یوپی اسمبلی انتخابات: پہلے مرحلے میں کن سیٹوں پر قدآور لیڈروں کے بیٹے اور بیٹیاں میدان میں ہیں؟

اس مرحلے میں کئی قدآور لیڈروں کے بیٹے اور بیٹیاں بھی انتخاب لڑ رہے ہیں۔ ایسے میں کسی کے سامنے دادا کی وراثت کو بچانے کا چیلنج ہے تو کسی کو اپنے والد کی سیاسی ساکھ کو برقرار رکھنے کی فکر ہے

تصویر بشکریہ آج تک
تصویر بشکریہ آج تک
user

قومی آواز بیورو

لکھنؤ: اتر پردیش اسمبلی انتخابات کے پہلے مرحلے میں آج 11 اضلاع کی 58 سیٹوں پر ووٹ ڈالے جا رہے ہیں۔ پہلے مرحلے میں کل 623 امیدواروں کی قسمت داؤ پر لگی ہوئی ہے، جن میں 74 خواتین بھی میدان میں ہیں۔

اس مرحلے میں کئی قدآور لیڈروں کے بیٹے اور بیٹیاں بھی انتخاب لڑ رہے ہیں۔ ایسے میں کسی کے سامنے دادا کی وراثت کو بچانے کا چیلنج ہے تو کسی کو اپنے والد کی سیاسی ساکھ کو برقرار رکھنے کی فکر ہے۔ پہلے مرحلے میں یوپی کے دو سابق وزرائے اعلیٰ کے اہل خانہ الیکشن میں ہیں، وہیں کئی رکن پارلیمنٹ اور سابق وزراء اور ارکان اسمبلی کے بیٹے بھی مقابلہ کر رہے ہیں۔

علی گڑھ ضلع کی اترولی سیٹ سے سندیپ سنگھ پوتا کلیان سنگھ

علی گڑھ ضلع کی اترولی سیٹ سے یوپی کے سابق وزیر اعلیٰ اور بی جے پی کے قدآور لیڈر کلیان سنگھ کی تیسری نسل سیاسی میدان میں ہے۔ یہاں سے بی جے پی نے کلیان سنگھ کے پوتے اور ایٹہ سے موجودہ رکن پارلیمنٹ راجویر سنگھ کے بیٹے سندیپ سنگھ کو امیدوار بنایا ہے۔ سندیپ 2017 میں پہلی مرتبہ اترولی سے جیت کر وزیر بنے تھے۔


نوئیڈا سیٹ سے پنکج سنگھ ولد راجناتھ سنگھ

یوپی کے وزیر اعلیٰ رہ چکے مرکزی وزیر دفاع راجناتھ سنگھ کے بیٹے پنکج سنگھ نوئیڈا سیٹ سے دوسری مرتبہ انتخابی میدان میں اترے ہیں۔ سابقہ 2017 کے انتخابات میں وہ جیت گئے تھے لیکن اس مرتبہ ان کے سامنے سماجوادی پارٹی کے سنیل چودھری اور کانگریس کی پنکھڑی پاٹھک ہیں جبکہ بی ایس پی نے کرپارام شرما کو اپنا امیدوار قرار دیا ہے۔

چرتھاول سیٹ پر پنکج ملک بمقابلہ سلمان سعید

مغربی یوپی کے مظفرنگر کی چرتھاول سیٹ سے دو قدآور لیڈران کے بیٹے مدمقابل ہیں۔ سماجوادی پارٹی کے ٹکٹ پر پنکج ملک اپنے والد سابق رکن پارلیمنٹ ہریندر ملک کی سیاسی وراثت آگے بڑھانے کی کوشش کر رہے ہیں جبکہ سابق رکن پارلیمنٹ سعید الزماں کے بیٹے سلمان سعید بی ایس پی کے امیدوار ہیں۔ پنکج ملک دو مرتبہ رکن اسمبلی منتخب ہو چکے ہیں جبکہ سلمان سعید کے والد سعید الزماں کو مسلم چہرہ مانا جاتا ہے۔ یہاں 2017 کے انتخابات میں بی جے پی کے ٹکٹ پر وجے کمار کشیپ نے جیت جرد کی تھی، اس مرتبہ بی جے پی نے سپنا کشیپ کو اپنا امیدوار بنایا ہے۔


کیرالہ میں ناہید حسن بمقابلہ مرگانکا سنگھ

مغربی یوپی کے شاملی ضلع کی کیرانہ اسمبلی سیٹ پر دو سیاسی خاندانوں کے سیاسی وارثوں کے درمیان سیاسی لڑائی جاری ہے۔ ایس پی سے موجودہ رکن اسمبلی ناہید حسن میدان میں ہیں، جن کے والد منور حسن سے لے کر والدہ تبسم حسن تک رکن پارلیمنٹ رہ چکے ہیں۔ وہیں، بی جے پی سے مریگانکا سنگھ انتخابی میدان میں اتری ہیں، جو سابق رکن پارلیمنٹ حکم سنگھ کی بیٹی ہیں۔ مریگانکا یہاں سے دو بار الیکشن ہار چکی ہیں۔ ایک بار انہیں ناہید حسن نے شکست دی تھی تو ایک بار ان کی والدہ نے شکست دی تھی۔ کیرانہ سیٹ پر بی ایس پی امیدوار راجندر سنگھ اپادھیائے اور کانگریس امیدوار حاجی اخلاق ناہید کے مد مقابل ہیں۔ 2017 کے انتخابات میں ناہید حسن یہاں سے ایس پی کے ٹکٹ پر ایم ایل اے منتخب ہوئے تھے۔

باغپت سیٹ سے نواب خاندان کے احمد حمید

باغپت ضلع میں بھلے ہی چودھری چرن سنگھ کی سیاسی بیان بازی کا بول بالا ہو رہا ہے لیکن باغپت اسمبلی سیٹ پر نواب خاندان کا قبضہ ہے۔ نواب خاندان کی تیسری نسل کے احمد حمید باغپت سیٹ سے آر ایل ڈی کے ٹکٹ پر میدان میں ہیں۔ یہاں ان کا مقابلہ بی جے پی کے موجودہ ایم ایل اے یوگیش دھاما، بی ایس پی کے ارون کسانا اور کانگریس کے انیل دیو تیاگی سے ہے۔

آر ایل ڈی کے امیدوار احمد حمید اپنے دادا شوکت حمید اور والد کوکب حمید کی سیاسی وراثت کو بچانے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔ کوکب حمید 5 بار اس سیٹ سے ایم ایل اے رہ چکے ہیں لیکن پچھلے دو انتخابات سے نواب خاندان کو شکست کا منہ دیکھنا پڑا ہے۔ یوگیش دھاما نے 2017 کے انتخابات میں بی جے پی سے کامیابی حاصل کی تھی لیکن کسانوں کی تحریک کی وجہ سے اس بار آر ایل ڈی کا بولبالا ہے۔


بلند شہر صدر سیٹ سے محمد یونس بمقابلہ پردیپ چودھری

بلندشہر صدر اسمبلی سیٹ سے آر ایل ڈی کے ٹکٹ پر انتخاب لڑنے والے محمد یونس کو اپنے بھائی محمد علیم کی سیاسی وراثت کو برقرار رکھنے کا چیلنج درپیش ہے۔ محمد علیم اس سیٹ سے دو بار ایم ایل اے رہ چکے ہیں اور 2017 کے انتخابات میں انہیں بی جے پی کے وریندر سنگھ سروہی نے شکست دی تھی۔ حاجی علیم انتقال کر گئے ہیں اور ان کے چھوٹے بھائی یونس انتخابی میدان میں ہیں۔ اس سیٹ پر وریندر سنگھ سروہی کی موت کے بعد پردیپ چودھری ضمنی انتخاب میں ایم ایل اے بنے تھے۔ اس بار بی جے پی نے پردیپ چودھری کو میدان میں اتارا ہے۔ یہاں بی ایس پی سے کلو قریشی اور کانگریس سے سشیل چودھری میدان میں ہیں۔

میرٹھ کینٹ سیٹ سے منیشا اہلاوت

میرٹھ کینٹ اسمبلی سیٹ پر آر ایل ڈی کے ٹکٹ پر منیشا اہلاوت انتخابی میدان میں ہیں، جوکہ سردھنا کے سابق رکن اسمبلی چندرویر سنگھ کی بیٹی ہیں۔ بی جے پی نے امت اگروال کو منیشا اہلاوت کے خلاف میدان میں اتارا ہے، جبکہ بی ایس پی نے امت شرما اور کانگریس نے اونیش کجلا کو میدان میں اتارا ہے۔ 2017 میں یہ سیٹ بی جے پی کے ستیہ پرکاش اگروال نے جیتی تھی۔ وہ چار بار میرٹھ کینٹ سیٹ سے ایم ایل اے رہ چکے ہیں لیکن اس بار پارٹی نے ان کی جگہ امت اگروال کو میدان میں اتارا ہے۔


فتح آباد سیٹ سے روپالی دیکشت

آگرہ کی فتح آباد اسمبلی سیٹ پر ایس پی کے ٹکٹ پر روپانی دیکشت انتخابی میدان میں اتری ہیں۔ روپالی دیکشت کے والد زورآور اور گینگسٹر اشوک دیشکت بنیادی طور پر فیروز آباد کے رہائشی ہیں۔ وہ فتح آباد سیٹ سے دو بار الیکشن لڑ چکے ہیں لیکن جیت نہیں پائے۔ اشوک دیکشت فی الحال جیل میں ہیں اور ان کی بیٹی روپالی ایس پی کے ٹکٹ پر انتخابی میدان میں اتری ہیں، جن کے سامنے بی جے پی سے چھوٹے لال ورما، بی ایس پی سے شیلیندر پرتاپ سنگھ عرف شیلو اور کانگریس سے ہوتم سنگھ نشاد میدان میں ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔