پربھات گپتا قتل معاملہ میں مرکزی وزیر اجئے مشرا ٹینی نے لی راحت کی سانس، الٰہ آباد ہائی کورٹ نے کیا بری

الٰہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنؤ بنچ نے پربھات گپتا قتل معاملے میں مرکزی وزیر مملکت اجئے مشرا ٹینی کو بری کیے جانے کے خلاف داخل ریاستی حکومت کی اپیل کو خارج کر دیا ہے۔

اجئے مشرا ٹینی، تصویر آئی اے این ایس
اجئے مشرا ٹینی، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

طویل انتظار کے بعد آج الٰہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنؤ بنچ نے پربھات گپتا قتل معاملہ میں اپنا فیصلہ سنایا۔ مرکزی وزیر مملکت اجئے مشرا ٹینی کو اس قتل معاملے میں سیشن کورٹ نے بری قرار دیا تھا، جس کے خلاف ریاستی حکومت نے ہائی کورٹ میں عرضی داخل کی تھی۔ اس عرضی کو عدالت نے خارج کرنے کا فیصلہ سنایا ہے جو کہ اجئے مشرا ٹینی کے لیے راحت بھری خبر ہے۔ یعنی اجئے مشرا ٹینی کو سیشن کورٹ کے ذریعہ جو بری کیے جانے کا فیصلہ سنایا گیا تھا، وہ برقرار رہے گا۔

قابل ذکر ہے کہ لکھیم پور کھیری میں 2000 میں ہوئے پربھات گپتا قتل معاملہ میں 21 فروری کو کیس کی سماعت کے بعد لکھنؤ بنچ نے فیصلہ محفوظ رکھ لیا تھا۔ اس سے قبل عدالت نے 10 نومبر 2022 کو بھی فیصلہ محفوظ رکھا تھا لیکن سماعت کرنے والی بنچ نے کچھ نکات کی وضاحت کے لیے دوبارہ سماعت کی تھی۔


واضح رہے کہ 2000 میں لکھیم پور کھیری کے تکونیا تھانہ علاقے میں 22 سالہ نوجوان پربھات گپتا کو گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔ اس معاملے میں اجے مشرا عرف ٹینی کو تین دیگر ملزمین کے ساتھ نامزد کیا گیا تھا۔ کیس کی سماعت کے بعد کھیری کی ایک سیشن عدالت نے 2004 میں اجے مشرا اور دیگر ملزمان کو ثبوت کی عدم دستیابی کی وجہ سے بری کر دیا تھا۔ اس فیصلے کے خلاف ریاستی حکومت نے 2004 میں ہائی کورٹ میں اپیل دائر کی تھی۔

حکومت کی جانب سے یہ دلیل دی گئی تھی کہ پنچایت انتخابات کو لے کر ٹینی کا طالب علم لیڈر پربھات سے تنازعہ چل رہا تھا۔ حکومت کا الزام تھا کہ پربھات کو ٹینی اور دوسرے ملزم سبھاش ماما نے بھی گولی ماری تھی۔ اس واقعے کے عینی شاہدین بھی تھے، جن کی گواہی کو ٹرائل کورٹ نے نظر انداز کر دیا۔ اس پر مدعا علیہ نے دلیل دی کہ مبینہ عینی شاہد کی گواہی کو ٹرائل کورٹ نے قابل اعتبار نہیں سمجھا، کیونکہ عینی شاہد کے بارے میں کہا گیا تھا کہ وہ اس دکان کا ملازم ہے جہاں یہ واقعہ پیش آیا۔ جبکہ واقعہ کے دن وہ دکان کھلی ہی نہیں تھی۔ موقع پر عینی شاہد کی موجودگی کو مشکوک سمجھا گیا۔ فریق دفاع نے کہا کہ ٹرائل کورٹ کا اجے مشرا ٹینی کو بری کرنے کا فیصلہ درست تھا۔


بہرحال، لکھیم پور کھیری میں پربھات گپتا کو سربازار میں اس وقت گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا جب وہ گھر واپس جا رہے تھے۔ اس وقت پربھات سماجوادی پارٹی کے یوتھ ونگ کے رکن تھے، جبکہ ٹینی بی جے پی سے وابستہ تھے۔ ٹرائل کورٹ نے 2004 میں ٹینی کو بری کر دیا تھا اور ریاستی حکومت نے اسی وقت اس فیصلے کے خلاف ہائی کورٹ میں اپیل دائر کی تھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔