ہیگڑے نے آئین بدلنے والے بیان پر معافی مانگی

پارلیمنٹ میں لگاتار چل رہے ہنگامے کے درمیان اننت کمار ہیگڑے نےآئین پر دیے گئے اپنے بیان پر معافی مانگ لی ہے۔ انھوں نے کہا کہ میرا آئین پر پورا بھروسہ ہے اور میرے بیان کو غلط طریقے سے پیش کیا گیا ہے۔

تصویر نوجیون
تصویر نوجیون
user

قومی آواز بیورو

پارلیمنٹ میں لگاتار چل رہے ہنگامے کے درمیان اسکل ڈیولپمنٹ کے ریاستی وزیر اننت کمار ہیگڑے نے آئین پر دیے گئے اپنے بیان پر وضاحت پیش کی ہے۔ انھوں نے کہا کہ میرا آئین پر پورا بھروسہ ہے اور میرے بیان کو غلط طریقے سے پیش کیا گیا ہے۔

پارلیمنٹ کے ہنگاموں کے درمیان گزشتہ دنوں آئین میں بدلاؤ سے متعلق متنازعہ بیان دینے والے اسکل ڈیولپمنٹ کے ریاستی وزیر اننت کمار ہیگڑے نے بالآخر اپنی صفائی پیش کی۔ انھوں نے کہا کہ میرا آئین پر مکمل بھروسہ ہے اور میرے بیان کو غلط طریقے سے پیش کیا گیا ہے۔ ہیگڑے کے متنازعہ بیان پر اپوزیشن لگاتار ان سے استعفیٰ کا مطالبہ کر رہا تھا۔

پارلیمنٹ میں معافی مانگنے سے قبل انھوں نے کہا کہ ’’میرے بیان پر پارلیمنٹ میں جو ہنگامہ ہو رہا ہے اس سے متعلق میں یقین دلانا چاہتا ہوں کہ میرے لیے آئین اور پارلیمنٹ دونوں سب سے اہم ہیں۔ کبھی بھی کسی حالت میں پارلیمنٹ کے خلاف نہیں بول سکتا ہوں۔‘‘

آئین میں ترمیم سے متعلق مرکزی وزیر اننت کمار ہیگڑے کے متنازعہ بیان پر 27 دسمبر کو دونوں ایوانوں کی کارروائی میں بار بار رکاوٹ پیدا ہوئی۔ حکومت نے بیان پر ہنگامے کے بعد آئین اور اس کے بنانے والے بی آر امبیڈکر کے تئیں اپنی عقیدت ظاہر کی۔ ہیگڑے کے بیان پر ہنگامہ سے متعلق راجیہ سبھا کی کارروائی کو بھی دوبار ملتوی کرنی پڑی۔ مرکزی حکومت نے حالانکہ ہیگڑے کے بیان سے خود کو الگ کر لیا۔

لوک سبھا میں کانگریس کے رکن اسپیکر کی کرسی کے نزدیک جا کر مظاہرہ کرنے لگے جس کے بعد ایوان کو تین مرتبہ ملتوی کرنا پڑا۔ اراکین نے نعرے لگائے اور ہیگڑے کو ایوان میں بلانے کا مطالبہ کیا۔ واضح رہے کہ سنٹرل اسکل ڈیولپمنٹ کے وزیر ہیگڑے نے کرناٹک کے کوکنور میں ایک تقریب کے دوران کہا تھا کہ ’’کئی لوگ فخر کے ساتھ کہتے ہیں کہ وہ مسلم، عیسائی، لنگایت، برہمن اور ہندو ہیں۔ جو لوگ اپنے والدین کو نہیں جانتے وہ خود کو سیکولر کہتے ہیں، ان کی خود کی کوئی پہچان نہیں ہوتی۔ انھیں اپنی جڑوں کا پتہ نہیں ہوتا، لیکن وہ دانشمند ہوتے ہیں۔‘‘ انھوں نے مزید کہا تھا کہ ’’کچھ لوگ کہتے ہیں کہ آئین میں مذہبی ہم آہنگی کی بات ہے اور آپ کو اسے قبول کرنا چاہیے۔ ہم آئین کی عزت کریں گے لیکن آئین میں کئی بار ترمیم ہوئے اور اس میں مستقبل میں بھی بدلاؤ ہوں گے۔ ہم یہاں آئین میں بدلاؤ کرنے کے لیے ہی آئے ہیں اور ہم اسے جلد بدلیں گے۔‘‘

کانگریس لیڈر ملکارجن کھڑگے نے کہا کہ یہ معاملہ انتہائی سنگین ہے اور وہ وزیر کے بیان سے پورے ملک کو روشناس کرانا چاہتے ہیں۔ 27 دسمبر کو پارلیمانی امور کے وزیر اننت کمار نے کانگریس پر مرکزی وزیر اننت کمار ہیگڑے کے بیان کو توڑ مروڑ کر پیش کرنے کا الزام لگایا۔ انھوں نے اسپیکر سے کھڑگے کے بیان کو کارروائی سے ہٹانے کا مطالبہ کیا۔ پارلیمانی امور کے وزیر نے کہا کہ ’’ہمارے وزیر نے جو بھی کہا اسے توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا کہ آئین ملک کے لوگوں کے لیے پاکیزہ کتاب ہے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’کانگریس کو ہمیں مذہبی ہم آہنگی کا سبق پڑھانے کی ضرورت نہیں ہے۔ وہ لوگ صرف جھوٹی مذہبی ہم آہنگی کے پیروکار ہیں۔‘‘

اس موقع پر اپوزیشن لیڈر غلام نبی آزاد نے ہیگڑے سے متعلق حکومت اور بی جے پی کے خلاف زبردست احتجاج درج کیا۔ انھوں نے کہا ’’وزیر کا جب آئین پر کوئی بھروسہ نہیں ہے تو انھیں وزیر رہنے کا بھی کوئی حق نہیں ہے۔ انھیں پارلیمنٹ کا رکن ہونے کا بھی حق نہیں ہے۔‘‘ سماجوادی پارٹی کے ممبر پارلیمنٹ نریش اگروال نے اس سلسلے میں کہا کہ ’’یہ آئین کو گالی دینے جیسا ہے اور اس کو بنانے والے بی آر امبیڈکر کی بے عزتی ہے۔ کیا کوئی شخص آئین کو گالی دے کر عہدۂ وزارت پر رہ سکتا ہے؟‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 28 Dec 2017, 7:01 PM