کورونا کو 130 دنوں میں مات دینے کی غیرمعمولی کہانی، 16 تک گر گیا تھا آکسیجن لیول

میرٹھ کے رہائشی وشواس سینی 130 دن بعد کورونا سے شفایاب ہو کر گھر لوٹ گئے ہیں، وہ 28 اپریل کو کورونا پازیٹو پائے گئے تھے اور ان کا آکسیجن لیول 16 تک گر گیا تھا

آکسیجن سلنڈر / یو این آئی
آکسیجن سلنڈر / یو این آئی
user

قومی آواز بیورو

میرٹھ: یوپی کے ضلع میرٹھ کے رہائشی وشاس سینی 130 دنوں کے بعد کورونا کو مات دے کر گھر لوٹ چکے ہیں۔ وہ اس طویل مدت کے دوران اسپتال میں داخل رہے۔ گھر پہنچنے کے بعد وشواس نے کہا کہ اتنے لمبے وقت کے بعد کنبہ کے پاس واپس لوٹنے پر وہ بے حد خوشی محسوس کر رہے ہیں۔ وشواس سینی 28 اپریل کو کورونا پازیٹو پائے گئے تھے، جس کے بعد انہیں اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا۔ دوران علاج ان کی حالت لگاتار خراب ہو رہی تھی اور ایک وقت میں ان کا آکسیجن لیول 16 تک گر گیا تھا۔

نیوٹیما اسپتال کے ڈاکٹر اونیت رانا نے وشواس کا علاج کیا۔ انہوں نے نیوز ایجنسی اے این آئی کو بتایا کہ ’’وہ 28 اپریل کو کورونا پازیٹو پائے گئے تھے۔ ابتدا میں انہیں گھر پر ہی علاج فراہم کیا تھا لیکن طبیعت بگڑنے کے بعد انہیں اسپتال لایا گیا۔ ہم نے انہیں تقریباً ایک مہینے تک وینٹی لیٹر پر رکھا، کیونکہ ان کا آکسیجن لیول 16 تک گر گیا تھا۔‘‘ ڈاکٹر رانا نے کہا بہتر علاج کے ساتھ مریض کی جینے کی خواہش بہت زیادہ مضبوط تھی، یہی وجہ ہے کہ وشواس 130 دنوں کے بعد کورونا کے خلاف جنگ جیت گئے اور شفایاب ہو کر گھر لوٹ گئے۔


اسپتال سے چھٹی ملنے پر وشواس نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اتنے لمبے وقت کے بعد کنبہ کے افراد کے ساتھ مل کر بہت اچھا محسوس ہو رہا ہے۔ وشواس بتاتے ہیں کہ جب انہوں نے استپال میں کورونا کے مریضوں کو دم توڑتے ہوئے دیکھا تو اس سے وہ کافی ڈر گئے تھے۔ انہوں نے کہا، ’’جب میں نے اسپتال میں لوگوں کو دم توڑتے ہوئے دیکھا تو میں ڈر گیا لیکن میرے ڈاکٹروں نے میری دلجوئی کی اور کہا کہ مجھے صرف اور صرف پنی شفایابی پر توجہ دینی ہے۔‘‘

ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ وشواس کی حالت اب مستحکم ہے اور انہیں تین سے چار گھنٹے تک آکسیجن سلینڈر لگائے رکھنے کی ضرورت نہیں ہے۔ تاہم کئی معاملوں میں مریض کو چار گھنٹے بعد آکسیجن سلینڈر کی ضرورت پڑتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ابھی انہیں دوائیں لیتے رہنا ہوگا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔