یو پی ضمنی الیکشن: رامپور میں سماجوادی پارٹی کی عزت بچانے کا ذمہ اعظم خان کی بیوی پر
اعظم خان لوک سبھا سیٹ رامپور سے جیتے تھے اور انہوں نے بی جے پی کی جیہ پردہ کو ہرایا تھا۔ لوک سبھا میں ان کے منتخب ہونے کے بعد رامپور اسمبلی سیٹ خالی ہوئی تھی۔
لکھنؤ: اترپردیش میں 11 سیٹوں پر ہونے والے ضمنی انتخاب میں رامپور سیٹ سماج وادی پارٹی کے لئے کتنی اہم ہے اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ پارٹی نے ایک بار پھر یہاں سے نو بار ایم ایل اے رہے اعظم خان کے کنبے پر ہی اعتماد کیا ہے۔
اعظم خان لوک سبھا سیٹ رامپور سے جیتے تھے اور انہوں نے بی جے پی کی جیہ پردہ کو ہرایا تھا۔ لوک سبھا میں ان کے منتخب ہونے کے بعد رامپور اسمبلی سیٹ خالی ہوئی تھی۔ لیکن اعظم خان پر ادھر لگاتار مقدمے درج کیے جارہے ہیں۔ اور ان پر زمین چوری سے بکری چوری اور بجلی چوری سمیت 70 مقدمے درج ہیں۔ ان کا پورا کنبہ اس وقت مقدمے کے ڈر سے گھر میں موجود نہیں ہے۔
سماج وادی قیادت نے کوئی خطرہ مول نہ لیتے ہوئے اعظم کی بیوی تنظیم کو رامپور سے انتخابی میدان میں اتارنے کا فیصلہ کیا ہے جو راجیہ سبھا کی رکن ہیں جس کی میعاد کار 2020 تک ہے۔ اگر وہ اسمبلی الیکشن میں کامیاب ہوجاتی ہیں تو انہیں راجیہ سبھا کی سیٹ خالی کرنی پڑے گی جو طے ہے کہ بی جے پی کے قبضے میں چلی جائےگی۔
رامپور سے ایس پی امیدوار کون ہوگا اس ضمن میں طرح طرح کے قیاس لگائے جارہے تھے۔ بہوجن سماج پارٹی(بی ایس پی) اور کانگریس نے یہاں سے مسلم امیدوار میدان میں اتارے ہیں اس لئے مانا جارہا ہے کہ ایس پی کسی ہندو کو امیدوار بنا سکتی ہے تاکہ مسلم ووٹ کی تقسیم کا فائدہ مل سکے۔رامپور میں اعظم خان کے حامی بھی کسی ہندو کو امیدوار بنانے کے حق میں تھے۔
سماجوادی پارٹی (ایس پی) کے امیدوار پر پارٹی کے اندر اور باہر بھی سب کی نگاہیں تھیں۔اس سیٹ کے لئے ایس پی سربراہ اکھلیش یادو کی بیوی و قنوج کی سابق رکن پارلیمان ڈمپل یادو اور چچیرے بھائی و بدایوں کے سابق رکن پارلیمان دھرمیندر یادو کے نام بھی شامل تھے
سماج وادی اعلی قیادت پہلے سے ہی اعظم خان ہی کے کنبے سے کسی کو امیدوار بنائے جانے کے حق میں تھی۔اس بنیاد پر کہ مقدموں میں پھنسے اعظم خان کے اس مسلم اکثریتی علاقے میں ان کے کنبے کے کسی رکن کو امیدوار بنائے جانے پر ووٹروں کی ہمدردی اسے حاصل ہوگی۔ سماج وادی پارٹی کسی بھی حالت میں رامپور سیٹ کھونا نہیں چاہتی ہے اس لئے اس نے اعظم خان کے پریوار پر ایک بار پھر داؤ کھیلا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔