مرکز نے حزب التحریر کو دہشت گرد تنظیم قرار دیا: امت شاہ
نریندر مودی حکومت نے جمعرات کو حزب التحریرکو دہشت گرد تنظیم قرار دے دیا۔ واضح رہے حزب التحریر کی بنیاد 1953 میں یروشلم میں رکھی گئی تھی۔
مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ نے سوشل پلیٹ فارم ایکس پر اعلان کیا، "وزیر اعظم جناب نریندر مودی جی کی دہشت گردی کے خلاف صفر رواداری کی پالیسی پر عمل کرتے ہوئے، ایم ایچ اے نے آج 'حزب التحریر' کو 'دہشت گرد تنظیم' قرار دیا۔
امت شاہ نے کہا کہ ’’یہ تنظیم دہشت گردی کی مختلف کارروائیوں میں ملوث ہے، بشمول نوجوانوں کو دہشت گرد تنظیموں میں شامل کرنے اور دہشت گردی کی سرگرمیوں کے لیے فنڈ اکٹھا کرنے، جس سے ہندوستان کی قومی سلامتی اور خودمختاری کو سنگین خطرہ لاحق ہے۔ مودی حکومت دہشت گردی کی طاقتوں سے آہنی مٹھی سے نمٹ کر ہندوستان کو محفوظ بنانے کے لیے پرعزم ہے۔‘‘
انگریزی روزنامہ ’دی ہندوستان ٹائمس ‘ پر شائع خبر کے مطابق ایک گزٹ نوٹیفکیشن میں، وزارت داخلہ (ایم ایچ اے)نے حزب التحریر پر الزام لگایا کہ وہ مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز، محفوظ ایپس کا استعمال کرتے ہوئے اور نوجوانوں کو دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث ہونے کی ترغیب دینے کے لیے ’داعوہ‘ میٹنگز کے ذریعہ دہشت گردی کو فروغ دے رہا ہے۔ایم ایچ اے نے مزید کہا حزب التحریر ایک ایسی تنظیم ہے جس کا مقصد ملک کے شہریوں کو شامل کرکے جہاد اور دہشت گردانہ سرگرمیوں کے ذریعے جمہوری طور پر منتخب حکومتوں کا تختہ الٹ کر، ہندوستان سمیت عالمی سطح پر اسلامی ریاست اور خلافت قائم کرنا ہے، جو کہ جمہوری سیٹ اپ اور داخلی سلامتی کے لیے ایک سنگین خطرہ ہے۔
بدھ کو، قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) نے پڈوچیری میں "ہندوستان مخالف تنظیم کے نظریے کو فروغ دے کر" عدم اطمینان اور علیحدگی پسندی پھیلانے سے متعلق تمل ناڈو حزب التحریر کیس میں ایک اہم ملزم کو گرفتار کیا تھا۔
حزب التحریر، جس کی بنیاد 1953 میں یروشلم میں رکھی گئی، ایک عالمی پین اسلامی گروپ ہے۔گروپ کا ہیڈکوارٹر لبنان میں ہے اور یہ برطانیہ، امریکہ، کینیڈا اور آسٹریلیا سمیت کم از کم 30 سے زائد ممالک میں کام کرتا ہے۔
حزب التحریر کی اسرائیل اور یہودیوں کے خلاف وسیع پیمانے پر حملوں کی تعریف اور جشن منانے کی تاریخ ہے۔ کئی ممالک نے حزب التحریر پر ان کی تخریبی سرگرمیوں کی وجہ سے پابندی لگا ئی ہے۔ جن ممالک نے اس گروپ پر پہلے ہی پابندی عائد کی ہے ان میں جرمنی، مصر، برطانیہ اور کئی وسطی ایشیائی اور عرب ممالک شامل ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔