اناؤ سانحہ: دلت لڑکیوں کی موت کے معاملہ کا دوسرا ملزم بھی بالغ نکلا، عدالتی تحویل میں بھیجا گیا
ملزم کو اس کے آدھار کارڈ پر درج پیدائش کی تاریخ کی بنیاد پر بالغ قرار دیتے ہوئے 14 دن کی عدالتی تحویل میں بھیج دیا گیا ہے
اناؤ: یوپی کے اناؤ میں دو دلت لڑکیوں کی موت کے معاملہ میں پولیس کی طرف سے گرفتار شدہ دو ملزمان میں سے ایک کو نابالغ قرار دیا جا رہا تھا لیکن اب اس ملزم کے بھی بالغ ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ ملزم کو اس کے آدھار کارڈ پر درج پیدائش کی تاریخ کی بنیاد پر بالغ قرار دیتے ہوئے 14 دن کی عدالتی تحویل میں بھیج دیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ اناؤ واقعے میں پولیس نے جمعہ کے روز دو افراد کو گرفتار کیا تھا۔ کلیدی ملزم کا نام ونے عرف لمبو ہے۔ دوسرا ملزم ونے کا دوست ہے، جسے نابالغ بتایا گیا تھا۔ دوران تفتیش اس نے اپنی عمر 14 سال بتائی لیکن بعد میں اس کے آدھار کارڈ کی بنیاد پر اسے بھی بالغ قرار دیا گیا۔ جس کے بعد ہفتے کے روز اسے بھی 14 دن کے لئے عدالتی تحویل میں جیل بھیج دیا گیا۔
اس معاملے میں اناؤ کے ایس پی وی کے پانڈے نے بتایا ’’واردات میں ملوث دونوں ملزمان کو عدالت میں پیش کیا گیا۔ جہاں سے عدالت نے انہیں 14 دن کے لئے عدالتی تحویل میں بھیج دیا۔ ایک ملزم نے پوچھ گچھ میں خود کو نابالغ قرار دیا تھا لیکن بعد میں اس کے آدھار کارڈ کی بنیاد پر اسے بھی بالغ مانا گیا اور عدالتی تحویل میں بھیج دیا۔‘‘
خیال رہے کہ اناؤ کے واقعہ کا انکشاف کرتے ہویے یوپی پولیس نے بتایا کہ ونے اور اس کا دوست اس واقعے میں ملوث تھے۔ پولیس کے مطابق ونے کو ایک لڑکی سے پیار تھا اور اس نے اس کا اظہار بھی کر دیا لیکن لڑکی نے اسے ٹھکرا دیا۔ ونے اس سے بہت ناراض تھا، چنانچہ اس نے کیڑے مار دوا کو پانی میں ملا کر لڑکی کو دے دیا۔ حالانکہ وہ صرف ایک لڑکی کو قتل کرنا چاہتا تھا۔ پولیس نے بتایا کہ ملزم ونے کے مطابق جس لڑکی سے اس کو محبت تھی وہ اسپتال میں داخل ہے۔
ملزم نے اسی لڑکی کو کیڑے مار دوا ملا ملا ہوا پانی پینے کے لئے دیا تھا لیکن بقیہ دو لڑکیوں نے بھی اس کی بوتل سے پانی پی لیا۔ تھوڑی دیر کے بعد تمام لڑکیوں کے منہ سے جھاگ نکلنا شروع ہو گیے۔ یہ دیکھ کر دونوں ملزمان جائے وقوع سے فرار ہو گئے۔ دو لڑکیوں کی موت ہو گئی، جبکہ ایک تاحال اسپتال میں زیر علاج ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔