پوسٹ مارٹم: بے رحمی سے پٹائی نے لی عصمت دری متاثرہ کے والد کی جان
اجتماعی عصمت دری کی شکار خاتون کے والد کی بڑی آنت پھٹنے اور جسم میں زہر پھیل جانے کے سبب ہوئی موت کا پتہ چلنے کے باوجود ملزمین کی گرفتاری عمل میں نہیں آئی ہے۔
اُنّاؤ اجتماعی عصمت دری کیس میں متاثرہ خاتون کے والد کی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ اسے بے رحمی سے پیٹا گیا تھا۔ پوسٹ مارٹم کرنے والی ڈاکٹروں کی ٹیم نے جو رپورٹ دی ہے اس کے مطابق بے رحمی سے پٹائی کے سبب متاثرہ کے والد کی بڑی آنت پھٹ گئی تھی اور اندر ہی اندر خون جمع ہوگیا تھا جس کے سبب زہر سارے جسم میں پھیل گیا ۔ جسم پر کم از کم 14 جگہ سنگین چوٹ کے نشانات بھی پائے گئے ہیں۔
پوسٹ مارٹم رپورٹ میں سبھی زخم قریب ایک ہفتہ پرانے ہونے کی بات کہی گئی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اندرونی چوٹوں کے سبب خون بہا اور اس سے مہلوک کو سپٹیسیمیا ہو گیا جس کے سبب پورے جسم میں زہر پھیل گیا تھا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مہلوک کو زبردست طریقے سے ٹارچر کیا گیا تھا اور اس کی موت اسی ٹارچر اور سپٹیسمیا یعنی اندرونی چوٹوں سے بہے خون کے سبب جسم میں زہر پھیل جانے سے ہوئی۔ اتر پردیش کے اے ڈی جی (نظم و نسق) آنند کمار نے خود ان باتوں کی تصدیق کی ہے۔
اس درمیان چیف ہیلتھ افسر ایس پی چودھری کا بھی یہی کہنا ہے کہ جب عصمت دری متاثرہ کے والد کو اسپتال لایا گیا تو اس کی آنت پھٹ چکی تھی اور بہتے ہوئے خون کے سبب جسم میں زہر پھیل گیا تھا۔ ان کا کہنا ہے کہ ان سارے وجوہات سے مہلوک تکلیف میں تھا اور وقت سے علاج شروع نہ ہونے کی صورت میں اس کی موت ہو گئی۔
پوسٹ مارٹم رپورٹ سامنے آنے کے بعد اتر پردیش حکومت اور پولس انتظامیہ میں ہنگامہ برپا ہو گیا ہے۔ خصوصی طور پر پولس محکمہ کے ہاتھ پاؤں پھول گئے ہیں کیونکہ اس رپورٹ سے سوال پیدا ہوتا ہے کہ اگر چوٹیں 7-6 دن پہلے کی تھیں تو اسے پہلے اسپتال میں داخل کیوں نہیں کرایا گیا؟ معاملے کے طول پکڑنے کے بعد اتر پردیش پولس نے اب ایک ایس آئی ٹی تشکیل دے دی ہے۔ یہ ایس آئی ٹی بی جے پی ممبر اسمبلی کلدیپ سینگر پر لگے عصمت دری کے الزامات کی جانچ کرے گی۔
پولس نے پوسٹ مارٹم کے بعد منگل کی صبح سخت سیکورٹی میں اس کی آخری رسوم ادا کر دی ہیں۔ اس پورے معاملے کا حقوق انسانی کمیشن نے بھی نوٹس لیا ہے۔ کمیشن نے حراست میں ہوئی موت پر اتر پردیش حکومت سے جواب طلب کیا ہے۔
اجتماعی عصمت دری اور پھر متاثرہ کے والد کی موت کا معاملہ اب سپریم کورٹ بھی پہنچ گیا ہے۔ وکیل ایم ایل شرما نے مفاد عامہ کی ایک عرضی داخل کر کے متاثرہ فیملی کو معاوضہ دینے اور معاملے کی جانچ سی بی آئی سے کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔ عرضی میں کہا گیا ہے کہ پولس معاملے میں غیر جانبدارانہ جانچ نہیں کر رہی ہے۔ عرضی کے مطابق معاملہ تقریباً ایک سال پہلے کا ہے لیکن پولس نے ابھی تک کوئی کارروائی نہیں کی ہے۔
اس قدر معلومات سامنے آنے کے باوجود ابھی تک بی جے پی ممبر اسمبلی کے خلاف نہ تو معاملہ درج کیا گیا ہے اور نہ ہی انھیں حراست میں لیا گیا ہے۔ اتنا ہی نہیں، اس نے سوموار کو وزیر اعلیٰ یوگی آتیہ ناتھ سے ملاقات کے بعد نہ صرف خود کو بے گناہ بتایا بلکہ متاثرہ فیملی کو ’نیچ‘ کہہ کر بے عزت کیا۔ اس معاملے پر سنٹرل سوشل جسٹس اینڈ رائٹس کے ریاستی وزیر رام داس اٹھاولے نے ایک چینل سے بات چیت میں کہا کہ اس معاملے میں قصورواروں کو سزا ملنی چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ اگر بی جے پی ممبر اسمبلی نے عصمت دری کی ہے تو اسے پارٹی سے نکال دینا چاہیے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 10 Apr 2018, 4:12 PM