یوپی اسمبلی انتخابات: دوسرا مرحلہ بی جے پی کے لئے سب سے زیادہ دشوار، جانیں کیوں؟

دوسرے مرحلے میں 55 سیٹوں کے لیے 586 امیدوار میدان میں ہیں، ان میں سے بیشتر سیٹوں پر مسلمان آبادی فیصلہ کن ہے، لہذا اس مرحلے میں مسلم ووٹوں کی تقسیم سے بی جے پی کو فائدہ ہوگا

بی جے پی کے جلسہ کا منظر / تصویر ٹوئٹر / @BJP4UP
بی جے پی کے جلسہ کا منظر / تصویر ٹوئٹر / @BJP4UP
user

قومی آواز بیورو

لکھنؤ: اتر پردیش اسمبلی انتخابات کے پہلے مرحلے میں مغربی یوپی کے جاٹوں کے اکثریت والے علاقے میں ووٹنگ مکمل ہونے کے بعد سیاسی پارٹیاں اب مغربی یوپی اور روہیل کھنڈ علاقے کی مسلم بیلٹ کی سیٹوں پر توجہ مرکوز کر رہی ہیں۔ یوپی انتخابات کے دوسرے مرحلے میں 9 اضلاع کی 55 سیٹوں کے لیے 586 امیدوار میدان میں ہیں، جہاں 14 فروری یعنی پیر کے روز پولنگ ہوگی۔ ’آج تک‘ پر شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق، 2022 کے یوپی انتخابات میں دوسرے مرحلے کو بی جے پی کے لیے سب سے زیادہ چیلنج والا اور دشوار سمجھا جا رہا ہے۔

دوسرے مرحلے میں مغربی یوپی کے سہارنپور، بجنور اور امروہہ اضلاع میں انتخابات ہونے ہیں، جبکہ روہیل کھنڈ علاقے کے سنبھل، مرادآباد، رام پور، بریلی، بدایوں اور شاہجہاں پور اضلاع میں کی نشستوں پر بھی اسی مرحلہ میں ووٹنگ ہوگی۔ دوسرے مرحلے میں جن 55 سیٹوں پر انتخابات ہو رہے ہیں ان میں سے 38 سیٹوں پر بی جے پی کا قبضہ ہے، جبکہ 15 سیٹیں ایس پی کے پاس ہیں اور کانگریس نے یہاں سے 2 سیٹیں جیتی تھیں، جبکہ بی ایس پی یہاں ایک بھی سیٹ حاصل نہیں کر سکی تھی۔


دوسرے مرحلے میں جن علاقوں میں انتخابات ہوں گے ان پر مسلم ووٹروں کا کافی اثر مانا جا جاتا ہے۔ یہاں جاٹ اور مسلم ووٹوں کے ساتھ کرمی اور لودھ ووٹر بھی فیصلہ کن کردار میں ہیں، جبکہ سینی-موریہ اور دلت ووٹر کنگ میکر کے کردار میں ہیں۔ یہ ایس پی کا پرانا گڑھ رہا ہے۔ ایس پی نے 2017 کے اسمبلی انتخابات میں کانگریس کے ساتھ اور 2019 کے لوک سبھا انتخابات میں بی ایس پی کے ساتھ اتحاد کیا۔ دونوں انتخابات میں ان 55 سیٹوں پر بی جے پی کے مقابلے اتحاد کی سیاست کو فائدہ ہوا تھا۔

دوسرے مرحلے میں 9 اضلاع کی 55 نشستوں کے لیے چار مختلف جماعتوں سے 77 مسلم امیدوار میدان میں ہیں۔ ان 55 سیٹوں پر ایس پی اتحاد کے 18 مسلم امیدوار، بی ایس پی کے 23، کانگریس کے 21 اور اویسی کی پارٹی کے 15 امیدوار اپنی قسمت آزما رہے ہیں۔ گزشتہ انتخابات میں دوسرے مرحلے میں 55 میں سے 38 سیٹیں بی جے پی نے جیتی تھیں۔ سیاسی تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ پچھلی بار کی طرح چاروں اہم پارٹیوں کے مسلم امیدواروں کے آپس میں مقابلہ کرنے اور مسلم ووٹ بکھرنے کی صورت میں ہی بی جے پی اپنے پرانے اعداد و شمار دوبارہ حاصل کر سکتی ہے۔


یوپی انتخابات کے دوسرے مرحلے جن اضلاع میں ووٹنگ ہونی ہے وہاں کے مسلم آبادی پر غور کریں تو سہارنپور ضلع میں 41.95 فیصد، بجنور میں 43.04 فیصد، امروہہ میں 40.04 فیصد، سنبھل میں 32.88 فیصد، مرادآباد میں 50.80 فیصد، رام پور میں 50.57 فیصد، بریلی میں 34.54 فیصد، بدایوں میں 23.26 فیصد اور شاہجہاں پور میں 51 فیصد مسلم آبادی ہے۔

دوسرے مرحلہ کے تحت مرادآباد دیہات، مراد آباد شہر، کندرکی، بلاری، چندوسی، اسمولی، سنبھل، سوار، چمروہ، بلاس پور، رام پور، ملک، دھنیرا، نوگاؤں سادات، بیہٹ، ناکور، سہارنپور شہر، سہارنپور، دیوبند، رامپور منیہارن، گنگوہ، نجیب آباد، نگینہ، بڑھاپور، دھام پور، نہٹور، بجنور، چاند پور، نور پور، کانٹھ، ٹھاکردوارہ، امروہہ، حسن پور، گنور، بسولی، سہسوان، بلسی، بدایوں، شیخ پور، داتا گنج، بہیڑی، میر گنج، بھوجی پورہ، نواب گنج، فرید پور، بتھاری چین پور، اونلا، کٹرا، جلال آباد تہار، پویان، شاہجہاں پور اور ددرول اسمبلی سیٹوں پر ووٹنگ ہوگی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔