے ساتھ اتحاد کا بھی امتحان ہونے جا رہا ہے۔
بی جے پی کے اتحادی اپنا دل (سونے لال)، نشاد پارٹی اور اکھلیش یادو کے نئے دوست اپنا دل (کے)، اوم پرکاش راجبھر کی سہیل دیو بھارتیہ سماج پارٹی (ایس بی ایس پی) اور دیگر کے حامیوں نے زبردست مہم چلائی۔
کبھی سماج وادی پارٹی کا گڑھ قرار دئے جانے والے اس علاقہ پر بی جے پی نے 2017 میں اپنے اتحادیوں اپنا دل (4) اور ایس بی ایس پی (3) کے ساتھ مل کر 29 سیٹیں جیت کر اپنا تسلط قائم کیا تھا۔ بی ایس پی کو 6 اور سماج وادی پارٹی کو 11 سیٹیں حاصل ہوئی تھیں۔
سماج وادی پارٹی کے سرپرست ملائم سنگھ یادو نے جونپور میں اپنی موجودگی کا احساس دلایا، یہاں وہ ملہانی سیٹ سے اپنے دیرینہ ساتھی آنجہانی پارس ناتھ یادو کے بیٹے لکی یادو کی حمایت میں پہنچے تھے۔ ملائم سنگھ نے اس سے پہلے مین پوری کی کرہل سیٹ پر اپنے بیٹے اور پارٹی صدر اکھلیش یادو کے لیے بھی مہم چلائی تھی۔
اس مرحلے کے لیے نمایاں حریفوں میں یوپی کے وزرا نیل کنٹھ تیواری، انیل راجبھر، رویندر جیسوال، گریش یادو اور رام شنکر سنگھ پٹیل شامل ہیں۔ یوگی آدتیہ ناتھ کی کابینہ سے استعفیٰ دے کر سماج وادی پارٹی میں شامل ہونے والے دارا سنگھ چوہان بھی مؤ کے گھوسی سے الیکشن لڑ رہے ہیں۔
بی جے پی اپنا گڑھ برقرار رکھنے کی ہر ممکن کوشش کر رہی ہے، جبکہ سماج وادی پارٹی ان حلقوں کو دوبارہ حاصل کرنے کی کوشش کر رہی ہے جو اس نے 2012 کے اسمبلی انتخابات میں جیتے تھے۔
اس کے علاوہ یوپی اسمبلی انتخابات کا ساتواں اور آخری مرحلہ دونوں طرف کے اتحادیوں کے لیے ایک امتحان ہوگا۔ بی جے پی کی قیادت والے اتحاد میں انوپریہ پٹیل سے لے کر ایس پی کی قیادت والے اتحاد میں اوم پرکاش راجبھر جیسے لیڈران شامل ہیں۔
اس انتخاب میں بی جے پی نے پارٹی کے انتخابی نشان پر 54 نشستوں میں سے 48 پر امیدوار کھڑے کیے ہیں، جبکہ اس کی اتحادی جماعتوں اپنا دل (ایس) اور نشاد پارٹی نے 3-3 امیدوار کھڑے کیے ہیں۔ دوسری طرف، سماج وادی پارٹی نے اپنے نشان پر 45 امیدوار کھڑے کیے ہیں، جبکہ اس کی اتحادی ایس بی ایس پی نے 7 امیدوار کھڑے کیے ہیں اور اپنا دل (کے) نے 2 امیدوار میدان میں ہیں۔
وزیر اعظم نریندر مودی نے یوپی کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ، بی جے پی صدر جے پی نڈا، مرکزی وزیر راج ناتھ سنگھ اور امت شاہ کے ساتھ 2017 کی کامیابی کی کہانی کو دہرانے کے لیے پوروانچل میں بڑے پیمانے پر مہم چلائی ہے۔ کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی وارانسی کے کبیر چورا مٹھ میں پوروانچل کے دلت ووٹروں کو جوڑنے کی کوشش میں وہیں قیام کر رہی ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔