یوپی اسمبلی انتخابات: کل ہوگی دوسرے مرحلے کی پولنگ، تمام تیاریاں مکمل

اتر پردیش میں دوسرے مرحلے کی پولنگ پیر 14 فروری یعنی کل کو ہوگی اور اس کے لئے تمام تر تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں۔ اس مرحلے میں 9 اضلاع کی 55 اسمبلی سیٹوں پر ووٹنگ ہوگی

تصویر ٹوئٹر، قومی آواز / وپن
تصویر ٹوئٹر، قومی آواز / وپن
user

قومی آواز بیورو

لکھنؤ: اتر پردیش میں دوسرے مرحلے کی پولنگ پیر 14 فروری یعنی کل کو ہوگی اور اس کے لئے تمام تر تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں۔ اس مرحلے میں 9 اضلاع کی 55 اسمبلی سیٹوں پر ووٹنگ ہوگی۔ اس دوران مرکزی فورسز اور پولیس کی اضافی چوکسی کے علاوہ سوشل میڈیا کی چوبیس گھنٹے نگرانی کی جائے گی۔ اس دوران 8 حساس اسمبلی حلقوں بجنور، سنبھل اور سہارنپور پر خصوصی توجہ دی جائے گی۔

سیاسی جماعتوں کے درمیان بظاہر دشمنی، جرائم پیشہ افراد کی موجودگی، فرقہ وارانہ اور ذات پات کے تناؤ کی صورت میں کسی حلقے کو 'حساس' قرار دیا جاتا ہے۔ پولنگ کے دوران حساس حلقوں بجنور میں نگینہ، دھام پور اور بجنور، سہارنپور میں دیوبند، رام پور منی ہاران اور گنگوہ حلقوں اور سنبھل میں سنبھل اور اسمولی کو حساس پر خاص توجہ رکھی جائے گی۔ ایڈیشنل ڈی جی لا اینڈ آرڈر پرشانت کمار نے کہا کہ 8 حلقوں کے تمام پولنگ اسٹیشنوں پر اضافی فورس تعینات کی جائے گی، جبکہ سوشل میڈیا سیل فرضی معلومات اور اشتعال انگیز پوسٹس پر نظر رکھے گا۔

اے ڈی جی نے مزید کہا کہ سماج دشمن عناصر پر نظر رکھنے کے لیے سی-پلان اسمارٹ فون ایپلی کیشن کا بھی استعمال کیا جائے گا، جس کے ذریعے ہر گاؤں کے 10 چنندہ لوگوں کو ڈی جی پی کنٹرول روم سے جوڑا جائے گا۔


اتر پردیش کی 55 اسمبلی سیٹوں پر 14 فروری کو سات مرحلوں کے انتخابات کے دوسرے مرحلے میں ہونے والی پولنگ کے لئے سیاسی جماعتوں کی جانب سے چلائی گئی زوردار مہم ہفتے کی شام کو ختم ہو گئی۔ سینئر رہنماؤں نے آخری لمحات میں اپنی پارٹی کے امیدواروں کے لئے مہم چلائی اور ووٹ مانگے۔

اس مرحلے میں 9 اضلاع سہارنپور، بجنور، مرادآباد، سنبھل، رام پور، امروہہ، بدایوں، بریلی اور شاہجہانپور کی ان سیٹوں سے 586 امیدوار میدان میں ہیں۔ اس مرحلے میں پولنگ والے علاقوں میں مسلمانوں کی بڑی آبادی ہے اور مذہبی اہمیت کے حامل دو شہر بریلی اور دیوبند میں بھی ووٹنگ ہونے جا رہی ہے۔ ان علاقوں کو سماج وادی پارٹی کا گڑھ قرار دیا جاتا ہے۔ مگر پرینکا گاندھی کی زوردار مہم کا بھی یہاں اثر نظر آ رہا ہے۔ جبکہ بی ایس پی کے کچھ امیدوار بھی الٹ پھیر کر سکتے ہیں۔

بی جے پی نے 2017 میں 55 سیٹوں میں سے 38 سیٹیں جیتی تھیں، جبکہ سماج وادی پارٹی نے 13 اور کانگریس اور بی ایس پی نے دو دو سیٹیں حاصل کی تھیں۔ ایس پی اور کانگریس نے گزشتہ اسمبلی انتخابات میں اتحاد کے ساتھ مقابلہ کیا تھا۔ ایس پی کی جیتی ہوئی 15 میں سے 10 سیٹوں پر مسلم امیدواروں نے کامیابی حاصل کی تھی۔


اس مرحلے میں نمایاں چہروں میں سماج وادی پارٹی کے سینئر لیڈر محمد اعظم خان، دھرم سنگھ سینی، اور یوپی کے وزیر خزانہ سریش کھنہ شامل ہیں۔ محمد اعظم خان کو ان کے گڑھ رام پور سیٹ سے میدان میں اتارا گیا ہے اور وہ سلاخوں کے پیچھے سے الیکشن لڑ رہے ہیں۔ ان کے بیٹے عبداللہ اعظم کو سوار سیٹ سے میدان میں اتارا گیا ہے۔

سریش کھنہ کو شاہجہانپور سے میدان میں اتارا گیا ہے، جبکہ دھرم سنگھ سینی نکوڑ اسمبلی حلقہ سے قسمت آزما رہے ہیں۔ دیگر وزراء میں بلاس پور سے بلدیو سنگھ اولکھ، بدایوں سے مہیش چندر گپتا اور چندوسی سے گلاب دیوی شامل ہیں۔ بریلی کی سابق میئر سپریہ آرون سماج وادی پارٹی میں شامل ہونے کے بعد بریلی چھاؤنی سے الیکشن لڑ رہی ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔