کلدیپ سینگر قتل کے معاملہ میں قصوروار قرار، سزا کا اعلان 12 مارچ کو

سابق بی جے پی رکن اسمبلی کلدیپ سنگھ سینگر کے لیے مشکلیں مزید بڑھ گئی ہیں۔ عدالت نے اناؤ عصمت دری متاثرہ کے والد کے قتل معاملہ میں بھی سینگر کو قصوروار ٹھہرایا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

سابق بی جے پی رکن اسمبلی کلدیپ سنگھ سینگر کو ایک دیگر معاملے میں عدالت نے قصوروار قرار دیا ہے۔ عدالت نے اناؤ عصمت دری متاثرہ کے والد کے قتل معاملہ میں سماعت کرتے ہوئے سابق رکن اسمبلی کلدیپ سینگر کو گنہگار بتایا۔ دہلی کے تیس ہزاری کورٹ نے بدھ کے روز اس معاملہ پر کہا کہ ’’عصمت دری متاثرہ کے والد کو جس طرح سے مارا گیا، وہ غیر انسانی تھا۔ آپ کو قصوروار ٹھہرایا جاتا ہے۔‘‘

واضح رہے کہ اس معاملہ میں کلدیپ سنگھ سینگر سمیت 11 لوگوں کو ملزم بنایا گیا تھا۔ عدالت نے 4 لوگوں کو اس کیس سے بری کر دیا ہے جب کہ دیگر 7 لوگوں کو عصمت دری متاثرہ کے والد کی حراست میں ہوئی موت کا قصوروار ٹھہرایا ہے۔ عدالت نے کلدیپ سینگر کو دفعہ 304 اور 120 بی کے تحت مجرم قرار دیا۔ سزا کا اعلان آئندہ 12 مارچ کو کیا جائے گا۔ اس معاملے میں سینگر سمیت اتر پردیش پولس کے دو افسران کو بھی قصوروار ٹھہرایا گیا ہے جس میں ایک ایس ایچ او اور دوسرا انسپکٹر ہے۔


آج فیصلہ سناتے ہوئے جج نے کہا کہ یہ میری زندگی کا سب سے چیلنجنگ ٹرائل رہا۔ جج نے اس کیس میں سی بی آئی اور عصمت دری متاثرہ کے وکیل کی تعریف بھی کی۔ کلدیپ سینگر سے جج نے سوال کیا کہ ’’آپ کیا کہنا چاہیں گے؟‘‘ جواب میں اس نے کہا کہ ’’میں بے قصور ہوں‘‘۔ پھر جج نے جواب دیا ’’آپ نے ٹیکنالوجی کا اچھا استعمال کیا۔‘‘

واضح رہے کہ سابق بی جے پی رکن اسمبلی کو اناؤ عصمت دری معاملہ میں عدالت نے عمر قید کی سزا سنائی ہے۔ علاوہ ازیں عصمت دری متاثرہ کے والد کی پولس حراست میں ہوئی موت کے معاملے میں بھی اسے قصوروار قرار دے دیا گیا۔ اناؤ عصمت دری متاثرہ کے والد کی عدالتی حراست میں 9 اپریل 2018 کو موت ہو گئی تھی۔ سی بی آئی اس معاملے میں کلدیپ سینگر سمیت دیگر کئی لوگوں پر متاثرہ کے والد کے قتل کے الزام کی جانچ کر رہی تھی۔ اس معاملے مین عدالت نے کلدیپ سینگر، اس کے بھائی اتل، اشوک سنگھ بھدوریا، سب انسپکٹر کامتا پرساد، سپاہی عامر خان اور 6 دیگر افراد کے خلاف الزام طے کیا تھا۔ اس معاملے کی سماعت کو دیگر معاملوں کے ساتھ سپریم کورٹ کے حکم پر دہلی منتقل کیا گیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 04 Mar 2020, 3:11 PM