وسطی عراق میں واقع فوجی اڈے پر نامعلوم ڈرون کا حملہ، امریکہ نے ملوث ہونے کی تردید کی
عراق کے وسطی صوبہ بابل میں ہفتہ کی علی الصبح نامعلوم ڈرون سے نیم فوجی دستہ حشد شعبی کے ہیڈکوارٹر والے فوجی اڈے پر بمباری کی گئی جس میں ایک شخص ہلاک اور 7 دیگر زخمی ہو گئے
بغداد: عراق کے وسطی صوبہ بابل میں ہفتہ کی علی الصبح نامعلوم ڈرون سے نیم فوجی دستہ حشد شعبی کے ہیڈکوارٹر والے فوجی اڈے پر بمباری کی گئی جس میں ایک شخص ہلاک اور 7 دیگر زخمی ہو گئے۔ ذرائع نے بتایا کہ نامعلوم ڈرون نے کلاسو کیمپ کو نشانہ بنایا، جو صوبہ بابل کے شمالی حصے میں واقع ہے اور اس میں عراقی فوج، وفاقی پولیس اور حشد الشعبی فورسز کے اڈے موجود ہیں۔
رپورٹ کے مطابق فوری طور پر یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ فضائی حملے کا ذمہ دار کون تھا۔ البتہ امریکہ نے بغداد کے فوجی اڈے پر حملے میں ملوث ہونے کی تردید کر دی۔ تاہم جب اے ایف پی نے اسرائیلی فوج سے رابطہ کرنے کی کوشش کی تو صیہونی فوج نے کہا کہ وہ ’’غیر ملکی میڈیا میں شائع ہونے والی معلومات پر تبصرہ نہیں کرتے۔‘‘
ذرائع نے ابتدائی رپورٹس کے حوالے سے کہا کہ فضائی حملوں میں حشد شعبی کا ایک جنگجو ہلاک ہوا ہے اور پانچ جنگجو اور دو عراقی فوجی زخمی ہوئے۔‘‘ مہلوکین کی تعداد میں اضافہ ہو سکتا ہے کیونکہ ایمبولینس سے ابھی تک زخمیوں کو اسپتال لے جایا جا رہا ہے، جبکہ امدادی ٹیمیں اور فائر ٹرک آگ بجھانے میں مصروف ہیں۔
عراقی حکومت کی جانب سے ابھی تک فضائی حملوں کے حوالے سے کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا ہے تاہم حشد شعبی فورس نے مختصر بیان میں کہا ہے کہ ایک تحقیقاتی ٹیم جائے وقوعہ پر پہنچ گئی ہے، مزید تفصیلات بعد میں سامنے آئیں گی۔
یاد رہے کہ امریکی میڈیا کے مطابق گزشتہ روز (19 اپریل) اسرائیل نے ایران کے صوبے اصفہان پر میزائل حملہ داغا تھا، جس کے بعد ایران اہلکار نے کہا کہ ملکی افواج نے اصفہان کی فضائی حدود سے تین ڈرون مار گرائے ہیں۔ تاہم ایران نے کسی بھی بیرونی حملوں کی تردید کردی تھی اور فوری جوابی کارروائی نہ کرنے کی تصدیق کی تھی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔