مرکزی وزراء پیر سے اپنے دفاتر میں آکر کریں گے کام

سرکاری ذرائع کے مطابق لاک ڈاؤن کی وجہ سے ٹھپ پڑے ملک کی سرکاری مشینری فعال بنانے کے لئے مرکزی وزراء کو وزارت میں واقع دفاتر میں آکر کام کرنے کو کہا گیا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

نئی دہلی: کورونا وائرس (كووڈ -19) کی وبا کے سبب نافذ لاک ڈاؤن کے پیش نظر ٹھپ پڑے ملک کو دوبارہ پٹری پر لانے کے مقصد سے حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ تمام مرکزی وزراء پیر سے اپنے دفاتر میں آکر کام کریں گے اور ان کے ساتھ ساتھ وزارتوں اور محکموں کے اعلی افسران بھی دفاتر میں آئیں گے۔

سرکاری ذرائع نے گزشتہ روز بتایا کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے ٹھپ پڑے ملک کی سرکاری مشینری فعال بنانے کے لئے مرکزی وزراء کو وزارت میں واقع دفاتر میں آکر کام کرنے کو کہا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی وزارت اور محکموں میں تعینات جوائنٹ سیکریٹری اور ان سے اعلیٰ عہدے پر فائز افسران بھی دفتر آئیں گے۔ یہ تمام افسران سرکاری گاڑی کا استعمال کرتے ہیں لہذا انہیں آنے جانے میں کوئی دقت نہیں ہوگی۔


واضح ر ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے گزشتہ روز تمام ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے وزرائے اعلی کے ساتھ ویڈیو كانفرنس کے ذریعے میٹنگ کر کے صورتحال کا جائزہ لیا اور كووڈ -19 وبا سے نمٹنے کے لئے آئندہ کی حکمت عملی پر تبادلہ خیال کیا۔ میٹنگ میں زیادہ تر ریاستوں نے لاک ڈاؤن کی مدت میں دو ہفتے تک توسیع دینے کی درخواست کی ہے۔

ذرائع کے مطابق مرکزی حکومت اس درخواست پر سنجیدگی سے غور کر رہی ہے لیکن ساتھ ہی اس نے ٹھپ پڑے سرکاری مشینری کو چالو کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔ اس کے لئے سینئر افسران دفاتر میں آکر منصوبہ بنائیں گے جس سے معیشت کو پٹری پر لانے کی سمت میں کام شروع کیا جا سکے۔


پی ایم مودی نے میٹنگ میں وزرائے اعلیٰ سے کہا کہ پچھلی مرتبہ انہوں نے قوم کے نام خطاب میں کورونا وائرس کی وبا کے پیش نظر کہا تھا کہ اس سے بچنے کے لئے ہموطنوں کو گھروں میں رہنا ہی سب سے بہترین متبادل ہے۔ انہوں نے کہا تھا کہ جان ہے تو جہان ہے لیکن اب ہندوستان کے روشن مستقبل کے لئے خوشحال اور صحت مند ہندوستان کے لئے ’جان بھی جہان بھی‘ ان دونوں پہلوؤں پر توجہ دینا ضروری ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔