اناؤ عصمت دری متاثرہ کی اسپتال میں موت، غمزدہ والد نے کہا ’حیدر آباد کی طرح قصواروں کو مار دے حکومت‘

جمعرات کی شب 95 فیصد جل چکی اناؤ متاثرہ کو لکھنؤ ٹراما سنٹر سے ائیر لفٹ کر کے دہلی لایا گیا تھا۔ علاج صفدر جنگ اسپتال میں چل رہا تھا جہاں جمعہ کی شب 11 بجے سے 12 بجے کے درمیان اس نے آخری سانس لی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

اناؤ اجتماعی عصمت دری کی شکار اس لڑکی نے بالآخر دہلی کے صفدر جنگ اسپتال میں دم توڑ دیا جسے زنا کے ملزموں نے گزشتہ دنوں نذرِ آتش کر دیا تھا۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ لڑکی 95 فیصد جل چکی تھی اور اسے بچانے کی ہر کوشش ناکام ہو گئی۔ صفدر جنگ اسپتال میں متاثرہ کا علاج کر رہے ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ جمعہ کی شب 11 بجے سے 12 بجے کے درمیان اس نے آخری سانس لی اور موت کی وجہ دل کا دورہ ثابت ہوا۔

ظلم کی شکار ہندوستان کی اس بیٹی کی موت کی خبر سے لوگوں میں غم و غصے کی لہر ایک بار پھر پیدا ہو گئی ہے۔ متاثرہ کے والد کا بھی بیان منظر عام پر سامنے آیا ہے جو اس وقت انتہائی غمزدہ ہیں۔ انھوں نے ملزمین کو پھانسی کی سزا دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ میڈیا سے بات کرتے ہوئے متاثرہ کے والد نے یہ بھی کہا کہ ’’جس طرح حیدر آباد واقعہ کے ملزمین کو مارا گیا ویسے ہی ہماری بیٹی کے درندوں کو دوڑا دوڑا کر مارا جانا چاہیے یا پھر پھانسی دی جانی چاہیے۔‘‘


واضح رہے کہ 95 فیصد جل چکی عصمت دری متاثرہ کو جمعرات کی شب لکھنؤ ٹراما سنٹر سے ائیر لفٹ کر کے دہلی لایا گیا تھا۔ اس کا علاج مشہور و معروف صفدر جنگ اسپتال میں چل رہا تھا اور’برن اینڈ پلاسٹک سرجری ڈپارٹمنٹ‘ کے ہیڈ ڈاکٹر شلبھ کمار اس کی حالت پر گہری نظر رکھے ہوئے تھے۔ انھوں نے بتایا کہ جمعہ کی شام سے ہی اس کی حالت خراب ہونی شروع ہو گئی تھی لیکن ہماری کوششیں اس کو بچانے کے لیے جاری تھیں۔ ڈاکٹر شلبھ نے بتایا کہ ہماری کوششیں رائیگاں گئیں جب رات تقریباً 11.10 بجے اسے دل کا دورہ پڑا اور تقریباً 11.40 بجے اس نے دم توڑ دیا۔

متاثرہ کی موت کی خبر سامنے آنے کے بعد دہلی ویمن کمیشن کی سربراہ سواتی مالیوال نے افسوس کا اظہار کیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’میں اتر پردیش حکومت اور مرکزی حکومت سے اپیل کرتی ہوں کہ اس معاملے میں عصمت دری کرنے والوں کو ایک مہینے کے اندر پھانسی کی سزا دی جائے۔‘‘


دوسری طرف این سی پی لیڈر اور رکن پارلیمنٹ سپریا سولے نے بھی متاثرہ کی موت کے بعد اپنا رد عمل ظاہر کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’ایک اور معصوم کی زندگی ختم ہو گیئ۔ اناؤ عصمت دری متاثرہ کے انتقال کے بارے میں سن کر انتہائی افسوس ہوا۔ ہمیں یہ یقینی بنانے کی ضرورت ہے کہ اسے انصاف ملے۔ ساتھ ساتھ دیگر سبھی عصمت دری متاثرین کو بھی انصاف ملے۔‘‘ مہیلا کانگریس نے اپنے ٹوئٹر ہینڈل پر یوگی حکومت کو اس طرح کے واقعات کے لیے تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ اس نے لکھا ہے کہ ’’یو پی حکومت سو گئی، ہندوستان کی ایک اور بیٹی نے دم توڑ دیا۔‘‘

واضح رہے کہ اناؤ کے ہندو نگر گاؤں میں ضمانت پر چھوٹے عصمت دری کے دو ملزمین نے تین ساتھیوں کے ساتھ مل کر نابالغ عصمت دری متاثرہ کو زندہ جلا دیا تھا۔ عصمت دری متاثرہ سنگین طور پر جھلس گئی تھی۔ اس واقعہ کے بعد علاقے میں سنسنی پھیل گئی اور لوگوں میں حکومت و انتظامیہ کے تئیں غصے کی لہر پھیل گئی تھی۔ عصمت دری متاثرہ کو زندہ جلائے جانے کی خبر ملنے کے بعد پولس موقع پر پہنچی تھی اور اسے ضلع اسپتال میں داخل کرایا تھا، جہاں سے ڈاکٹروں نے اسے لکھنؤ ٹراما سنٹر میں ریفر کر دیا تھا۔ بعد ازاں اسے ایئر لفٹ کر کے دہلی کے صفدر جنگ اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 07 Dec 2019, 9:23 AM